سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
ابواب: صف بندی کے احکام ومسائل
Prayer (Tafarah Abwab As Safoof)
حدیث نمبر: 671
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن سليمان الانباري، حدثنا عبد الوهاب يعني ابن عطاء، عن سعيد، عن قتادة، عن انس بن مالك، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" اتموا الصف المقدم ثم الذي يليه، فما كان من نقص فليكن في الصف المؤخر".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سُلَيْمَانَ الْأَنْبَارِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ يَعْنِي ابْنَ عَطَاءٍ، عَنْ سَعِيدٍ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" أَتِمُّوا الصَّفَّ الْمُقَدَّمَ ثُمَّ الَّذِي يَلِيهِ، فَمَا كَانَ مِنْ نَقْصٍ فَلْيَكُنْ فِي الصَّفِّ الْمُؤَخَّرِ".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پہلے اگلی صف پوری کرو، پھر اس کے بعد والی کو، اور جو کچھ کمی رہ جائے وہ پچھلی صف میں رہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن النسائی/الإمامة 30 (819)، (تحفة الأشراف: 1195)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/132، 215، 233) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Anas ibn Malik: The Prophet ﷺ said: Complete the front row, then the one that comes next, and if there is any incompleteness, let it be in the last row.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 671


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
مشكوة المصابيح (1094)
سعيد بن أبي عروبة تابعه شعبة عند ابن خزيمة (1547) وأبان بن يزيد العطار عند ابن حبان (موارد: 391)
حدیث نمبر: 672
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابن بشار، حدثنا ابو عاصم، حدثنا جعفر بن يحيى بن ثوبان، قال: اخبرني عمي عمارة بن ثوبان، عن عطاء، عن ابن عباس، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" خياركم الينكم مناكب في الصلاة"، قال ابو داود: جعفر بن يحيى من اهل مكة.
(مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ يَحْيَى بْنِ ثَوْبَانَ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَمِّي عُمَارَةُ بْنُ ثَوْبَانَ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" خِيَارُكُمْ أَلْيَنُكُمْ مَنَاكِبَ فِي الصَّلَاةِ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: جَعْفَرُ بْنُ يَحْيَى مِنْ أَهْلِ مَكَّةَ.
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں بہترین لوگ وہ ہیں جو نماز میں اپنے مونڈھوں کو نرم رکھنے والے ہیں ۱؎۔ ابوداؤد کہتے ہیں: جعفر بن یحییٰ کا تعلق اہل مکہ سے ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابو داود، (تحفة الأشراف: 5936) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: یعنی صفیں درست کرنے کے لئے مصلیوں کو اگر کوئی آگے بڑھاتا ہے تو آگے بڑھ جاتے ہیں، اور پیچھے ہٹاتا ہے تو پیچھے ہٹ جاتے ہیں، یا نماز میں سکون و اطمینان کا پورا خیال کرتے ہیں، ادھر ادھر نہیں دیکھتے، اور نہ کندھے سے کندھا رگڑتے ہیں، بعض لوگوں نے اس کا مطلب یہ بیان کیاہے کہ صفوں کے درمیان شگاف کو بند کرنے کے لئے یا جگہ کی تنگی کی وجہ سے صف کے بیچ میں آ کر کوئی داخل ہونا چاہتا ہے تو اسے داخل ہو جانے دیتے ہیں اس سے مزاحمت نہیں کرتے۔

Narrated Abdullah ibn Abbas: The Prophet ﷺ said: The best of you are those whose shoulders are soft in prayer.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 672


