مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3288
´کھانے میں پھونک مارنے کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھانے پینے کی چیزوں میں نہ پھونک مارتے تھے، اور نہ ہی برتن کے اندر سانس لیتے تھے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الأطعمة/حدیث: 3288]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
یہ حدیث صحیح ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے برتن میں پھونک مارنے سے منع فرمایا۔ (دیکھیے ابن ماجہ حدیث: 3429)
(2)
حضرت ابو سعید ؓ سےروایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے پینے کی چیز میں پھونک مارنے سےمنع فرمایا۔
ایک شخص نے کہا:
اگر برتن میں کوئی ناپسندیدہ چیز (تنکا وغیرہ)
نظر آ جائے تو؟ آپ نے فرمایا:
اسے انڈیل دو۔ (تھوڑا سا پانی انڈیل دو تاکہ وہ بھی نکل جائے)
اس نے کہا:
میں ایک سانس سے (پیتا ہوں تو)
سیر نہیں ہوتا۔
فرمایا:
پیالے کومنہ سے ہٹا لیا کرو۔ (جامع الترمذي، الأشرية، باب ماجاء في كراهية النفخ في الشراب، حديث: 1887)
اس سے معلوم ہوا کہ برتن کو منہ سے ہٹا کر سانس لینا چاہیے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3288