سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: طلاق کے فروعی احکام و مسائل
Divorce (Kitab Al-Talaq)
حدیث نمبر: 2275
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا مهدي بن ميمون ابو يحيى، حدثنا محمد بن عبد الله بن ابي يعقوب، عن الحسن بن سعد مولى الحسن بن علي بن ابي طالب رضي الله، عن رباح، قال:" زوجني اهلي امة لهم رومية فوقعت عليها فولدت غلاما اسود مثلي فسميته عبد الله، ثم وقعت عليها فولدت غلاما اسود مثلي فسميته عبيد الله، ثم طبن لها غلام لاهلي رومي، يقال له: يوحنه، فراطنها بلسانه فولدت غلاما كانه وزغة من الوزغات، فقلت لها: ما هذا؟ فقالت: هذا ليوحنه، فرفعنا إلى عثمان، احسبه قال: مهدي، قال: فسالهما فاعترفا، فقال لهما: اترضيان ان اقضي بينكما بقضاء رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ إن رسول الله صلى الله عليه وسلم قضى ان الولد للفراش، واحسبه قال: فجلدها، وجلده وكانا مملوكين".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا مَهْدِيُّ بْنُ مَيْمُونٍ أَبُو يَحْيَى، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي يَعْقُوبَ، عَنْ الْحَسَنِ بْنِ سَعْدٍ مَوْلَى الْحَسَنِ بْنِ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ، عَنْ رَبَاحٍ، قَالَ:" زَوَّجَنِي أَهْلِي أَمَةً لَهُمْ رُومِيَّةً فَوَقَعْتُ عَلَيْهَا فَوَلَدَتْ غُلَامًا أَسْوَدَ مِثْلِي فَسَمَّيْتُهُ عَبْدَ اللَّهِ، ثُمَّ وَقَعْتُ عَلَيْهَا فَوَلَدَتْ غُلَامًا أَسْوَدَ مِثْلِي فَسَمَّيْتُهُ عُبَيْدَ اللَّهِ، ثُمَّ طَبِنَ لَهَا غُلَامٌ لِأَهْلِي رُومِيٌّ، يُقَالُ لَهُ: يُوحَنَّهْ، فَرَاطَنَهَا بِلِسَانِهِ فَوَلَدَتْ غُلَامًا كَأَنَّهُ وَزَغَةٌ مِنَ الْوَزَغَاتِ، فَقُلْتُ لَهَا: مَا هَذَا؟ فَقَالَتْ: هَذَا لِيُوحَنَّهْ، فَرَفَعْنَا إِلَى عُثْمَانَ، أَحْسَبُهُ قَالَ: مَهْدِيٌّ، قَالَ: فَسَأَلَهُمَا فَاعْتَرَفَا، فَقَالَ لَهُمَا: أَتَرْضَيَانِ أَنْ أَقْضِيَ بَيْنَكُمَا بِقَضَاءِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَضَى أَنَّ الْوَلَدَ لِلْفِرَاشِ، وَأَحْسَبُهُ قَالَ: فَجَلَدَهَا، وَجَلَدَهُ وَكَانَا مَمْلُوكَيْنِ".
رباح کہتے ہیں کہ میرے گھر والوں نے اپنی ایک رومی لونڈی سے میرا نکاح کر دیا، میں نے اس سے جماع کیا تو اس نے میری ہی طرح کالا لڑکا جنا جس کا نام میں نے عبداللہ رکھا، میں نے پھر جماع کیا تو اس نے میری ہی طرح ایک اور کالے لڑکے کو جنم دیا جس کا نام میں نے عبیداللہ رکھا، اس کے بعد میرے خاندان کے یوحنا نامی ایک رومی غلام نے اسے پھانس لیا اور اس نے اس سے اپنی زبان میں بات کی چنانچہ گرگٹ جیسا (سرخ) رنگ کا بچہ اس سے پیدا ہوا، میں نے پوچھا: یہ کیا ہے؟ کہنے لگی: یہ یوحنا کا بچہ ہے تو ہم نے یہ معاملہ عثمان رضی اللہ عنہ کی عدالت میں پیش کیا، تو انہوں نے ان سے بازپرس کی تو دونوں نے اعتراف کر لیا، پھر انہوں نے ان دونوں سے کہا: کیا تم دونوں اس بات پر رضامند ہو کہ میں تمہارا فیصلہ اس طرح کر دوں جس طرح کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فیصلہ فرمایا تھا؟ آپ نے فیصلہ فرمایا کہ بچہ بستر والے کا ہے۔ راوی کا خیال ہے کہ پھر ان دونوں کو کوڑے لگائے، (سنگسار نہیں کیا) کیونکہ وہ دونوں لونڈی و غلام تھے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 9800)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/59، 65، 69) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس کے راوی رباح کوفی مجہول ہیں)