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
مشكوة المصابيح (1099)
صححه ابن خزيمة (1566) وللحديث شواھد
97. باب الصُّفُوفِ بَيْنَ السَّوَارِي
97. باب: ستونوں کے درمیان صف بندی کا بیان۔
Chapter: Rows Between The Pillars.
حدیث نمبر: 673
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار، حدثنا عبد الرحمن، حدثنا سفيان، عن يحيى بن هانئ، عن عبد الحميد بن محمود، قال: صليت مع انس بن مالك يوم الجمعة فدفعنا إلى السواري فتقدمنا وتاخرنا، فقال انس:" كنا نتقي هذا على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ يَحْيَى بْنِ هَانِئٍ، عَنْ عَبْدِ الْحَمِيدِ بْنِ مَحْمُودٍ، قَالَ: صَلَّيْتُ مَعَ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ يَوْمَ الْجُمُعَةِ فَدُفِعْنَا إِلَى السَّوَارِي فَتَقَدَّمْنَا وَتَأَخَّرْنَا، فَقَالَ أَنَسٌ:" كُنَّا نَتَّقِي هَذَا عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
عبدالحمید بن محمود کہتے ہیں کہ میں نے انس رضی اللہ عنہ کے ساتھ جمعہ کے دن نماز پڑھی تو (ازدحام کی وجہ سے) ہمیں ستونوں کی طرف دھکیل دیا گیا۔ چنانچہ ہم (ستونوں سے) آگے پیچھے ہو گئے (یعنی ستونوں کے درمیان کھڑے نہیں ہوئے) اس پر انس رضی اللہ عنہ نے فرمایا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں ہم اس سے بچا کرتے تھے (یعنی ستونوں کے درمیان صفیں نہیں بناتے تھے)۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الصلاة 55 (229)، سنن النسائی/الإمامة 33 (822)، (تحفة الأشراف: 980)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/131) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
چونکہ ستونوں کی وجہ سے صف کٹ جاتی ہے اس لیے جائز نہیں۔

Narrated AbdulHamid ibn Mahmud: I offered the Friday prayer along with Anas ibn Malik. We were pushed to the pillars (due to the crowd of people). We, therefore, stopped forward and backward. Anas then said: We used to avoid it (setting a row between the pillars) during the time of the Messenger of Allah ﷺ.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 673


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
الثوري صرح بالسماع عند البيھقي (3/104) والحاكم (1/210، 218)
98. باب مَنْ يُسْتَحَبُّ أَنْ يَلِيَ الإِمَامَ فِي الصَّفِّ وَكَرَاهِيَةِ التَّأَخُّرِ
98. باب: کن لوگوں کا صف میں امام کے قریب رہنا مستحب اور پیچھے رہنا مکروہ ہے؟
Chapter: Who Is Encouraged To Pray Behind The Imam, And The Dislike Of Distancing Oneself (From The Imam).
حدیث نمبر: 674
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابن كثير، اخبرني سفيان، عن الاعمش، عن عمارة بن عمير، عن ابي معمر، عن ابي مسعود، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ليلني منكم اولو الاحلام والنهى ثم الذين يلونهم ثم الذين يلونهم".
(مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَي سُفْيَانُ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ أَبِي مَعْمَرٍ، عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لِيَلِنِي مِنْكُمْ أُولُو الْأَحْلَامِ وَالنُّهَى ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ".
ابومسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا چاہیئے کہ تمہارے اہل عقل و دانش میرے قریب کھڑے ہوا کریں۔ پھر وہ جو ان کے قریب ہیں۔ ان کے بعد وہ جو ان کے قریب ہیں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الصلاة 28 (432)، سنن النسائی/الإمامة 23 (808)، 26 (813)، سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 45 (976)، (تحفة الأشراف: 9994)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/122)، سنن الدارمی/الصلاة 51 (1302) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم میں اہل علم و فضل کو اپنے قریب کھڑے ہونے کا حکم دیا تاکہ آپ کی نماز کا بغور مشاہدہ کر لیں اور ادب کا تقاضا بھی پورا ہو۔ چنانچہ امت میں بھی یہی مطلوب ہے۔ اس سے بالضرورت یہ بھی معلوم ہوا کہ اہل عمل و فضل کو بروقت حاضر ہو کر امام کے قریب جگہ لینی چاہیے تاکہ عملاً ان کا اہل علم و فضل ہونا ثابت ہو سکے۔ اگر یہ صف اول سے پیچھے رہتے ہیں تو ان کا اہل علم و فضل ہونا محل نظر ہو گا جیسے کہ بالعموم مشاہدہ ہے۔

Abu Masud reported the Messenger of Allah ﷺ as saying: let those of your who are sedate and prudent be near me, then those who are next to them, then those who are next to them.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 674


