(مرفوع) حدثنا عباد بن موسى، ان إسماعيل بن جعفر حدثهم، عن إسرائيل، عن ابي إسحاق، عن هانئ، وهبيرة، عن علي، قال: لما خرجنا من مكة تبعتنا بنت حمزة تنادي يا عم يا عم، فتناولها علي فاخذ بيدها، وقال: دونك بنت عمك فحملتها، فقص الخبر، قال: وقال جعفر: ابنة عمي وخالتها تحتي، فقضى بها النبي صلى الله عليه وسلم لخالتها، وقال:" الخالة بمنزلة الام". (مرفوع) حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ مُوسَى، أَنَّ إِسْمَاعِيلَ بْنَ جَعْفَرٍ حَدَّثَهُمْ، عَنْ إِسْرَائِيلَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ هَانِئٍ، وَهُبَيْرَةَ، عَنْ عَلِيٍّ، قَالَ: لَمَّا خَرَجْنَا مِنْ مَكَّةَ تَبِعَتْنَا بِنْتُ حَمْزَةَ تُنَادِي يَا عَمُّ يَا عَمُّ، فَتَنَاوَلَهَا عَلِيٌّ فَأَخَذَ بِيَدِهَا، وَقَالَ: دُونَكِ بِنْتَ عَمِّكِ فَحَمَلَتْهَا، فَقَصَّ الْخَبَرَ، قَالَ: وَقَالَ جَعْفَرٌ: ابْنَةُ عَمِّي وَخَالَتُهَا تَحْتِي، فَقَضَى بِهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِخَالَتِهَا، وَقَالَ:" الْخَالَةُ بِمَنْزِلَةِ الْأُمِّ".
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب ہم مکہ سے نکلے تو ہمارے پیچھے پیچھے حمزہ کی لڑکی چچا چچا پکارتی آ گئی، علی رضی اللہ عنہ ہاتھ پکڑ کر اسے اپنے ساتھ لے آئے اور (فاطمہ رضی اللہ عنہا سے) کہا: اپنے چچا کی لڑکی کو لو، انہوں نے اسے اٹھا لیا، راوی نے پھر پورا قصہ بیان کیا اور کہا کہ: جعفر رضی اللہ عنہ کہنے لگے: یہ میرے چچا کی بیٹی ہے، اور اس کی خالہ میرے نکاح میں ہے چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خالہ کے حق میں فیصلہ دیا اور فرمایا: ”خالہ ماں کے درجے میں ہے“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 10301)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/98، 108، 115) (صحیح)»
Narrated Ali ibn Abu Talib: When we came out from Makkah, Hamzah's daughter pursued us crying: My uncle. Ali lifted her and took her by the hand. (Addressing Fatimah he said: ) Take your uncle's daughter. She then lifted her. The narrator then transmitted the rest of the tradition. Jafar said: She is my uncle's daughter. Her maternal aunt is my wife. The Prophet ﷺ decided in favour of her maternal aunt, and said: The maternal aunt is like mother.
USC-MSA web (English) Reference: Book 12 , Number 2273
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف أبو إسحاق مدلس وعنعن انوار الصحيفه، صفحه نمبر 86