عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ایک عورت نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا: اللہ کے رسول! یہ میرا بیٹا ہے، میرا پیٹ اس کا گھر رہا، میری چھاتی اس کے پینے کا برتن بنی، میری گود اس کا ٹھکانہ بنی، اب اس کے باپ نے مجھے طلاق دے دی ہے، اور اسے مجھ سے چھیننا چاہتا ہے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تک تو (دوسرا) نکاح نہیں کر لیتی اس کی تو ہی زیادہ حقدار ہے“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 8741)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/182، 203) (حسن)»
Amr bin Shuaib on his father's authority said that his grandfather (Abdullah ibn Amr ibn al-As) reported: A woman said: Messenger of Allah, my womb is a vessel to this son of mine, my breasts, a water-skin for him, and my lap a guard for him, yet his father has divorced me, and wants to take him away from me. The Messenger of Allah ﷺ said: You have more right to him as long as you do not marry.
USC-MSA web (English) Reference: Book 12 , Number 2269
قال الشيخ الألباني: حسن
قال الشيخ زبير على زئي: حسن مشكوة المصابيح (3378) الوليد بن مسلم صرح بالسماع وللحديث طرق أخريٰ عن عمرو بن شعيب عند أحمد (2/182، 203) وغيره
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2276
فوائد ومسائل: یہ صحیح دلیل ہے کہ ماں جب تک نکاح نہ کرے وہ باپ کی نسبت بچے کی زیادہ حقدار ہے اور بعد ازنکاح بھی اگر شوہر راضی ہو تو اپنے پاس رکھ سکتی ہے۔ لیکن اگر وہ راضی نہ ہوتو باپ کو دیا جائے گا۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2276