سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
ابواب: نماز شروع کرنے کے احکام ومسائل
Prayer (Tafarah Abwab Estaftah Assalah)
حدیث نمبر: 841
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا عبد الله بن نافع، عن محمد بن عبد الله بن حسن، عن ابي الزناد، عن الاعرج، عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" يعمد احدكم في صلاته فيبرك كما يبرك الجمل".
(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نَافِعٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ حَسَنٍ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنْ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَعْمِدُ أَحَدُكُمْ فِي صَلَاتِهِ فَيَبْرُكُ كَمَا يَبْرُكُ الْجَمَلُ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا ۱؎ تم میں سے ایک شخص اپنی نماز میں بیٹھنے کا ارادہ کرتا ہے تو وہ اس طرح بیٹھتا ہے جیسے اونٹ بیٹھتا ہے؟۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 13866) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: حدیث میں لفظ «یعمد» سے پہلے ہمزۂ استفہام مقدر ہے اسی وجہ سے ترجمہ میں کیا کا اضافہ کیا گیا ہے اور یہ استفہام انکاری ہے مطلب یہ ہے کہ اس طرح نہ بیٹھا کرو۔

Narrated Abu Hurairah: The Prophet ﷺ said: (Does) one of you kneel down in his prayer as a camel kneels down (i. e. put his knees before his hands).
USC-MSA web (English) Reference: Book 3 , Number 840


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
أخرجه النسائي (1091 وسنده حسن) وانظر الحديث السابق (840)
144. باب النُّهُوضِ فِي الْفَرْدِ
144. باب: پہلی اور تیسری رکعت سے اٹھنے کی کیفیت کا بیان۔
Chapter: Standing Up In The Single (Odd Numbered Rak’ah).
حدیث نمبر: 842
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا إسماعيل يعني ابن إبراهيم، عن ايوب، عن ابي قلابة، قال: جاءنا ابو سليمان مالك بن الحويرث إلى مسجدنا، فقال: والله إني لاصلي بكم، وما اريد الصلاة، ولكني اريد ان اريكم كيف رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم يصلي، قال: قلت لابي قلابة: كيف صلى؟ قال: مثل صلاة شيخنا هذا، يعني عمرو بن سلمة إمامهم، وذكر انه كان" إذا رفع راسه من السجدة الآخرة في الركعة الاولى قعد، ثم قام".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ يَعْنِي ابْنَ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ، قَالَ: جَاءَنَا أَبُو سُلَيْمَانَ مَالِكُ بْنُ الْحُوَيْرِثِ إِلَى مَسْجِدِنَا، فَقَالَ: وَاللَّهِ إِنِّي لَأُصَلِّي بِكُمْ، وَمَا أُرِيدُ الصَّلَاةَ، وَلَكِنِّي أُرِيدُ أَنْ أُرِيَكُمْ كَيْفَ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي، قَالَ: قُلْتُ لِأَبِي قِلَابَةَ: كَيْفَ صَلَّى؟ قَالَ: مِثْلَ صَلَاةِ شَيْخِنَا هَذَا، يَعْنِي عَمْرَو بْنَ سَلَمَةَ إِمَامَهُمْ، وَذَكَرَ أَنَّهُ كَانَ" إِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ السَّجْدَةِ الْآخِرَةِ فِي الرَّكْعَةِ الْأُولَى قَعَدَ، ثُمَّ قَامَ".
ابوقلابہ کہتے ہیں کہ ابوسلیمان مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ ہماری مسجد میں آئے تو انہوں نے کہا: قسم اللہ کی میں تمہیں نماز پڑھاؤں گا، میرے پیش نظر نماز پڑھانا نہیں بلکہ میں تم لوگوں کو دکھانا چاہتا ہوں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کس طرح نماز پڑھتے دیکھا ہے۔ راوی کہتے ہیں: میں نے ابوقلابہ سے پوچھا: انہوں نے کس طرح نماز پڑھی؟ تو ابوقلابہ نے کہا: ہمارے اس شیخ- یعنی عمرو بن سلمہ کی طرح، جو ان کے امام تھے اور ابوقلابہ نے ذکر کیا کہ ابوقلابہ نے مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ جب پہلی رکعت کے دوسرے سجدے سے اپنا سر اٹھاتے تو (تھوڑی دیر) بیٹھتے پھر کھڑے ہوتے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الأذان 127 (802)، 142 (823)، (تحفة الأشراف: 11185)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الصلاة 101 (287)، سنن النسائی/الافتتاح 181 (1152)، مسند احمد (3/436، 5/53) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
وضاحت: اس بیٹھنے کو جلسہ استراحت کہتے ہیں، جو لوگ اس کے قائل نہیں ہیں انہوں نے اس حدیث کا جواب یہ دیا ہے کہ موٹاپے اور کبر سنی کی وجہ سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا کیا تھا، لیکن یہ تاویل بلا دلیل ہے، شیخ البانی رحمہ اللہ کہتے ہیں: جلسہ استراحت کو اس امر پر محمول کرنا کہ یہ حاجت کی بنا پر تھا عبادت کی غرض سے نہیں ؛ لہٰذا یہ مشروع نہیں ہے- جیسا کہ احناف وغیرہ کا قول ہے- باطل ہے اور اس کے بطلان کے لئے یہی کافی ہے کہ دس صحابہ رضی اللہ عنھم نے اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقہ نماز میں داخل کرنے کو تسلیم کیا ہے، اگر انہیں یہ علم ہوتا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے ضرورت کی بنا پر کیا ہے تو وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقہ نماز میں اسے داخل کرنے پر خاموشی اختیار نہ کرتے۔