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم (432)
حدیث نمبر: 675
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا يزيد بن زريع، حدثنا خالد، عن ابي معشر، عن إبراهيم، عن علقمة، عن عبد الله، عن النبي صلى الله عليه وسلم، مثله، وزاد: ولا تختلفوا فتختلف قلوبكم وإياكم وهيشات الاسواق.
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ، عَنْ أَبِي مَعْشَرٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، مِثْلَهُ، وَزَادَ: وَلَا تَخْتَلِفُوا فَتَخْتَلِفَ قُلُوبُكُمْ وَإِيَّاكُمْ وَهَيْشَاتِ الْأَسْوَاقِ.
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بھی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی کے مثل روایت کرتے ہیں اس میں اتنا اضافہ ہے: تم لوگ صف میں آگے پیچھے نہ رہو، ورنہ تمہارے دلوں میں بھی اختلاف ہو جائے گا، اور تم (مسجدوں میں) بازاروں جیسے شور و غل سے بچو۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الصلاة 28 (432)، سنن الترمذی/الصلاة 54 (228)، (تحفة الأشراف: 9415)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/457)، سنن الدارمی/الصلاة 51 (1303) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
مسلمانوں کو ہمیشہ باوقار رہتے ہوئے اپنی آواز کو پست رکھنا چاہیے اور مساجد میں ہوں تو اس کا اور زیادہ اہتمام ہونا چاہیے، مسجد میں مقیم اور مسجد میں آنے والے عابدین کا حق ہے کہ وہ ان باتوں کا خیال رکھیں۔

This tradition has also been transmitted by Abdullah (bin Masud) through a different chain of narrators. This version adds: “Do not be irregular, so have your hearts irregular, and beware of tumult such as found in market”.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 675


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم (432)
حدیث نمبر: 676
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا عثمان بن ابي شيبة، حدثنا معاوية بن هشام، حدثنا سفيان، عن اسامة بن زيد، عن عثمان بن عروة، عن عروة، عن عائشة، قالت: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن الله وملائكته يصلون على ميامن الصفوف".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ هِشَامٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ اللَّهَ وَمَلَائِكَتَهُ يُصَلُّونَ عَلَى مَيَامِنِ الصُّفُوفِ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بیشک اللہ تعالیٰ صفوں کے دائیں طرف کے لوگوں پر اپنی رحمت بھیجتا ہے، اور اس کے فرشتے ان کے لیے دعا کرتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 55 (1005)، (تحفة الأشراف: 16366)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/67، 89، 160)، (حسن) بلفظ: ’’على الذين يصلون الصفوف‘‘۔» ‏‏‏‏

وضاحت:
مسلمان کو فضیلت والے مقام کی طرف سبقت کرنا اور اس کا حریص ہونا چاہیے تاکہ خصوصی رحمتوں اور فرشتوں کی دعاؤں کا مستحق بن سکے۔ خیال رہے کہ امام کی بائیں جانب کو بھی نہیں بھول جانا چاہیے تاکہ صفوں کی برابری قائم رہے۔

Narrated Aishah, Ummul Muminin: The Messenger of Allah ﷺ said: Allah and His angels bless those who are on the right flanks of the rows.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 676


