ابومسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”چاہیئے کہ تمہارے اہل عقل و دانش میرے قریب کھڑے ہوا کریں۔ پھر وہ جو ان کے قریب ہیں۔ ان کے بعد وہ جو ان کے قریب ہیں“۔
وضاحت: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم میں اہل علم و فضل کو اپنے قریب کھڑے ہونے کا حکم دیا تاکہ آپ کی نماز کا بغور مشاہدہ کر لیں اور ادب کا تقاضا بھی پورا ہو۔ چنانچہ امت میں بھی یہی مطلوب ہے۔ اس سے بالضرورت یہ بھی معلوم ہوا کہ اہل عمل و فضل کو بروقت حاضر ہو کر امام کے قریب جگہ لینی چاہیے تاکہ عملاً ان کا اہل علم و فضل ہونا ثابت ہو سکے۔ اگر یہ صف اول سے پیچھے رہتے ہیں تو ان کا اہل علم و فضل ہونا محل نظر ہو گا جیسے کہ بالعموم مشاہدہ ہے۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الصلاة 28 (432)، سنن النسائی/الإمامة 23 (808)، 26 (813)، سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 45 (976)، (تحفة الأشراف: 9994)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/122)، سنن الدارمی/الصلاة 51 (1302) (صحیح)»
Abu Masud reported the Messenger of Allah ﷺ as saying: let those of your who are sedate and prudent be near me, then those who are next to them, then those who are next to them.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 674
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 674
674۔ اردو حاشیہ: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم میں اہل و علم و فضل کو اپنے قریب کھڑے ہونے کا حکم دیا تاکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کا بغور مشاہدہ کر لیں اور ادب کا تقاضا بھی پورا ہو۔ چنانچہ امت میں بھی یہی مطلوب ہے تاکہ یہ لوگ امام کو اس کی خطا و سہو پر متنبہ کر سکیں اور اگر ضرورت پیش آئے تو وہ کسی کو اپنا نائب بنا سکے . . . . . اس سے بالضرورت یہ بھی معلوم ہوا کہ اہل علم و فضل کر بروقت حاضر ہو کر امام کے قریب جگہ لینی چاہیے تاکہ عملاً ان کا اہل علم و فضل ہونا ثابت ہو سکے، اگر یہ صف اول سے پیچھے رہتے ہیں تو ان کا ”اہل علم وفضل“ ہونا محل نظر ہو گا جیسے کہ بالعموم مشاہدہ ہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 674