Abu Qilabah said: Abu sulaiman Malik bin al-Huwairith came to our mosque and said: By Allah, I Shall offer prayer; and I do not intend to pray, but I intend to show you how I saw the Messenger of Allah ﷺ offering prayer. He (the narrator Ayyub) said: I asked Abu Qilabah: How did he pray? He replied: Like the prayer of this head after the last prostration in the first rak’ah, he used to sit, and then stand up.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 841


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (677)
حدیث نمبر: 843
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا زياد بن ايوب، حدثنا إسماعيل، عن ايوب، عن ابي قلابة، قال: جاءنا ابو سليمان مالك بن الحويرث إلى مسجدنا، فقال: والله إني لاصلي، وما اريد الصلاة، ولكني اريد ان اريكم كيف رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم يصلي، قال:" فقعد في الركعة الاولى حين رفع راسه من السجدة الآخرة".
(مرفوع) حَدَّثَنَا زِيَادُ بْنُ أَيُّوبَ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ، قَالَ: جَاءَنَا أَبُو سُلَيْمَانَ مَالِكُ بْنُ الْحُوَيْرِثِ إِلَى مَسْجِدِنَا، فَقَالَ: وَاللَّهِ إِنِّي لَأُصَلِّي، وَمَا أُرِيدُ الصَّلَاةَ، وَلَكِنِّي أُرِيدُ أَنْ أُرِيَكُمْ كَيْفَ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي، قَالَ:" فَقَعَدَ فِي الرَّكْعَةِ الْأُولَى حِينَ رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ السَّجْدَةِ الْآخِرَةِ".
ابوقلابہ کہتے ہیں کہ ابو سلیمان مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ ہماری مسجد میں آئے، انہوں نے کہا: قسم اللہ کی! میں نماز پڑھوں گا مگر میرے پیش نظر نماز پڑھنا نہیں ہے بلکہ میں چاہتا ہوں کہ میں تمہیں دکھاؤں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کس طرح نماز پڑھتے ہوئے دیکھا ہے؟ ابوقلابہ کہتے ہیں: پھر وہ پہلی رکعت میں بیٹھے جس وقت انہوں نے اپنا سر دوسرے سجدے سے اٹھایا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 11185) (صحیح)» ‏‏‏‏

