Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

سنن ابي داود
تفرح أبواب الصفوف
ابواب: صف بندی کے احکام ومسائل
97. باب الصُّفُوفِ بَيْنَ السَّوَارِي
باب: ستونوں کے درمیان صف بندی کا بیان۔
حدیث نمبر: 673
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ يَحْيَى بْنِ هَانِئٍ، عَنْ عَبْدِ الْحَمِيدِ بْنِ مَحْمُودٍ، قَالَ: صَلَّيْتُ مَعَ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ يَوْمَ الْجُمُعَةِ فَدُفِعْنَا إِلَى السَّوَارِي فَتَقَدَّمْنَا وَتَأَخَّرْنَا، فَقَالَ أَنَسٌ:" كُنَّا نَتَّقِي هَذَا عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
عبدالحمید بن محمود کہتے ہیں کہ میں نے انس رضی اللہ عنہ کے ساتھ جمعہ کے دن نماز پڑھی تو (ازدحام کی وجہ سے) ہمیں ستونوں کی طرف دھکیل دیا گیا۔ چنانچہ ہم (ستونوں سے) آگے پیچھے ہو گئے (یعنی ستونوں کے درمیان کھڑے نہیں ہوئے) اس پر انس رضی اللہ عنہ نے فرمایا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں ہم اس سے بچا کرتے تھے (یعنی ستونوں کے درمیان صفیں نہیں بناتے تھے)۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الصلاة 55 (229)، سنن النسائی/الإمامة 33 (822)، (تحفة الأشراف: 980)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/131) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: چونکہ ستونوں کی وجہ سے صف کٹ جاتی ہے اس لیے جائز نہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
الثوري صرح بالسماع عند البيھقي (3/104) والحاكم (1/210، 218)

سنن ابی داود کی حدیث نمبر 673 کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 673  
673۔ اردو حاشیہ:
چونکہ ستونوں کی وجہ سے صف کٹ جاتی ہے، اس لیے جائز نہیں۔ ہاں اگر ازدحام شدید اور انبوہ کثیر کی وجہ سے کہیں اور جگہ نہ مل رہی ہو تو اضطراراً مباح ہے مگر حتی الامکان بچنا چاہیے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 673   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 229  
´ستونوں کے درمیان صف لگانے کی کراہت۔`
عبدالحمید بن محمود کہتے ہیں کہ ہم نے امراء میں سے ایک امیر کے پیچھے نماز پڑھی، لوگوں نے ہمیں دو ستونوں کے درمیان نماز پڑھنے پر مجبور کر دیا ۱؎ جب ہم نماز پڑھ چکے تو انس بن مالک رضی الله عنہ نے کہا: ہم لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں اس سے بچتے تھے۔ [سنن ترمذي/كتاب الصلاة/حدیث: 229]
اردو حاشہ:
1؎:
یعنی اتنی بھیڑ ہو گئی کہ مسجد میں جگہ نہیں رہ گئی مجبوراً ہمیں دونوں ستونوں کے درمیان کھڑا ہونا پڑا۔

2؎:
اگر مجبوری ہو تب ستونوں کے درمیان صف لگائی جائے،
ورنہ عام حالات میں اس سے پرہیز کیا جائے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 229