Rabah said: My people married me to a Roman slave-girl of theirs. I had intercourse with her, and she gave birth to a black (male) child like me. I named it Abdullah. I again had intercourse with her, and she gave birth to a black (male) child like me. I named it Ubaydullah. Then a Roman slave of my people, called Yuhannah, incited her, and spoke to her in his own unintelligible language. She gave birth to a son like a chameleon (red). I asked her: What is this? She replied: This belongs to Yuhannah. We then brought the case to Uthman (for a decision). I think Mahdi said these words. He inquired from both of them, and they acknowledged (the facts). He then said to them: Do you agree that I take the decision about you, which the Messenger of Allah ﷺ had taken? The Messenger of Allah ﷺ decided that the child was to attributed to the one on whose bed it was born. And I think he said: He flogged her and flogged him, for they were slaves.
USC-MSA web (English) Reference: Book 12 , Number 2268


قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
رباح الكوفي: مجهول (تق: 1877) وذكره ابن حبان في الثقات (238/4) وقال: ”لا أدري من ھو ولا ابن من ھو‘‘؟!
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 86
35. باب مَنْ أَحَقُّ بِالْوَلَدِ
35. باب: بچے کی پرورش کا زیادہ حقدار کون ہے؟
Chapter: Who Has More Right To Take The Child?
حدیث نمبر: 2276
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمود بن خالد السلمي، حدثنا الوليد، عن ابي عمرو يعني الاوزاعي، حدثني عمرو بن شعيب، عن ابيه، عن جده عبد الله بن عمرو، ان امراة قالت: يا رسول الله، إن ابني هذا كان بطني له وعاء وثديي له سقاء وحجري له حواء، وإن اباه طلقني واراد ان ينتزعه مني، فقال لها رسول الله صلى الله عليه وسلم:" انت احق به ما لم تنكحي".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ خَالِدٍ السُّلَمِيُّ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ، عَنْ أَبِي عَمْرٍو يَعْنِي الْأَوْزَاعِيَّ، حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، أَنَّ امْرَأَةً قَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ ابْنِي هَذَا كَانَ بَطْنِي لَهُ وِعَاءً وَثَدْيِي لَهُ سِقَاءً وَحِجْرِي لَهُ حِوَاءً، وَإِنَّ أَبَاهُ طَلَّقَنِي وَأَرَادَ أَنْ يَنْتَزِعَهُ مِنِّي، فَقَالَ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَنْتِ أَحَقُّ بِهِ مَا لَمْ تَنْكِحِي".
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ایک عورت نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا: اللہ کے رسول! یہ میرا بیٹا ہے، میرا پیٹ اس کا گھر رہا، میری چھاتی اس کے پینے کا برتن بنی، میری گود اس کا ٹھکانہ بنی، اب اس کے باپ نے مجھے طلاق دے دی ہے، اور اسے مجھ سے چھیننا چاہتا ہے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تک تو (دوسرا) نکاح نہیں کر لیتی اس کی تو ہی زیادہ حقدار ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 8741)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/182، 203) (حسن)» ‏‏‏‏

Amr bin Shuaib on his father's authority said that his grandfather (Abdullah ibn Amr ibn al-As) reported: A woman said: Messenger of Allah, my womb is a vessel to this son of mine, my breasts, a water-skin for him, and my lap a guard for him, yet his father has divorced me, and wants to take him away from me. The Messenger of Allah ﷺ said: You have more right to him as long as you do not marry.
USC-MSA web (English) Reference: Book 12 , Number 2269


قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
مشكوة المصابيح (3378)
الوليد بن مسلم صرح بالسماع وللحديث طرق أخريٰ عن عمرو بن شعيب عند أحمد (2/182، 203) وغيره
حدیث نمبر: 2277
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا الحسن بن علي الحلواني، حدثنا عبد الرزاق، وابو عاصم، عن ابن جريج، اخبرني زياد، عن هلال بن اسامة، ان ابا ميمونة سلمى مولى من اهل المدينة رجل صدق، قال: بينما انا جالس مع ابي هريرة جاءته امراة فارسية معها ابن لها فادعياه وقد طلقها زوجها، فقالت: يا ابا هريرة، ورطنت له بالفارسية، زوجي يريد ان يذهب بابني، فقال ابو هريرة: استهما عليه، ورطن لها بذلك، فجاء زوجها، فقال: من يحاقني في ولدي؟ فقال ابو هريرة: اللهم إني لا اقول هذا إلا اني سمعت امراة جاءت إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم وانا قاعد عنده، فقالت: يا رسول الله، إن زوجي يريد ان يذهب بابني وقد سقاني من بئر ابي عنبة وقد نفعني، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" استهما عليه"، فقال زوجها: من يحاقني في ولدي؟ فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" هذا ابوك وهذه امك، فخذ بيد ايهما شئت"، فاخذ بيد امه فانطلقت به.
(مرفوع) حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْحُلْوَانِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، وَأَبُو عَاصِمٍ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ، أَخْبَرَنِي زِيَادٌ، عَنْ هِلَالِ بْنِ أُسَامَةَ، أَنَّ أَبَا مَيْمُونَةَ سَلْمَى مَوْلًى مِنْ أَهْلِ الْمَدِينَةِ رَجُلَ صِدْقٍ، قَالَ: بَيْنَمَا أَنَا جَالِسٌ مَعَ أَبِي هُرَيْرَةَ جَاءَتْهُ امْرَأَةٌ فَارِسِيَّةٌ مَعَهَا ابْنٌ لَهَا فَادَّعَيَاهُ وَقَدْ طَلَّقَهَا زَوْجُهَا، فَقَالَتْ: يَا أَبَا هُرَيْرَةَ، وَرَطَنَتْ لَهُ بِالْفَارِسِيَّةِ، زَوْجِي يُرِيدُ أَنْ يَذْهَبَ بِابْنِي، فَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: اسْتَهِمَا عَلَيْهِ، وَرَطَنَ لَهَا بِذَلِكَ، فَجَاءَ زَوْجُهَا، فَقَالَ: مَنْ يُحَاقُّنِي فِي وَلَدِي؟ فَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: اللَّهُمَّ إِنِّي لَا أَقُولُ هَذَا إِلَّا أَنِّي سَمِعْتُ امْرَأَةً جَاءَتْ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا قَاعِدٌ عِنْدَهُ، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ زَوْجِي يُرِيدُ أَنْ يَذْهَبَ بِابْنِي وَقَدْ سَقَانِي مِنْ بِئْرِ أَبِي عِنَبَةَ وَقَدْ نَفَعَنِي، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" اسْتَهِمَا عَلَيْهِ"، فَقَالَ زَوْجُهَا: مَنْ يُحَاقُّنِي فِي وَلَدِي؟ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" هَذَا أَبُوكَ وَهَذِهِ أُمُّكَ، فَخُذْ بِيَدِ أَيِّهِمَا شِئْتَ"، فَأَخَذَ بِيَدِ أُمِّهِ فَانْطَلَقَتْ بِهِ.
ہلال بن اسامہ سے روایت ہے کہ ابومیمونہ سلمی جو اہل مدینہ کے مولی اور ایک سچے آدمی ہیں کا بیان ہے کہ میں ایک بار ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے پاس بیٹھا تھا کہ اسی دوران ان کے پاس ایک فارسی عورت آئی جس کے ساتھ اس کا لڑکا بھی تھا، اس کے شوہر نے اسے طلاق دے دی تھی اور وہ دونوں ہی اس کے دعویدار تھے، عورت کہنے لگی: ابوہریرہ! (پھر اس نے فارسی زبان میں گفتگو کی) میرا شوہر مجھ سے میرے بیٹے کو لے لینا چاہتا ہے۔ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: تم دونوں اس کے لیے قرعہ اندازی کرو، ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بھی فارسی زبان ہی میں اس سے گفتگو کی، اتنے میں اس کا شوہر آیا اور کہنے لگا: میرے لڑکے کے بارے میں مجھ سے کون جھگڑا کر سکتا ہے؟ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: یا اللہ! میں نے تو یہ فیصلہ صرف اس وجہ سے کیا ہے کہ میں نے ایک عورت کو کہتے سنا تھا وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آئی میں آپ کے پاس بیٹھا تھا، وہ کہنے لگی: اللہ کے رسول! میرا شوہر میرے بیٹے کو مجھ سے لے لینا چاہتا ہے، حالانکہ وہ ابوعنبہ کے کنویں سے مجھے پانی لا کر پلاتا ہے اور وہ مجھے فائدہ پہنچاتا ہے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم دونوں اس کے لیے قرعہ اندازی کرو، اس کا شوہر بولا: میرے لڑکے کے متعلق مجھ سے کون جھگڑا کر سکتا ہے تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ تیرا باپ ہے، اور یہ تیری ماں ہے، ان میں سے تو جس کا بھی چاہے ہاتھ تھام لے، چنانچہ اس نے اپنی ماں کا ہاتھ پکڑ لیا، اور وہ اسے لے کر چلی گئی ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الأحکام 21 (1357)، سنن النسائی/الطلاق 52 (3526)، سنن ابن ماجہ/الأحکام 22 (2351)، (تحفة الأشراف: 15463)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/447)، سنن الدارمی/الطلاق 15 (2339) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: امام شافعی کی یہی دلیل ہے، ان کے نزدیک لڑکے کو اختیار ہو گا کہ وہ جس کو چاہے اختیار کرلے، اور امام ابوحنیفہ کے نزدیک جب تک کم سن ہے ماں کے ساتھ رہے گا، اور جب خود کھانے، پینے، پہنے اور استنجا کرنے لگے تو باپ کے ساتھ ہو جائے گا، یہ قول زیادہ قوی ہے۔

Hilal ibn Usamah quoted Abu Maimunah Salma, client of the people of Madina, as saying: While I was sitting with Abu Hurairah, a Persian woman came to him along with a son of hers. She had been divorced by her husband and they both claimed him. She said: Abu Hurairah, speaking to him in Persian, my husband wishes to take my son away. Abu Hurairah said: Cast lots for him, saying it to her in a foreign language. Then her husband came and asked: Who is disputing with me about my son? Abu Hurairah said: O Allah, I do not say this, except that I heard a woman who came to the Messenger of Allah ﷺ while I was sitting with him, and she said: My husband wishes to take away my son, Messenger of Allah, and he draws water for me from the well of Abu Inabah, and he has been good to me. The Messenger of Allah ﷺ said: Cast lots for him. Her husband said: Who is disputing with me about my son? The Prophet ﷺ said: This is your father and this your mother, so take whichever of them you wish by the hand. So he took his mother's hand and she went away with him.
USC-MSA web (English) Reference: Book 12 , Number 2270