Abu Qilabah said: Abu Sulaiman Malik bin al-Huwairth came to our mosque, and said: By Allah, I Shall offer prayer, though I do not intend to pray; I only intend to show you how I saw the Messenger of Allah ﷺ praying. The narrator said: ( He then prayed and ) he sat at the end of the first rak’ah when he raised his head after the last prostration.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 842


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
انظر الحديث السابق (842)
حدیث نمبر: 844
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا هشيم، عن خالد، عن ابي قلابة، عن مالك بن الحويرث، انه راى النبي صلى الله عليه وسلم" إذا كان في وتر من صلاته لم ينهض حتى يستوي قاعدا".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، عَنْ خَالِدٍ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ، عَنْ مَالِكِ بْنِ الْحُوَيْرِثِ، أَنَّهُ رَأَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" إِذَا كَانَ فِي وِتْرٍ مِنْ صَلَاتِهِ لَمْ يَنْهَضْ حَتَّى يَسْتَوِيَ قَاعِدًا".
مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ جب آپ اپنی نماز کی طاق رکعت میں ہوتے تو اس وقت تک کھڑے نہ ہوتے جب تک سیدھے بیٹھ نہ جاتے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر حدیث رقم: 842، (تحفة الأشراف: 11183) (صحیح)» ‏‏‏‏

Abu Qilabah said: Malik bin al-Huwairith saw that the prophet (may peace by upon him) would not stand at the end of the first or the third rak’ah until he sat down straight.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 843


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (823)
145. باب الإِقْعَاءِ بَيْنَ السَّجْدَتَيْنِ
145. باب: دونوں سجدوں کے درمیان اقعاء کرنے یعنی ایڑیوں پر بیٹھنے کا حکم۔
Chapter: Sitting In The Iq’a Position Between The Two Prostrations.
حدیث نمبر: 845
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا يحيى بن معين، حدثنا حجاج بن محمد، عن ابن جريج، اخبرني ابو الزبير، انه سمع طاوسا، يقول: قلنا لابن عباس في"الإقعاء على القدمين في السجود، فقال: هي السنة، قال: قلنا: إنا لنراه جفاء بالرجل، فقال ابن عباس: هي سنة نبيك صلى الله عليه وسلم".
(مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مَعِينٍ، حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ، أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ، أَنَّهُ سَمِعَ طَاوُسًا، يَقُولُ: قُلْنَا لِابْنِ عَبَّاسٍ فِي"الْإِقْعَاءِ عَلَى الْقَدَمَيْنِ فِي السُّجُودِ، فَقَالَ: هِيَ السُّنَّةُ، قَالَ: قُلْنَا: إِنَّا لَنَرَاهُ جُفَاءً بِالرَّجُلِ، فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: هِيَ سُنَّةُ نَبِيِّكَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
طاؤس کہتے ہیں کہ ہم نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے پوچھا: دونوں سجدوں کے بیچ میں دونوں قدموں پر اقعاء ۱؎ (سرین کو ایڑیوں پر رکھ کر پنجے کو کھڑا کر کے بیٹھنا) کیسا ہے؟ تو انہوں نے کہا: یہ سنت ہے۔ طاؤس کہتے ہیں: ہم نے کہا: ہم تو اسے آدمی کے ساتھ زیادتی سمجھتے تھے تو ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: یہ تیرے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/المساجد 6 (536)، سنن الترمذی/الصلاة 98 (283)، (تحفة الأشراف: 5753)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/313) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: یہ اقعاء کی مسنون صورت ہے جو دونوں سجدوں کے درمیان کی بیٹھک کے ساتھ مخصوص ہے، رہی اقعاء کی ممنوع صورت جس سے حدیث میں روکا گیا ہے، تو وہ کتے کی طرح چوتڑ اور دونوں ہاتھ زمین پر رکھ کر دونوں پنڈلیوں اور رانوں کو کھڑا کرکے بیٹھنا ہے یا تشہد کی حالت میں دونوں قدموں کو گاڑ کر ایڑیوں پر بیٹھنا ہے۔

