كتاب التطبيق کتاب: تطبیق کے احکام و مسائل 25. بَابُ: مَا يَقُولُ فِي قِيَامِهِ ذَلِكَ باب: رکوع سے کھڑے ہونے کے بعد قیام میں کیا پڑھے؟
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہم سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب «سمع اللہ لمن حمده» کہتے، تو «اللہم ربنا لك الحمد ملء السموات وملء الأرض وملء ما شئت من شىء بعد» ”اے اللہ! تیری تعریف ہے، آسمانوں بھر، زمین بھر اور اس کے بعد تو جس چیز بھر چاہے“ کہتے۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الصلاة 40 (478)، (تحفة الأشراف: 5954)، مسند احمد 1/270، 276، 277، 333، 370 (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہم سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب رکوع کے بعد سجدے کا ارادہ کرتے تو «اللہم ربنا ولك الحمد ملء السموات وملء الأرض وملء ما شئت من شىء بعد» ”اے ہمارے رب! تیری تعریف ہے، تیرا شکر ہے آسمان و زمین بھر اور اس کے بعد تو جس چیز بھر چاہے“ کہتے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 5642، حم1/277، 333 (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب «سمع اللہ لمن حمده» کہتے، تو «ربنا لك الحمد ملء السموات وملء الأرض وملء ما شئت من شىء بعد أهل الثناء والمجد خير ما قال العبد وكلنا لك عبد لا مانع لما أعطيت ولا ينفع ذا الجد منك الجد» ”اے اللہ، ہمارے رب! تیرا شکر ہے آسمان و زمین بھر، اور اس کے بعد تو جس چیز بھر چاہے، اے لائق تعریف و لائق مجد و شرف! بہتر ہے جو بندے نے کہا، اور ہم سب تیرے بندے ہیں، کوئی روکنے والا نہیں جسے تو دیدے، تیرے مقابلے میں مالداروں کی مالداری کچھ بھی فائدہ نہیں پہنچائے گی“ کہتے۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الصلاة 40 (477)، سنن ابی داود/الصلاة 144 (847)، (تحفة الأشراف: 4281)، مسند احمد 3/87، 71 (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
حذیفہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک رات انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی، جب آپ نے تکبیر کہی تو انہوں نے آپ کو کہتے سنا: «اللہ أكبر ذا الجبروت والملكوت والكبرياء والعظمة» ”اللہ سب سے بڑا صاحب قدرت و سطوت اور صاحب بزرگی و عظمت ہے“، اور آپ رکوع میں «سبحان ربي العظيم» کہتے، اور جب رکوع سے اپنا سر اٹھاتے تو: «لربي الحمد لربي الحمد»، ”شکر میرے رب کے لیے، شکر میرے رب کے لیے“ کہتے، اور سجدے میں «سبحان ربي الأعلى» کہتے، اور دونوں سجدوں کے درمیان «رب اغفر لي رب اغفر لي» ”اے میرے رب! میری مغفرت فرما، اے میرے رب! میری مغفرت فرما“ کہتے، اور آپ کا قیام کرنا، رکوع کرنا، اور رکوع سے سر اٹھانا، اور آپ کا سجدہ کرنا، اور دونوں سجدوں کے درمیان ٹھہرنا، تقریباً سب برابر برابر ہوتا۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الصلاة 151 (874)، سنن الترمذی/الشمائل 39 (260)، (تحفة الأشراف: 3395)، وقد أخرجہ: سنن ابن ماجہ/الإقامة 23 (897)، من قولہ: ’’کان یقول بین السجدتین‘‘ ویأتی عند المؤلف برقم: 1146 (صحیح) (سند میں ’’رجل‘‘ جو مبہم راوی ہے بقول شعبہ ’’صلہ بن زفر‘‘ ہے، نیز کئی اس کے متابعات بھی ہیں)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
|