قال الشيخ الألباني: حسن بلفظ على الذين يصلون الصفوف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
ماجه (1005)
سفيان الثوري عنعن
و روي ابن خزيمة (1550) بلفظ: ((إن اللّٰه و ملائكته يصلون علي الذين يصلون الصفوف)) و سنده حسن
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 37
99. باب مُقَامِ الصِّبْيَانِ مِنَ الصَّفِّ
99. باب: بچے صف میں کہاں کھڑے ہوں؟
Chapter: The Place Of Children In The Rows.
حدیث نمبر: 677
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا عيسى بن شاذان، حدثنا عياش الرقام، حدثنا عبد الاعلى، حدثنا قرة بن خالد، حدثنا بديل، حدثنا شهر بن حوشب، عن عبد الرحمن بن غنم، قال: قال ابو مالك الاشعري: الا احدثكم بصلاة النبي صلى الله عليه وسلم؟ قال:" فاقام الصلاة وصف الرجال وصف خلفهم الغلمان ثم صلى بهم، فذكر صلاته، ثم قال: هكذا صلاة"، قال عبد الاعلى: لا احسبه إلا قال: صلاة امتي.
(مرفوع) حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ شَاذَانَ، حَدَّثَنَا عَيَّاشٌ الرَّقَّامُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى، حَدَّثَنَا قُرَّةُ بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا بُدَيْلٌ، حَدَّثَنَا شَهْرُ بْنُ حَوْشَبٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ غَنْمٍ، قَالَ: قَالَ أَبُو مَالِكٍ الْأَشْعَرِيُّ: أَلَا أُحَدِّثُكُمْ بِصَلَاةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ:" فَأَقَامَ الصَّلَاةَ وَصَفَّ الرِّجَالَ وَصَفَّ خَلْفَهُمُ الْغِلْمَانَ ثُمَّ صَلَّى بِهِمْ، فَذَكَرَ صَلَاتَهُ، ثُمَّ قَالَ: هَكَذَا صَلَاةُ"، قَالَ عَبْدُ الْأَعْلَى: لَا أَحْسَبُهُ إِلَّا قَالَ: صَلَاةُ أُمَّتِي.
عبدالرحمٰن بن غنم کہتے ہیں کہ ابو مالک اشعری رضی اللہ عنہ نے کہا: کیا میں تم کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز نہ بتاؤں؟ آپ نماز کے لیے کھڑے ہوئے، پہلے مردوں کی صف لگوائی، ان کے پیچھے بچوں کی، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں نماز پڑھائی۔ پھر ابومالک رضی اللہ عنہ نے آپ کی نماز کی کیفیت بیان کی، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (میری امت کی) نماز اسی طرح ہے۔ عبدالاعلیٰ کہتے ہیں کہ میں یہی سمجھتا ہوں کہ آپ نے میری امت کی نماز فرمایا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 12164)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/341، 343، 344) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس کے راوی شہر بن حوشب ضعیف ہیں)

Narrated Abu Malik al-Ashari: Should I not tell you how the Messenger of Allah ﷺ led the prayer? He said: He had the iqamah announced, drew the men up in line and drew up the youths behind them, then led them in prayer. He then mentioned how he conducted it. and said: Thus is the prayer of. . . . . . AbdulA'la said: I think he must have said: My people.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 677


قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
مشكوة المصابيح (1115)
100. باب صَفِّ النِّسَاءِ وَكَرَاهِيَةِ التَّأَخُّرِ عَنِ الصَّفِّ الأَوَّلِ
100. باب: عورتوں کی صف کا بیان اور یہ کہ وہ پہلی صف سے پیچھے ہو۔
Chapter: Rows For Women, And Their Distance From The First Row.
حدیث نمبر: 678
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن الصباح البزاز، حدثنا خالد، وإسماعيل بن زكرياء، عن سهيل بن ابي صالح، عن ابيه، عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" خير صفوف الرجال اولها وشرها آخرها وخير صفوف النساء آخرها وشرها اولها".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ الْبَزَّازُ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ، وَإِسْمَاعِيلُ بْنُ زَكَرِيَّاءَ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" خَيْرُ صُفُوفِ الرِّجَالِ أَوَّلُهَا وَشَرُّهَا آخِرُهَا وَخَيْرُ صُفُوفِ النِّسَاءِ آخِرُهَا وَشَرُّهَا أَوَّلُهَا".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مردوں کی بہترین صف (اجر و فضیلت میں) پہلی صف ہے اور کم تر آخری صف ہے۔ اور عورتوں کی بہترین صف وہ ہے جو سب سے آخر میں ہو اور (اجر و فضیلت میں) کم تر وہ ہے جو سب سے پہلی ہو۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الصلاة 28 (440)، سنن الترمذی/الصلاة 52 (224)، سنن النسائی/الإمامة 32 (821)، سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 52 (1000)، (تحفة الأشراف: 12637، 12589، 12596، 12701)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/247، 336، 340، 366، 485)، سنن الدارمی/الصلاة 52 (1304) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
مردوں کی آخری صف عورتوں سے قریب ہوتی ہے اور عورتوں کی پہلی صف مردوں کے قریب ہوتی ہے۔ اس لیے بھی ان دونوں صفوں کو کمتر درجے کی قرار دیا گیا ہے۔ جبکہ مردوں کی پہلی صف اور عورتوں کی آخری صف ایک دوسرے سے دور ہوتی ہے اس لیے ان کا اجر زیادہ ہے۔ آج کل مردوں اور عورتوں کی نماز میں باقاعدہ آڑ اور الگ حصے کا انتظام کیا جاتا ہے۔