Tawus said: we asked Ibn Abbas about sitting on heels between the two prostrations. He said: It is the sunnah. We said: We look upon it as a pressure on the foot. He said: This is the sunnah of your Prophet ﷺ
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 844


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم (536)
146. باب مَا يَقُولُ إِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ
146. باب: جب آدمی رکوع سے سر اٹھائے تو کیا کہے؟
Chapter: What Should Be Said When One Raises His Head From The Ruku’.
حدیث نمبر: 846
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن عيسى، حدثنا عبد الله بن نمير، وابو معاوية، ووكيع، ومحمد بن عبيد، كلهم عن الاعمش، عن عبيد بن الحسن، قال: سمعت عبد الله بن ابي اوفى، يقول: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم" إذا رفع راسه من الركوع، يقول: سمع الله لمن حمده، اللهم ربنا لك الحمد ملء السموات وملء الارض وملء ما شئت من شيء بعد". قال ابو داود: قال سفيان الثوري، وشعبة بن الحجاج، عن عبيد ابي الحسن، هذا الحديث ليس فيه بعد الركوع، قال سفيان: لقينا الشيخ عبيدا ابا الحسن بعد فلم يقل فيه بعد الركوع. قال ابو داود: ورواه شعبة، عن ابي عصمة، عن الاعمش، عن عبيد، قال: بعد الركوع.
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ، وَأَبُو مُعَاوِيَة، وَوَكِيعٌ، وَمُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ، كُلُّهُمْ عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ عُبَيْدِ بْنِ الْحَسَنِ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ أَبِي أَوْفَى، يَقُولُ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" إِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ، يَقُولُ: سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ، اللَّهُمَّ رَبَّنَا لَكَ الْحَمْدُ مِلْءُ السَّمَوَاتِ وَمِلْءُ الْأَرْضِ وَمِلْءُ مَا شِئْتَ مِنْ شَيْءٍ بَعْدُ". قَالَ أَبُو دَاوُد: قَالَ سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ، وَشُعْبَةُ بْنُ الْحَجَّاجِ، عَنْ عُبَيْدٍ أَبِي الْحَسَنِ، هَذَا الْحَدِيثُ لَيْسَ فِيهِ بَعْدَ الرُّكُوعِ، قَالَ سُفْيَانُ: لَقِينَا الشَّيْخَ عُبَيْدًا أَبَا الْحَسَنِ بَعْدُ فَلَمْ يَقُلْ فِيهِ بَعْدَ الرُّكُوعِ. قَالَ أَبُو دَاوُد: وَرَوَاهُ شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي عِصْمَةَ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ عُبَيْدٍ، قَالَ: بَعْدَ الرُّكُوعِ.
عبداللہ بن ابی اوفی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب رکوع سے اپنا سر اٹھاتے تھے تو «سمع الله لمن حمده اللهم ربنا لك الحمد ملء السموات وملء الأرض وملء ما شئت من شىء بعد» کہتے تھے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: سفیان ثوری اور شعبہ بن حجاج نے اس حدیث کو عبید بن لحسن ابوالحسن سے روایت کیا ہے، لیکن اس میں «بعد الركوع» نہیں ہے، سفیان کا کہنا ہے کہ ہم نے اس کے بعد شیخ عبید ابوالحسن سے ملاقات کی تو انہوں نے بھی اس حدیث میں «بعد الركوع» کے الفاظ نہیں کہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے شعبہ نے ابوعصمہ سے، ابوعصمہ نے اعمش سے اور اعمش نے عبید سے روایت کیا ہے، اس میں «بعد الركوع» کے الفاظ موجود ہیں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الصلاة 40 (476)، سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 18 (878)، (تحفة الأشراف: 5173)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/353، 354، 356، 381) (صحیح)» ‏‏‏‏

