سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
کتاب سنن ابي داود تفصیلات

سنن ابي داود
ابواب: نماز شروع کرنے کے احکام ومسائل
Prayer (Tafarah Abwab Estaftah Assalah)
146. باب مَا يَقُولُ إِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ
146. باب: جب آدمی رکوع سے سر اٹھائے تو کیا کہے؟
Chapter: What Should Be Said When One Raises His Head From The Ruku’.
حدیث نمبر: 849
Save to word اعراب English
(موقوف) حدثنا بشر بن عمار، حدثنا اسباط، عن مطرف، عن عامر، قال:" لا يقول القوم خلف الإمام: سمع الله لمن حمده، ولكن يقولون: ربنا لك الحمد".
(موقوف) حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا أَسْبَاطٌ، عَنْ مُطَرِّفٍ، عَنْ عَامِرٍ، قَالَ:" لَا يَقُولُ الْقَوْمُ خَلْفَ الْإِمَامِ: سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ، وَلَكِنْ يَقُولُونَ: رَبَّنَا لَكَ الْحَمْدُ".
عامر شعبی کہتے ہیں`: لوگ امام کے پیچھے: «سمع الله لمن حمده» نہ کہیں، بلکہ «ربنا لك الحمد» کہیں ۱؎۔

وضاحت:
۱؎: نماز کی تعلیم سے متعلق «مسئ صلاۃ» کی حدیث میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم رکوع سے پیٹھ اوپر کرتے ہوئے: «سمع الله لمن حمده» پڑھتے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: کسی آدمی کی نماز پوری نہیں ہوتی حتی کہ وہ یہ اور یہ کرے، اس حدیث میں کہ پھر رکوع کرے پھر: «سمع الله لمن حمده» کہے حتی کہ اچھی طرح کھڑا ہو جائے (ابوداود)۔ اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم حالت قیام میں «ربنا ولك الحمد» پڑھتے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا حکم امام اور مقتدی سب کو یہ فرما کر دیا کہ: «صلوا كما رأيتموني أصلي» ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: امام کو اس کی اقتداء ہی کے لئے بنایا گیا ہے، فرمایا: اور جب امام «سمع الله لمن حمده» کہے تو «اللہم ربنا ولک الحمد» کہو، اور اس کی تعلیل ایک دوسری حدیث میں یوں کی ہے کہ جس آدمی کا قول ملائکہ کے قول کے موافق ہو گیا تو اس کے ماضی کے گناہ بخش دئیے جائیں گے۔ اس تفصیل کے مطابق امام اور مقتدی سب کو دونوں دعا پڑھنی چاہئے، بعض ائمہ جیسے شعبی کا مذہب ہے کہ مقتدی «سمع الله لمن حمده» نہ کہیں صرف «ربنا ولك الحمد» پر اکتفا کریں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 12568) (حسن)» ‏‏‏‏

Amir said: The people behind the imam should not say: “Allah listens to him who praises Him. ” But they should say: “ Our Lord, to Thee be the praise. ”
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 848


قال الشيخ الألباني: حسن مقطوع

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن

سنن ابی داود کی حدیث نمبر 849 کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 849  
849۔ اردو حاشیہ:
«تسميع» «سمع الله لمن حمده» کہنا، تحمید «ربنا لك الحمد» کہنا اور دیگر دعاؤں میں منفرد امام اور مقتدی سب ہی شریک ہوں، احادیث کے عموم کا یہی تقاضا ہے۔ امام شافعی، مالک، عطا، ابوداؤد، ابوبردہ، محمد بن سیرین، اسحاق اور داؤد کا میلان اسی طرف ہے۔ تفصیل کے لئے دیکھئے: [نيل الاوطار باب مايقول فى رفعه من الركوع، بعد انتصابه 279/2]
جب کہ کچھ دوسری طرف بھی گئے ہیں، جیسے کہ امام شعبی کا یہ قول بیان ہوا ہے۔ پہلی صورت میں ان شاء اللہ راحج ہے۔
➋ چاہیے کہ نوخیز بچوں اور طلبہ علم کو ان دعاؤں کے پڑھنے کا عا دی بنایا جائے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 849   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.