Abu Hurairah reported the Messenger of Allah ﷺ as saying: the best of the men’s row is the first and the worst of them is the last, but the best of the women’s rows is the last and the worst of them is the first.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 678


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم (440)
حدیث نمبر: 679
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا يحيى بن معين، حدثنا عبد الرزاق، عن عكرمة بن عمار، عن يحيى بن ابي كثير، عن ابي سلمة، عن عائشة، قالت: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا يزال قوم يتاخرون عن الصف الاول حتى يؤخرهم الله في النار".
(مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مَعِينٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، عَنْ عِكْرِمَةَ بْنِ عَمَّارٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا يَزَالُ قَوْمٌ يَتَأَخَّرُونَ عَنِ الصَّفِّ الْأَوَّلِ حَتَّى يُؤَخِّرَهُمُ اللَّهُ فِي النَّارِ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو لوگ صف اول سے پیچھے رہتے (اور اسے اپنی عادت بنا لیتے) ہیں اللہ انہیں جہنم میں بھی پیچھے کر دے گا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 17786) (صحیح)» ‏‏‏‏ (حدیث میں واقع لفظ «في النار» کے ثبوت میں کلام ہے، ملاحظہ ہو: صحیح الترغیب: 510، وتراجع الالبانی: 146)

وضاحت:
یہ حکم مردوں سے مخصوص ہے اور اس میں ان کے لیے تہدید ہے جو سستی و کاہلی کی وجہ سے صف اول سے پیچھے رہتے ہیں۔ اللہ انہیں جہنم کے پچھلے درجے میں ڈالے گا۔۔۔ یا جنت میں اولین داخل ہونے والوں میں شامل نہ کرے گا۔۔۔ یا یہ معنی بھی ہیں کہ جب اللہ تعالیٰ گناہ گاروں کو جہنم سے نکالے گا تو انہیں آخر میں نکالے گا «اللھم انا نسالک العفو والعافیۃ» ۔

Aishah reported the Messenger of Allah ﷺ as saying the people will continue to keep themselves away from the front row until Allah will keep them away (from the front) in the Hell-fire.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 679


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
عكرمة بن عمار مدلس وعنعن عن يحيي بن أبي كثير وتكلم الجمھور في روايته عنه أيضًا
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 37
حدیث نمبر: 680
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا موسى بن إسماعيل، ومحمد بن عبد الله الخزاعي، قالا: حدثنا ابو الاشهب، عن ابي نضرة، عن ابي سعيد الخدري، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم راى في اصحابه تاخرا، فقال لهم:" تقدموا فاتموا بي، ولياتم بكم من بعدكم، ولا يزال قوم يتاخرون حتى يؤخرهم الله عز وجل".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْخُزَاعِيُّ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو الْأَشْهَبِ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَى فِي أَصْحَابِهِ تَأَخُّرًا، فَقَالَ لَهُمْ:" تَقَدَّمُوا فَأْتَمُّوا بِي، وَلْيَأْتَمَّ بِكُمْ مَنْ بَعْدَكُمْ، وَلَا يَزَالُ قَوْمٌ يَتَأَخَّرُونَ حَتَّى يُؤَخِّرَهُمُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ".
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بعض صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو پہلی صف سے پیچھے رہتے ہوئے دیکھا تو فرمایا: آگے آؤ اور میری پیروی کرو، اور تمہارے پیچھے جو لوگ ہیں وہ تمہاری پیروی کریں، کچھ لوگ ہمیشہ پیچھے رہا کریں گے یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ بھی انہیں پیچھے ڈال دے گا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الصلاة 28 (438)، سنن النسائی/الإمامة 17 (796)، سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 45 (978)، (تحفة الأشراف: 4309)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/19، 34، 54) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: یعنی اللہ تعالیٰ انہیں اپنی رحمت و فضل عظیم، اور بلند مرتبہ سے پیچھے کر دے گا۔

Abu Saeed Al-Khudri said; The Messenger of Allah ﷺ saw a tendency among his companions to go to the back. He said to them; come forward and follow my lead, and let those who come after you follow your lead people will continue to keep to the back till Allah would put them at the back.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 680


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم (438)

Previous    1    2    3    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.