Abdullah bin Abi Awfa said: When the Messenger of Allah ﷺ raised his head after bowing, he said: Allah listens to him who praises Him. O Allah, our lord, to Thee be the praise in the heavens and in all the earth, and all that it please Thee to create afterwards. Abu Dawud said: Sufyan al-Thawri and Shubah bin al-Hajjaj reported on authority of Ubaid bin al-Hasan: There is no mention of the words “after bowing” in this tradition. Sufyan said: we met al-shaikh Ubaid bin al-Hasan; he did not say the words “bowing” in it. Abu dawud said: Shubah narrated this from Abi ‘Ismah, from al-Amash, on the authority of Ubaid, saying: “after bowing”.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 845


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم (476)
حدیث نمبر: 847
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا مؤمل بن الفضل الحراني، حدثنا الوليد. ح وحدثنا محمود بن خالد، حدثنا ابو مسهر. ح وحدثنا ابن السرح، حدثنا بشر بن بكر. ح وحدثنا محمد بن مصعب، حدثنا عبد الله بن يوسف، كلهم عن سعيد بن عبد العزيز، عن عطية بن قيس، عن قزعة بن يحيى، عن ابي سعيد الخدري، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" كان يقول حين يقول: سمع الله لمن حمده: اللهم ربنا لك الحمد ملء السماء، قال مؤمل: ملء السموات وملء الارض وملء ما شئت من شيء بعد، اهل الثناء والمجد، احق ما قال العبد وكلنا لك عبد، لا مانع لما اعطيت". زاد محمود: ولا معطي لما منعت، ثم اتفقوا، ولا ينفع ذا الجد منك الجد. وقال بشر: ربنا لك الحمد. لم يقل: اللهم، لم يقل محمود: اللهم، قال: ربنا ولك الحمد.
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُؤَمَّلُ بْنُ الْفَضْلِ الْحَرَّانِيُّ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ. ح وحَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا أَبُو مُسْهِرٍ. ح وحَدَّثَنَا ابْنُ السَّرْحِ، حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ بَكْرٍ. ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُصْعَبٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، كُلُّهُمْ عَنْ سَعِيدِ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ، عَنْ عَطِيَّةَ بْنِ قَيْسٍ، عَنْ قَزَعَةَ بْنِ يَحْيَى، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" كَانَ يَقُولُ حِينَ يَقُولُ: سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ: اللَّهُمَّ رَبَّنَا لَكَ الْحَمْدُ مِلْءَ السَّمَاءِ، قَالَ مُؤَمَّلٌ: مِلْءَ السَّمَوَاتِ وَمِلْءَ الْأَرْضِ وَمِلْءَ مَا شِئْتَ مِنْ شَيْءٍ بَعْدُ، أَهْلَ الثَّنَاءِ وَالْمَجْدِ، أَحَقُّ مَا قَالَ الْعَبْدُ وَكُلُّنَا لَكَ عَبْدٌ، لَا مَانِعَ لِمَا أَعْطَيْتَ". زَادَ مَحْمُودٌ: وَلَا مُعْطِيَ لِمَا مَنَعْتَ، ثُمَّ اتَّفَقُوا، وَلَا يَنْفَعُ ذَا الْجَدِّ مِنْكَ الْجَدُّ. وَقَالَ بِشْرٌ: رَبَّنَا لَكَ الْحَمْدُ. لَمْ يَقُلْ: اللَّهُمَّ، لَمْ يَقُلْ مَحْمُودٌ: اللَّهُمَّ، قَالَ: رَبَّنَا وَلَكَ الْحَمْدُ.
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم «سمع الله لمن حمده» کہنے کے بعد یہ دعا پڑھتے تھے: «اللهم ربنا لك الحمد ملء السماء» اور مومل کے الفاظ «ملء السموات وملء الأرض وملء ما شئت من شىء بعد أهل الثناء والمجد أحق ما قال العبد وكلنا لك عبد لا مانع لما أعطيت»، محمود نے اپنی روایت میں: «ولا معطي لما منعت» کا اضافہ کیا ہے، پھر: «ولا ينفع ذا الجد منك الجد» میں سب متفق ہیں، بشر نے اپنی روایت میں: «ربنا لك الحمد» کہا «اللهم» نہیں کہا، اور محمود نے «اللهم» نہیں کہا، اور «ربنا لك الحمد» کہا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الصلاة 40 (477)، سنن النسائی/الافتتاح 115 (1069)، (تحفة الأشراف: 4281)، وقد أخرجہ: سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 18 (877)، مسند احمد (3/87)، سنن الدارمی/ الصلاة 71 (1352) (صحیح)» ‏‏‏‏