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
مشكوة المصابيح (3380، 3381)
حدیث نمبر: 2278
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا العباس بن عبد العظيم، حدثنا عبد الملك بن عمرو، حدثنا عبد العزيز بن محمد، عن يزيد بن الهاد، عن محمد بن إبراهيم، عن نافع بن عجير، عن ابيه، عن علي رضي الله عنه، قال: خرج زيد بن حارثة إلى مكة فقدم بابنة حمزة، فقال جعفر انا آخذها، انا احق بها ابنة عمي وعندي خالتها وإنما الخالة ام، فقال علي انا احق بها ابنة عمي وعندي ابنة رسول الله صلى الله عليه وسلم وهي احق بها، فقال زيد: انا احق بها انا خرجت إليها وسافرت وقدمت بها، فخرج النبي صلى الله عليه وسلم، فذكر حديثا، قال:" واما الجارية، فاقضي بها لجعفر تكون مع خالتها وإنما الخالة ام".
(مرفوع) حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ عَبْدِ الْعَظِيمِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ عَمْرٍو، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ الْهَادِ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ نَافِعِ بْنِ عُجَيْرٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: خَرَجَ زَيْدُ بْنُ حَارِثَةَ إِلَى مَكَّةَ فَقَدِمَ بِابْنَةِ حَمْزَةَ، فَقَالَ جَعْفَرٌ أَنَا آخُذُهَا، أَنَا أَحَقُّ بِهَا ابْنَةُ عَمِّي وَعِنْدِي خَالَتُهَا وَإِنَّمَا الْخَالَةُ أُمٌّ، فَقَالَ عَلِيٌّ أَنَا أَحَقُّ بِهَا ابْنَةُ عَمِّي وَعِنْدِي ابْنَةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهِيَ أَحَقُّ بِهَا، فَقَالَ زَيْدٌ: أَنَا أَحَقُّ بِهَا أَنَا خَرَجْتُ إِلَيْهَا وَسَافَرْتُ وَقَدِمْتُ بِهَا، فَخَرَجَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرَ حَدِيثًا، قَالَ:" وَأَمَّا الْجَارِيَةُ، فَأَقْضِي بِهَا لِجَعْفَرٍ تَكُونُ مَعَ خَالَتِهَا وَإِنَّمَا الْخَالَةُ أُمٌّ".
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ زید بن حارثہ رضی اللہ عنہ مکہ گئے تو حمزہ رضی اللہ عنہ کی صاحبزادی کو لے آئے، جعفر رضی اللہ عنہ کہنے لگے: اسے میں لوں گا، میں اس کا زیادہ حقدار ہوں، یہ میری چچا زاد بہن ہے، نیز اس کی خالہ میرے پاس ہے، اور خالہ ماں کے درجے میں ہوتی ہے، اور علی رضی اللہ عنہ کہنے لگے: اس کا زیادہ حقدار میں ہوں کیونکہ یہ میری چچا زاد بہن ہے، نیز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیٹی میرے نکاح میں ہے، وہ بھی اس کی زیادہ حقدار ہیں اور زید رضی اللہ عنہ نے کہا: سب سے زیادہ اس کا حقدار میں ہوں کیونکہ میں اس کے پاس گیا، اور سفر کر کے اسے لے کر آیا ہوں، اتنے میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لے آئے تو علی رضی اللہ عنہ نے آپ سے اس کا ذکر کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لڑکی کا فیصلہ میں جعفر کے حق میں کرتا ہوں وہ اپنی خالہ کے پاس رہے گی اور خالہ ماں کے درجے میں ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 10240)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/98، 115) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Ali ibn Abu Talib: Zayd ibn Harithah went out to Makkah and brought the daughter of Hamzah with him. Then Jafar said: I shall take her; I have more right to her; she is my uncle's daughter and her maternal aunt is my wife; the maternal aunt is like mother. Ali said: I am more entitled to take her. She is my uncle's daughter. The daughter of the Messenger of Allah ﷺ is my wife, and she has more right to her. Zayd said: I have more right to her. I went out and journeyed to her, and brought her with me. The Prophet ﷺ came out. The narrator mentioned the rest of the tradition. He (i. e. the Prophet) said: As for the girl, I decided in favour of Jafar. She will live with her maternal aunt. The maternal aunt is like mother.
USC-MSA web (English) Reference: Book 12 , Number 2271


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
وله طريق آخر عند البيھقي (8/6) والحاكم (3/211 وسنده حسن)
حدیث نمبر: 2279
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن عيسى، حدثنا سفيان، عن ابي فروة، عن عبد الرحمن بن ابي ليلى، بهذا الخبر وليس بتمامه، قال:" وقضى بها لجعفر"، وقال:" إن خالتها عنده".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي فَرْوَةَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى، بِهَذَا الْخَبَرِ وَلَيْسَ بِتَمَامِهِ، قَالَ:" وَقَضَى بِهَا لِجَعْفَرٍ"، وَقَالَ:" إِنَّ خَالَتَهَا عِنْدَهُ".
عبدالرحمٰن بن ابی لیلی سے یہی حدیث مروی ہے لیکن پوری نہیں ہے اس میں ہے کہ: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فیصلہ فرمایا کہ لڑکی جعفر رضی اللہ عنہ کے پاس رہے گی، کیونکہ ان کے نکاح میں اس کی خالہ ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، وانظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 18973، 10223) (صحیح)» ‏‏‏‏ (یہ روایت خود تو مرسل ہے، اس لئے پچھلی روایت سے تقویت پاکر صحیح مانی گئی ہے)

