Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

سنن ابن ماجه
كتاب الأشربة
کتاب: مشروبات کے متعلق احکام و مسائل
23. بَابُ : التَّنَفُّسِ فِي الإِنَاءِ
باب: پانی کے برتن میں سانس لینے کا بیان۔
حدیث نمبر: 3428
حَدَّثَنَا بَكْرُ بْنُ خَلَفٍ أَبُو بِشْرٍ , حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ , عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّاءِ , عَنْ عِكْرِمَةَ , عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ , قَالَ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" عَنِ التَّنَفُّسِ فِي الْإِنَاءِ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے برتن میں سانس لینے سے منع فرمایا۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الأشربة 20 (3728)، سنن الترمذی/الأشربة 15 (1888)، (تحفة الأشراف: 6056)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/220ھ 309، 357)، سنن الدارمی/الأشربة 27 (2180) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 3428 کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3428  
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
پانی دودھ یا کوئی اور مشروب پیتے ہوئے سانس لینے کی ضرورت ہو تو برتن منہ سے ہٹا کر سانس لینا چاہیے پھر دوبارہ حسب ضرورت پی لیا جائے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3428   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3728  
´پانی کے برتن میں پھونک مارنا اور سانس لینا منع ہے۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے برتن میں سانس لینے یا پھونک مارنے سے منع فرمایا ہے۔ [سنن ابي داود/كتاب الأشربة /حدیث: 3728]
فوائد ومسائل:

افضل یہ ہے کہ انسان تین سانس میں پیے اور برتن کومنہ سے الگ کرکے سانس لے۔


کھانے پینے کی چیز میں پھونک مارنا بھی جائز نہیں۔
اگر کھانا یا مشروب زیادہ گرم ہو تو انتظار کرلے اور ٹھنڈا کرکے کھائے پئے۔
اس طرح اگر کوئی تنکا وغیرہ اس میں گرا پڑا ہوتو ہاتھ سے نکال لے پھونک نہ مارے۔


بعض علماء تبرک کےلئے قرآن کریم یا کوئی دعا پڑھ کے دم کرنے کو بھی ناجائز کہتے ہیں۔
جب کہ بعض علماء کہتے ہیں کہ سورۃ فاتحہ اور مسنون ادعیہ پڑھنے سے اس میں کچھ تاثیر پیدا ہوجاتی ہے۔
اس لئے وہ دم کرکے پھونک مارنے کو ممنوع نفخ میں شامل نہیں کرتے۔
بلکہ اس کو جائز قرار دیتے ہیں۔
(تفصیل کےلئے حدیث نمبر 3722۔
کے فوائد ومسائل دیکھیں)
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3728   

  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3288  
´کھانے میں پھونک مارنے کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھانے پینے کی چیزوں میں نہ پھونک مارتے تھے، اور نہ ہی برتن کے اندر سانس لیتے تھے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الأطعمة/حدیث: 3288]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
یہ حدیث صحیح ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے برتن میں پھونک مارنے سے منع فرمایا۔ (دیکھیے ابن ماجہ حدیث: 3429)

(2)
حضرت ابو سعید ؓ سےروایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے پینے کی چیز میں پھونک مارنے سےمنع فرمایا۔
ایک شخص نے کہا:
اگر برتن میں کوئی ناپسندیدہ چیز (تنکا وغیرہ)
نظر آ جائے تو؟ آپ نے فرمایا:
اسے انڈیل دو۔ (تھوڑا سا پانی انڈیل دو تاکہ وہ بھی نکل جائے)
اس نے کہا:
میں ایک سانس سے (پیتا ہوں تو)
سیر نہیں ہوتا۔
فرمایا:
پیالے کومنہ سے ہٹا لیا کرو۔ (جامع الترمذي، الأشرية، باب ماجاء في كراهية النفخ في الشراب، حديث: 1887)
 اس سے معلوم ہوا کہ برتن کو منہ سے ہٹا کر سانس لینا چاہیے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3288   

  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1886  
´دو سانس میں پینے کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب پیتے تھے تو دو سانس میں پیتے تھے۔ [سنن ترمذي/كتاب الأشربة/حدیث: 1886]
اردو حاشہ:
نوٹ:
(سند میں رشدین بن کریب ضعیف ہیں)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1886