Abu Saeed Al-Khuri said: When the Messenger of Allah ﷺ said: “ Allah listens to him who praises Him, ” he also said: O Allah, our Lord, to thee be the praise in all heavens. Mu’ammil said ( in his version); “ In all the heavens, and in all the earth, and in all that it pleases Thee to create afterwards. O thou Who art worthy of praise and glory, most worthy of what a servant says, and we are all thy servants, no one can withhold what thou givest or give what Thou withholdest. “The narrators then were agreed on the words: “And riches cannot avail a wealthy person with Thee. ”
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 846


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم (477)
حدیث نمبر: 848
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن مسلمة، عن مالك، عن سمي، عن ابي صالح السمان، عن ابي هريرة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" إذا قال الإمام: سمع الله لمن حمده، فقولوا: اللهم ربنا لك الحمد، فإنه من وافق قوله قول الملائكة غفر له ما تقدم من ذنبه".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ سُمَيٍّ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ السَّمَّانِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِذَا قَالَ الْإِمَامُ: سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ، فَقُولُوا: اللَّهُمَّ رَبَّنَا لَكَ الْحَمْدُ، فَإِنَّهُ مَنْ وَافَقَ قَوْلُهُ قَوْلَ الْمَلَائِكَةِ غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب امام «سمع الله لمن حمده» کہے تو تم «اللهم ربنا لك الحمد» کہو، کیونکہ جس کا قول فرشتوں کے قول کے موافق ہو جائے گا اس کے پچھلے گناہ بخش دیئے جائیں گے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الأذان 124 (795)، 125 (796)، صحیح مسلم/الصلاة 18 (409)، سنن الترمذی/الصلاة 86 (267)، (تحفة الأشراف: 12568)، وقد أخرجہ: سنن النسائی/الافتتاح 113 (1064)،سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 18 (876)، مسند احمد (2/236، 270، 300، 319، 452، 497، 502، 527، 533) (صحیح)» ‏‏‏‏

Abu Hurairah reported the Messenger of Allah ﷺ as saying: When the Imam says: “Allah listens to him who praised Him, ” say: “O Allah, our lord, to Thee be the praise, “ for if what anyone says synchronises with what the angels say, he will be forgiven his past sins.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 847