This tradition has been narrated by Abd Al Rahman bin Abi Laila through a different chain of narrators. This version has “He decided that she would be given to Jafar and said “Her maternal aunt is with him (i. e., his wife).
USC-MSA web (English) Reference: Book 12 , Number 2272


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
انظر الحديث السابق (2278)
حدیث نمبر: 2280
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عباد بن موسى، ان إسماعيل بن جعفر حدثهم، عن إسرائيل، عن ابي إسحاق، عن هانئ، وهبيرة، عن علي، قال: لما خرجنا من مكة تبعتنا بنت حمزة تنادي يا عم يا عم، فتناولها علي فاخذ بيدها، وقال: دونك بنت عمك فحملتها، فقص الخبر، قال: وقال جعفر: ابنة عمي وخالتها تحتي، فقضى بها النبي صلى الله عليه وسلم لخالتها، وقال:" الخالة بمنزلة الام".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ مُوسَى، أَنَّ إِسْمَاعِيلَ بْنَ جَعْفَرٍ حَدَّثَهُمْ، عَنْ إِسْرَائِيلَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ هَانِئٍ، وَهُبَيْرَةَ، عَنْ عَلِيٍّ، قَالَ: لَمَّا خَرَجْنَا مِنْ مَكَّةَ تَبِعَتْنَا بِنْتُ حَمْزَةَ تُنَادِي يَا عَمُّ يَا عَمُّ، فَتَنَاوَلَهَا عَلِيٌّ فَأَخَذَ بِيَدِهَا، وَقَالَ: دُونَكِ بِنْتَ عَمِّكِ فَحَمَلَتْهَا، فَقَصَّ الْخَبَرَ، قَالَ: وَقَالَ جَعْفَرٌ: ابْنَةُ عَمِّي وَخَالَتُهَا تَحْتِي، فَقَضَى بِهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِخَالَتِهَا، وَقَالَ:" الْخَالَةُ بِمَنْزِلَةِ الْأُمِّ".
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب ہم مکہ سے نکلے تو ہمارے پیچھے پیچھے حمزہ کی لڑکی چچا چچا پکارتی آ گئی، علی رضی اللہ عنہ ہاتھ پکڑ کر اسے اپنے ساتھ لے آئے اور (فاطمہ رضی اللہ عنہا سے) کہا: اپنے چچا کی لڑکی کو لو، انہوں نے اسے اٹھا لیا، راوی نے پھر پورا قصہ بیان کیا اور کہا کہ: جعفر رضی اللہ عنہ کہنے لگے: یہ میرے چچا کی بیٹی ہے، اور اس کی خالہ میرے نکاح میں ہے چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خالہ کے حق میں فیصلہ دیا اور فرمایا: خالہ ماں کے درجے میں ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 10301)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/98، 108، 115) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Ali ibn Abu Talib: When we came out from Makkah, Hamzah's daughter pursued us crying: My uncle. Ali lifted her and took her by the hand. (Addressing Fatimah he said: ) Take your uncle's daughter. She then lifted her. The narrator then transmitted the rest of the tradition. Jafar said: She is my uncle's daughter. Her maternal aunt is my wife. The Prophet ﷺ decided in favour of her maternal aunt, and said: The maternal aunt is like mother.
USC-MSA web (English) Reference: Book 12 , Number 2273


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
أبو إسحاق مدلس وعنعن
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 86
36. باب فِي عِدَّةِ الْمُطَلَّقَةِ
36. باب: مطلقہ عورت کی عدت کا بیان۔
Chapter: Regarding The Waiting Period Of A Divorced Woman.
حدیث نمبر: 2281
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا سليمان بن عبد الحميد البهراني، حدثنا يحيى بن صالح، حدثنا إسماعيل بن عياش، حدثني عمرو بن مهاجر، عن ابيه، عن اسماء بنت يزيد بن السكن الانصارية،" انها طلقت على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم ولم يكن للمطلقة عدة، فانزل الله عز وجل حين طلقت اسماء بالعدة للطلاق، فكانت اول من انزلت فيها العدة للمطلقات".
(مرفوع) حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ عَبْدِ الْحَمِيدِ الْبَهْرَانِيُّ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَيَّاشٍ، حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ مُهَاجِرٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ يَزِيدَ بْنِ السَّكَنِ الْأَنْصَارِيَّةِ،" أَنَّهَا طُلِّقَتْ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَمْ يَكُنْ لِلْمُطَلَّقَةِ عِدَّةٌ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ حِينَ طُلِّقَتْ أَسْمَاءُ بِالْعِدَّةِ لِلطَّلَاقِ، فَكَانَتْ أَوَّلَ مَنْ أُنْزِلَتْ فِيهَا الْعِدَّةُ لِلْمُطَلَّقَاتِ".
اسماء بنت یزید بن سکن انصاریہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں انہیں طلاق دے دی گئی، اس وقت مطلقہ کی کوئی عدت نہیں تھی تو اللہ تعالیٰ نے طلاق کی عدت کا حکم نازل فرمایا چنانچہ یہی پہلی خاتون ہیں جن کے متعلق مطلقہ عورتوں کی عدت کا حکم نازل ہوا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 15778) (حسن)» ‏‏‏‏

