عبدالرحمٰن بن غنم کہتے ہیں کہ ابو مالک اشعری رضی اللہ عنہ نے کہا: کیا میں تم کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز نہ بتاؤں؟ آپ نماز کے لیے کھڑے ہوئے، پہلے مردوں کی صف لگوائی، ان کے پیچھے بچوں کی، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں نماز پڑھائی۔ پھر ابومالک رضی اللہ عنہ نے آپ کی نماز کی کیفیت بیان کی، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”(میری امت کی) نماز اسی طرح ہے“۔ عبدالاعلیٰ کہتے ہیں کہ میں یہی سمجھتا ہوں کہ آپ نے ”میری امت کی نماز“ فرمایا۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 12164)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/341، 343، 344) (ضعیف)» (اس کے راوی شہر بن حوشب ضعیف ہیں)
Narrated Abu Malik al-Ashari: Should I not tell you how the Messenger of Allah ﷺ led the prayer? He said: He had the iqamah announced, drew the men up in line and drew up the youths behind them, then led them in prayer. He then mentioned how he conducted it. and said: Thus is the prayer of. . . . . . AbdulA'la said: I think he must have said: My people.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 677
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن مشكوة المصابيح (1115)
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 677
677۔ اردو حاشیہ: حق یہ ہے کہ جماعت میں امام کے قریب اور پہلی صف میں صاحب علم اور بالغ افراد کھڑے ہوں، بعد ازاں بچوں کا مقام ہے، مگر ان کی صف علیحدہ ہو، اس کے لیے کوئی قوی دلیل نہیں ہے۔ نمازی کم ہوں تو بچے بھی پہلی صف میں کھڑے ہو سکتے ہیں جیسے کہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما کی حدیث سے ثابت ہے، بیان کرتے ہیں: ”میں صف میں داخل ہو گیا اور کسی نے مجھ پر انکار نہیں کیا۔“[صحيح بخاري، حديث: 493 وصحيح مسلم، حديث: 504] اور یہ اس وقت قریب البلوغ تھے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 677