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (796) صحيح مسلم (409)
حدیث نمبر: 849
Save to word اعراب English
(موقوف) حدثنا بشر بن عمار، حدثنا اسباط، عن مطرف، عن عامر، قال:" لا يقول القوم خلف الإمام: سمع الله لمن حمده، ولكن يقولون: ربنا لك الحمد".
(موقوف) حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا أَسْبَاطٌ، عَنْ مُطَرِّفٍ، عَنْ عَامِرٍ، قَالَ:" لَا يَقُولُ الْقَوْمُ خَلْفَ الْإِمَامِ: سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ، وَلَكِنْ يَقُولُونَ: رَبَّنَا لَكَ الْحَمْدُ".
عامر شعبی کہتے ہیں`: لوگ امام کے پیچھے: «سمع الله لمن حمده» نہ کہیں، بلکہ «ربنا لك الحمد» کہیں ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 12568) (حسن)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: نماز کی تعلیم سے متعلق «مسئ صلاۃ» کی حدیث میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم رکوع سے پیٹھ اوپر کرتے ہوئے: «سمع الله لمن حمده» پڑھتے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: کسی آدمی کی نماز پوری نہیں ہوتی حتی کہ وہ یہ اور یہ کرے، اس حدیث میں کہ پھر رکوع کرے پھر: «سمع الله لمن حمده» کہے حتی کہ اچھی طرح کھڑا ہو جائے (ابوداود)۔ اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم حالت قیام میں «ربنا ولك الحمد» پڑھتے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا حکم امام اور مقتدی سب کو یہ فرما کر دیا کہ: «صلوا كما رأيتموني أصلي» ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: امام کو اس کی اقتداء ہی کے لئے بنایا گیا ہے، فرمایا: اور جب امام «سمع الله لمن حمده» کہے تو «اللہم ربنا ولک الحمد» کہو، اور اس کی تعلیل ایک دوسری حدیث میں یوں کی ہے کہ جس آدمی کا قول ملائکہ کے قول کے موافق ہو گیا تو اس کے ماضی کے گناہ بخش دئیے جائیں گے۔ اس تفصیل کے مطابق امام اور مقتدی سب کو دونوں دعا پڑھنی چاہئے، بعض ائمہ جیسے شعبی کا مذہب ہے کہ مقتدی «سمع الله لمن حمده» نہ کہیں صرف «ربنا ولك الحمد» پر اکتفا کریں۔

Amir said: The people behind the imam should not say: “Allah listens to him who praises Him. ” But they should say: “ Our Lord, to Thee be the praise. ”
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 848


قال الشيخ الألباني: حسن مقطوع

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
147. باب الدُّعَاءِ بَيْنَ السَّجْدَتَيْنِ
147. باب: دونوں سجدوں کے درمیان کی دعا کا بیان۔
Chapter: The Supplication Between The Two Prostration.
حدیث نمبر: 850
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن مسعود، حدثنا زيد بن الحباب، حدثنا كامل ابو العلاء، حدثني حبيب بن ابي ثابت، عن سعيد بن جبير، عن ابن عباس، ان النبي صلى الله عليه وسلم كان" يقول بين السجدتين: اللهم اغفر لي وارحمني وعافني واهدني وارزقني".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَسْعُودٍ، حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ، حَدَّثَنَا كَامِلٌ أَبُو الْعَلَاءِ، حَدَّثَنِي حَبِيبُ بْنُ أَبِي ثَابِتٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ" يَقُولُ بَيْنَ السَّجْدَتَيْنِ: اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي وَارْحَمْنِي وَعَافِنِي وَاهْدِنِي وَارْزُقْنِي".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم دونوں سجدوں کے درمیان «اللهم اغفر لي وارحمني وعافني واهدني وارزقني» یعنی اے اللہ! مجھے بخش دے، مجھ پر رحم فرما، مجھے عافیت دے، مجھے ہدایت دے اور مجھے رزق دے کہتے تھے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الصلاة 95 (284، 285)، سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 24 (898)، (تحفة الأشراف: 5475)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/315، 371) (حسن)» ‏‏‏‏

Narrated Abdullah ibn Abbas: The Prophet ﷺ used to say between the two prostrations: "O Allah, forgive me, have mercy on me, guide me, heal me, and provide for me. "
USC-MSA web (English) Reference: Book 3 , Number 849


قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
ترمذي (284) ابن ماجه (898)
حبيب بن أبي ثابت مدلس وعنعن
وقدثبت عن مكحول أنه كان يقولھا بين السجدتين نحو المعني (المعجم لابن المقرئ:1357 وسنده صحيح)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 43

Previous    9    10    11    12    13    14    15    16    17    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.