Amr ibn Muhajir reported on the authority of his father: Asma, daughter of Yazid ibn as-Sakan al-Ansariyyah, was divorced in the time of the Messenger of Allah ﷺ. No waiting period was prescribed for a divorced woman (at that time). When Asma was divorced, Allah, the Exalted, sent down the injunction of waiting period for divorce. She is the first of the divorced women about whom the verse relating to waiting period was sent down.
USC-MSA web (English) Reference: Book 12 , Number 2274


قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
37. باب فِي نَسْخِ مَا اسْتُثْنِيَ بِهِ مِنْ عِدَّةِ الْمُطَلَّقَاتِ
37. باب: مطلقہ کی عدت والی آیت کے حکم سے مستثنٰی عورتوں کا بیان۔
Chapter: The Abrogation Of The Waiting Period For One Type Of Divorce.
حدیث نمبر: 2282
Save to word اعراب English
(موقوف) حدثنا احمد بن محمد بن ثابت المروزي، حدثني علي بن حسين، عن ابيه، عن يزيد النحوي، عن عكرمة، عن ابن عباس، قال:والمطلقات يتربصن بانفسهن ثلاثة قروء سورة البقرة آية 228، وقال: واللائي يئسن من المحيض من نسائكم إن ارتبتم فعدتهن ثلاثة اشهر سورة الطلاق آية 4، فنسخ من ذلك، وقال: وإن طلقتموهن من قبل ان تمسوهن سورة البقرة آية 237 فما لكم عليهن من عدة تعتدونها سورة الاحزاب آية 49.
(موقوف) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ ثَابِتٍ الْمَرْوَزِيُّ، حَدَّثَنِي عَلِيُّ بْنُ حُسَيْنٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ يَزِيدَ النَّحْوِيِّ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ:وَالْمُطَلَّقَاتُ يَتَرَبَّصْنَ بِأَنْفُسِهِنَّ ثَلاثَةَ قُرُوءٍ سورة البقرة آية 228، وَقَالَ: وَاللَّائِي يَئِسْنَ مِنَ الْمَحِيضِ مِنْ نِسَائِكُمْ إِنِ ارْتَبْتُمْ فَعِدَّتُهُنَّ ثَلاثَةُ أَشْهُرٍ سورة الطلاق آية 4، فَنُسِخَ مِنْ ذَلِكَ، وَقَالَ: وَإِنْ طَلَّقْتُمُوهُنَّ مِنْ قَبْلِ أَنْ تَمَسُّوهُنَّ سورة البقرة آية 237 فَمَا لَكُمْ عَلَيْهِنَّ مِنْ عِدَّةٍ تَعْتَدُّونَهَا سورة الأحزاب آية 49.
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا: «والمطلقات يتربصن بأنفسهن ثلاثة قروء» اور طلاق دی ہوئی عورتیں اپنے آپ کو تین طہر تک روکے رکھیں (سورۃ البقرہ: ۲۲۸) اور فرمایا: «واللائي يئسن من المحيض من نسائكم إن ارتبتم فعدتهن ثلاثة أشهر» اور تمہاری وہ عورتیں جو حیض سے ناامید ہو گئی ہوں اگر تمہیں شبہ ہو تو ان کی عدت تین مہینے ہے (سورۃ الطلاق: ۴) تو یہ عورتیں پہلی آیت کے حکم سے نکال لی گئیں ہیں، اسی طرح اللہ تعالیٰ نے فرمایا: «وإن طلقتموهن من قبل أن تمسوهن» اگر تم انہیں چھونے سے پہلے ہی طلاق دے دو تو انہیں کوئی عدت گزارنے کی ضرورت نہیں (سورۃ الاحزاب: ۴۹) اس آیت میں مذکور عورتوں کو بھی پہلی آیت کے حکم سے نکال دیا گیا ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر حدیث رقم (2195)، (تحفة الأشراف: 6253) (حسن)» ‏‏‏‏

Narrated Abdullah ibn Abbas: Women who are divorced shall wait, keeping themselves apart, three monthly courses; and then said: And for such of your women as despair of menstruation, if ye doubt, their period (of waiting) shall be three months. This was abrogated from the former verse. Again he said: (O ye who believe, if ye wed believing women) and divorce them before ye have touched them, then there is no period that ye should reckon. "
USC-MSA web (English) Reference: Book 12 , Number 2275


قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
أخرجه النسائي (3584 وسنده حسن) وانظر الحديث السابق (2195)
38. باب فِي الْمُرَاجَعَةِ
38. باب: رجعت (طلاق واپس لے لینے) کا بیان۔
Chapter: Regarding Taking Divorced Women Back.
حدیث نمبر: 2283
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا سهل بن محمد بن الزبير العسكري، حدثنا يحيى بن زكريا بن ابي زائدة، عن صالح بن صالح، عن سلمة بن كهيل، عن سعيد بن جبير، عن ابن عباس، عن عمر،" ان رسول الله صلى الله عليه وسلم طلق حفصة ثم راجعها".
(مرفوع) حَدَّثَنَا سَهْلُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الزُّبَيْرِ الْعَسْكَرِيُّ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ زَكَرِيَّا بْنِ أَبِي زَائِدَةَ، عَنْ صَالِحِ بْنِ صَالِحٍ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ كُهَيْلٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ عُمَرَ،" أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ طَلَّقَ حَفْصَةَ ثُمَّ رَاجَعَهَا".
عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ام المؤمنین حفصہ رضی اللہ عنہا کو طلاق دی پھر آپ نے ان سے رجعت کر لی۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن النسائی/الطلاق 76 (3590)، سنن ابن ماجہ/الطلاق 1 (2016)، (تحفة الأشراف: 10493)، وقد أخرجہ: سنن الدارمی/الطلاق 2 (2310) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Umar ibn al-Khattab: The Prophet ﷺ divorced Hafsah, but he took her back in marriage.
USC-MSA web (English) Reference: Book 12 , Number 2276


