Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

سنن ابي داود
أبواب تفريع استفتاح الصلاة
ابواب: نماز شروع کرنے کے احکام ومسائل
145. باب الإِقْعَاءِ بَيْنَ السَّجْدَتَيْنِ
باب: دونوں سجدوں کے درمیان اقعاء کرنے یعنی ایڑیوں پر بیٹھنے کا حکم۔
حدیث نمبر: 845
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مَعِينٍ، حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ، أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ، أَنَّهُ سَمِعَ طَاوُسًا، يَقُولُ: قُلْنَا لِابْنِ عَبَّاسٍ فِي"الْإِقْعَاءِ عَلَى الْقَدَمَيْنِ فِي السُّجُودِ، فَقَالَ: هِيَ السُّنَّةُ، قَالَ: قُلْنَا: إِنَّا لَنَرَاهُ جُفَاءً بِالرَّجُلِ، فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: هِيَ سُنَّةُ نَبِيِّكَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
طاؤس کہتے ہیں کہ ہم نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے پوچھا: دونوں سجدوں کے بیچ میں دونوں قدموں پر اقعاء ۱؎ (سرین کو ایڑیوں پر رکھ کر پنجے کو کھڑا کر کے بیٹھنا) کیسا ہے؟ تو انہوں نے کہا: یہ سنت ہے۔ طاؤس کہتے ہیں: ہم نے کہا: ہم تو اسے آدمی کے ساتھ زیادتی سمجھتے تھے تو ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: یہ تیرے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/المساجد 6 (536)، سنن الترمذی/الصلاة 98 (283)، (تحفة الأشراف: 5753)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/313) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: یہ اقعاء کی مسنون صورت ہے جو دونوں سجدوں کے درمیان کی بیٹھک کے ساتھ مخصوص ہے، رہی اقعاء کی ممنوع صورت جس سے حدیث میں روکا گیا ہے، تو وہ کتے کی طرح چوتڑ اور دونوں ہاتھ زمین پر رکھ کر دونوں پنڈلیوں اور رانوں کو کھڑا کرکے بیٹھنا ہے یا تشہد کی حالت میں دونوں قدموں کو گاڑ کر ایڑیوں پر بیٹھنا ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم (536)

سنن ابی داود کی حدیث نمبر 845 کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 845  
845۔ اردو حاشیہ:
ایڑیوں پر بیٹھنے کو اقعاء کہتے ہیں اور سجدوں کے درمیان کبھی کبھار اس طرح بیٹھنا جائز ہے۔ مگر اقعاء کی دوسری کیفیت عقبت الشیطان ناجائز ہے۔ یعنی انسان اپنی پنڈلیوں کو کھڑا کر لے اور سرین پر بیٹھ جائے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 845   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 1198  
حضرت طاؤس بیان کرتے ہیں کہ ہم نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے قدموں پر بیٹھنے کے بارے میں پوچھا، انہوں نے جواب دیا یہ سنت ہے تو ہم نے عرض کیا ہمارا خیال ہے کہ یہ پاؤں پر زیادتی ہے تو ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا، بلکہ یہ تو تیرے نبی ﷺ کی سنت ہے۔ [صحيح مسلم، حديث نمبر:1198]
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
(1)
اَلْاِقْعَاء:
اقعاء کی دوصورتیں ہیں:
(1)
اپنی سرین کو زمین پر رکھ کر پنڈلیوں کو کھڑا کرکے ہاتھوں کو کتے کی طرح زمین پر بچھا دینا،
یہ بالا تفاق ممنوع ہے اور دوسری حدیث میں اس سے روکا گیا ہے۔
(2)
دونوں سجدوں کے درمیان اپنی سرین قدموں (ایڑیوں)
پر رکھ کر بیٹھنا اس کو ابن عباس رضی اللہ عنہ سنت قرار دے رہے ہیں،
صحابہ،
محدثین اور امام شافعی رحمہ اللہ اس کو جائز قرار دیتے ہیں۔
(2)
جَفَاء:
گرانی اور مشقت،
بدسلوکی۔
الرِّجل:
اگر اس کو رجل پڑھیں تو پاؤں مراد ہو گا اور رَجُل قرار دیں تو انسان مراد ہوگا کہ اس طرح بیٹھنا انسان کے لیے گرانی اور مشقت کا باعث ہے۔
فوائد ومسائل:
مرد اور عورت کی نماز میں کسی ہیئت اور کیفیت میں اختلاف کسی صحیح حدیث سے ثابت نہیں ہے اور اِقْعَاء کی صورت اس انسان کے لیے ہے جس کے لیے اس انداز میں بیٹھنے میں سہولت اور آسانی ہو۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 1198