ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو لوگ صف اول سے پیچھے رہتے (اور اسے اپنی عادت بنا لیتے) ہیں اللہ انہیں جہنم میں بھی پیچھے کر دے گا“۔
وضاحت: یہ حکم مردوں سے مخصوص ہے اور اس میں ان کے لیے تہدید ہے جو سستی و کاہلی کی وجہ سے صف اول سے پیچھے رہتے ہیں۔ اللہ انہیں جہنم کے پچھلے درجے میں ڈالے گا۔۔۔ یا جنت میں اولین داخل ہونے والوں میں شامل نہ کرے گا۔۔۔ یا یہ معنی بھی ہیں کہ جب اللہ تعالیٰ گناہ گاروں کو جہنم سے نکالے گا تو انہیں آخر میں نکالے گا «اللھم انا نسالک العفو والعافیۃ» ۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 17786) (صحیح)» (حدیث میں واقع لفظ «في النار» کے ثبوت میں کلام ہے، ملاحظہ ہو: صحیح الترغیب: 510، وتراجع الالبانی: 146)
Aishah reported the Messenger of Allah ﷺ as saying the people will continue to keep themselves away from the front row until Allah will keep them away (from the front) in the Hell-fire.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 679
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف عكرمة بن عمار مدلس وعنعن عن يحيي بن أبي كثير وتكلم الجمھور في روايته عنه أيضًا انوار الصحيفه، صفحه نمبر 37
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 679
679۔ اردو حاشیہ: یہ حکم مردوں سے مخصوص ہے اور اس میں ان کے لیے تہدید ہے جو سستی و کاہلی کی وجہ سے صف اول سے پیچھے رہتے ہیں۔ اللہ انہیں جہنم کے پچھلے درجے میں ڈالے گا . . . . یا جنت میں اولین داخل ہونے والوں میں شامل نہ کرے گا . . . . یا یہ معنی بھی ہیں کہ جب اللہ تعالیٰ گناہ گاروں کو جہنم سے نکالے گا تو انہیں آخر میں نکالے گا۔ «اللهم انا نسألك العفو والعافية»
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 679