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
39. باب فِي نَفَقَةِ الْمَبْتُوتَةِ
39. باب: تین طلاق دی ہوئی عورت کے نفقہ کا بیان۔
Chapter: Regarding The Maintenance Of One Who Has Been Irrevocably Divorced.
حدیث نمبر: 2284
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا القعنبي، عن مالك، عن عبد الله بن يزيد مولى الاسود بن سفيان، عن ابي سلمة بن عبد الرحمن، عن فاطمة بنت قيس، ان ابا عمرو بن حفص طلقها البتة وهو غائب، فارسل إليها وكيله بشعير فتسخطته، فقال: والله ما لك علينا من شيء، فجاءت رسول الله صلى الله عليه وسلم فذكرت ذلك له، فقال لها:" ليس لك عليه نفقة"، وامرها ان تعتد في بيت ام شريك، ثم قال:" إن تلك امراة يغشاها اصحابي، اعتدي في بيت ابن ام مكتوم، فإنه رجل اعمى، تضعين ثيابك، وإذا حللت فآذنيني"، قالت: فلما حللت ذكرت له ان معاوية بن ابي سفيان و ابا جهم خطباني، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اما ابو جهم، فلا يضع عصاه عن عاتقه، واما معاوية، فصعلوك لا مال له، انكحي اسامة بن زيد"، قالت: فكرهته، ثم قال:" انكحي اسامة بن زيد"، فنكحته فجعل الله تعالى فيه خيرا كثيرا واغتبطت به.
(مرفوع) حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ مَوْلَى الْأَسْوَدِ بْنِ سُفْيَانَ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ فَاطِمَةَ بِنْتِ قَيْسٍ، أَنَّ أَبَا عَمْرِو بْنَ حَفْصٍ طَلَّقَهَا الْبَتَّةَ وَهُوَ غَائِبٌ، فَأَرْسَلَ إِلَيْهَا وَكِيلَهُ بِشَعِيرٍ فَتَسَخَّطَتْهُ، فَقَالَ: وَاللَّهِ مَا لَكِ عَلَيْنَا مِنْ شَيْءٍ، فَجَاءَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَتْ ذَلِكَ لَهُ، فَقَالَ لَهَا:" لَيْسَ لَكِ عَلَيْهِ نَفَقَةٌ"، وَأَمَرَهَا أَنْ تَعْتَدَّ فِي بَيْتِ أُمِّ شَرِيكٍ، ثُمَّ قَالَ:" إِنَّ تِلْكَ امْرَأَةٌ يَغْشَاهَا أَصْحَابِي، اعْتَدِّي فِي بَيْتِ ابْنِ أُمِّ مَكْتُومٍ، فَإِنَّهُ رَجُلٌ أَعْمَى، تَضَعِينَ ثِيَابَكِ، وَإِذَا حَلَلْتِ فَآذِنِينِي"، قَالَتْ: فَلَمَّا حَلَلْتُ ذَكَرْتُ لَهُ أَنَّ مُعَاوِيَةَ بْنَ أَبِي سُفْيَانَ وَ أَبَا جَهْمٍ خَطَبَانِي، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَمَّا أَبُو جَهْمٍ، فَلَا يَضَعُ عَصَاهُ عَنْ عَاتِقِهِ، وَأَمَّا مُعَاوِيَةُ، فَصُعْلُوكٌ لَا مَالَ لَهُ، انْكِحِي أُسَامَةَ بْنَ زَيْدٍ"، قَالَتْ: فَكَرِهْتُهُ، ثُمَّ قَالَ:" انْكِحِي أُسَامَةَ بْنَ زَيْدٍ"، فَنَكَحْتُهُ فَجَعَلَ اللَّهُ تَعَالَى فِيهِ خَيْرًا كَثِيرًا وَاغْتَبَطْتُ بِهِ.
ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا کے بارے میں روایت کرتے ہیں کہ ابوعمرو بن حفص رضی اللہ عنہ نے انہیں طلاق بتہ دے دی ۱؎ ابوعمرو موجود نہیں تھے تو ان کے وکیل نے فاطمہ کے پاس کچھ جو بھیجے، اس پر وہ برہم ہوئیں، تو اس نے کہا: اللہ کی قسم! تمہارا ہم پر کوئی حق نہیں بنتا، تو وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئیں اور ماجرا بیان کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فاطمہ سے فرمایا: اس کے ذمہ تمہارا نفقہ نہیں ہے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں ام شریک کے گھر میں عدت گزارنے کا حکم دیا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ ایک ایسی عورت ہے کہ اس کے پاس میرے صحابہ کا اکثر آنا جانا لگا رہتا ہے، لہٰذا تم ابن ام مکتوم کے گھر میں عدت گزارو کیونکہ وہ نابینا ہیں، پردے کی دقت نہ ہو گی، تم اپنے کپڑے اتار سکو گی، اور جب عدت مکمل ہو جائے تو مجھے اطلاع دینا۔ فاطمہ رضی اللہ عنہا کا بیان ہے کہ جب عدت گزر گئی تو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے معاویہ بن ابی سفیان اور ابوجہم رضی اللہ عنہما کے پیغام کا ذکر کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: رہے ابوجہم تو وہ کندھے سے لاٹھی ہی نہیں اتارتے (یعنی بہت زدو کوب کرنے والے شخص ہیں) اور جہاں تک معاویہ کا سوال ہے تو وہ کنگال ہیں، ان کے پاس مال نہیں ہے ۲؎، لہٰذا تم اسامہ بن زید سے نکاح کر لو، فاطمہ رضی اللہ عنہا کا بیان ہے کہ وہ مجھے پسند نہیں آئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر فرمایا کہ اسامہ بن زید سے نکاح کر لو، چنانچہ میں نے اسامہ سے نکاح کر لیا تو اللہ تعالیٰ نے اس میں اس قدر بھلائی رکھی کہ لوگ مجھ پر رشک کرنے لگے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الطلاق 6 (1480)، سنن النسائی/النکاح 8 (3224)، الطلاق 73 (3582)، (تحفة الأشراف: 18038)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/النکاح 37 (1135)، سنن ابن ماجہ/النکاح 10 (1869) الطلاق 4 (2024)، 9 (2032)، 10 (2035)، موطا امام مالک/الطلاق 23 (67)، مسند احمد (6/ 412، 413، 414، 415)، سنن الدارمی/النکاح 7 (2223) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: بعض روایتوں میں ہے انہیں تین طلاق دی اور بعض میں ہے انہیں تین طلاق میں سے آخری طلاق دی اور بعض میں ہے انہیں ایک طلاق بھیجی جو باقی رہ گئی تھی ان روایات میں تطبیق اس طرح دی جاتی ہے کہ وہ انہیں اس سے پہلے دو طلاق دے چکے تھے اور اس بار تیسری طلاق دی، تو جس نے یہ روایت کیا ہے کہ انہوں نے تین طلاق میں سے آخری طلاق دی یا وہ طلاق دی جو باقی رہ گئی تھی تو وہ اصل صورت حال کے مطابق ہے اور جس نے روایت کی ہے کہ طلاق بتہ دی تو اس کی مراد یہ ہے کہ ایسی طلاق دی جس سے وہ مبتوتہ ہو گی اور جس نے روایت کی ہے کہ تین طلاق دی تو اس کی مراد یہ ہے کہ تین میں جو کمی رہ گئی تھی اسے پورا کر دیا۔
۲؎: صلاح و مشورہ دینے میں کسی کا حقیقی اور واقعی عیب بیان کرنا درست ہے تاکہ مشورہ لینے والا دھوکہ نہ کھائے، یہ غیبت میں داخل نہیں۔

Abu Salamah bin Abd Al Rahman reported on the authority of Fatimah daughter of Qais Abu Amr bin Hafs divorced her (Fathima daughter of Qais) absolutely when he was away from home and his agent sent her home barely. She was displeased with it. He said “I swear by Allaah, you have no claim on us. She then came to Messenger of Allah ﷺ and mentioned that to him. He said to her “No maintenance is due to you for from him. He ordered her to spend the waiting period in the house of Umm Sharik but he said afterwards “that is a woman whom my Companions visits spend the waiting period in the house of Ibn Umm Maktum for he is blind and you can undress. Then when you are in a position of being remarried, tell me. ” She said “When I was in a position to remarry, I mentioned to him that Muawiyah bin Abi Sufyan and Abu Jahm had asked me in marriage. The Messenger of Allah ﷺsaid “As for Abu Jahm, he does not put down his stick from his shoulder, and as for Muawiyah he is a poor man who has no property; marry Usamah bin Zaid. I disliked him but he said “Maary Usamah bin Zaid. So, I married him. And Allaah prospered him very much and I was envied. ”
USC-MSA web (English) Reference: Book 12 , Number 2277


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم (1480)

Previous    7    8    9    10    11    12    13    14    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.