سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
كتاب التطبيق
کتاب: تطبیق کے احکام و مسائل
The Book of The At-Tatbiq (Clasping One\'s Hands Together)
22. بَابُ: مَا يَقُولُ الْمَأْمُومُ
باب: مقتدی جب رکوع سے سر اٹھائے تو کیا کہے؟
Chapter: What the person praying behind the imam should say
حدیث نمبر: 1062
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا هناد بن السري، عن ابن عيينة، عن الزهري، عن انس، ان النبي صلى الله عليه وسلم سقط من فرس على شقه الايمن فدخلوا عليه يعودونه فحضرت الصلاة فلما قضى الصلاة، قال:" إنما جعل الإمام ليؤتم به فإذا ركع فاركعوا وإذا رفع فارفعوا وإذا قال سمع الله لمن حمده فقولوا ربنا ولك الحمد".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ، عَنِ ابْنِ عُيَيْنَةَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَنَسٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَقَطَ مِنْ فَرَسٍ عَلَى شِقِّهِ الْأَيْمَنِ فَدَخَلُوا عَلَيْهِ يَعُودُونَهُ فَحَضَرَتِ الصَّلَاةُ فَلَمَّا قَضَى الصَّلَاةَ، قَالَ:" إِنَّمَا جُعِلَ الْإِمَامُ لِيُؤْتَمَّ بِهِ فَإِذَا رَكَعَ فَارْكَعُوا وَإِذَا رَفَعَ فَارْفَعُوا وَإِذَا قَالَ سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ فَقُولُوا رَبَّنَا وَلَكَ الْحَمْدُ".
انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم گھوڑے سے اپنے داہنے پہلو پر گر پڑے، تو لوگ آپ کی عیادت کرنے آپ کے پاس آئے کہ (اسی دوران) نماز کا وقت ہو گیا، (تو آپ نے انہیں نماز پڑھائی) جب آپ نے نماز پوری کر لی تو فرمایا: امام بنایا ہی اس لیے گیا ہے کہ اس کی اقتداء کی جائے، تو جب وہ رکوع کرے تو تم بھی رکوع کرو، اور جب وہ سر اٹھائے تو تم بھی سر اٹھاؤ، اور جب وہ «سمع اللہ لمن حمده» کہے، تو تم «ربنا ولك الحمد» کہو ۱؎۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 795، (تحفة الأشراف: 1485) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: اس حدیث میں اس بات کی دلیل نہیں کہ مقتدی اور امام دونوں «سمع اللہ لمن حمدہ» نہ کہیں جیسا کہ اس میں اس بات کی دلیل نہیں کہ امام اور مقتدی دونوں «سمع اللہ لمن حمدہ» کہیں کیونکہ یہ حدیث اس بات کے بیان کے لیے نہیں آئی ہے کہ اس موقع پر امام یا مقتدی کیا کہیں بلکہ اس حدیث کا مقصد صرف یہ بتانا ہے کہ مقتدی «ربنا لک الحمد» امام کی «سمع اللہ لمن حمدہ» کے بعد پڑھے، اس بات کی تائید اس سے ہوتی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم امام ہونے کے باوجود «ربنا لک الحمد» کہتے تھے، اسی طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث «صلّوا کما رأیتمونی اصلي» کا عموم بھی اس بات کا متقاضی ہے کہ مقتدی بھی امام کی طرح «سمع اللہ لمن حمدہ» کہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 1063
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن سلمة، قال: انبانا ابن القاسم، عن مالك، قال: حدثني نعيم بن عبد الله، عن علي بن يحيى الزرقي، عن ابيه، عن رفاعة بن رافع، قال: كنا يوما نصلي وراء رسول الله صلى الله عليه وسلم فلما رفع راسه من الركعة قال:" سمع الله لمن حمده" قال رجل وراءه: ربنا ولك الحمد حمدا كثيرا طيبا مباركا فيه، فلما انصرف رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" من المتكلم آنفا" فقال الرجل: انا يا رسول الله قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لقد رايت بضعة وثلاثين ملكا يبتدرونها ايهم يكتبها اولا".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ، قال: أَنْبَأَنَا ابْنُ الْقَاسِمِ، عَنْ مَالِكٍ، قال: حَدَّثَنِي نُعَيْمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ يَحْيَى الزُّرَقِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ رِفَاعَةَ بْنِ رَافِعٍ، قال: كُنَّا يَوْمًا نُصَلِّي وَرَاءَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمَّا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرَّكْعَةِ قَالَ:" سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ" قَالَ رَجُلٌ وَرَاءَهُ: رَبَّنَا وَلَكَ الْحَمْدُ حَمْدًا كَثِيرًا طَيِّبًا مُبَارَكًا فِيهِ، فَلَمَّا انْصَرَفَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَنِ الْمُتَكَلِّمُ آنِفًا" فَقَالَ الرَّجُلُ: أَنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَقَدْ رَأَيْتُ بِضْعَةً وَثَلَاثِينَ مَلَكًا يَبْتَدِرُونَهَا أَيُّهُمْ يَكْتُبُهَا أَوَّلًا".
رفاعہ بن رافع رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک دن ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے نماز پڑھ رہے تھے، جب آپ نے رکوع سے اپنا سر اٹھایا تو «سمع اللہ لمن حمده‏» کہا، تو آپ کے پیچھے ایک شخص نے «ربنا ولك الحمد حمدا كثيرا طيبا مباركا فيه» اللہ کے لیے بہت زیادہ تعریفیں ہیں جو پاکیزہ و بابرکت ہیں کہا، جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام پھیرا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ابھی ابھی (نماز میں) کون بول رہا تھا؟ تو اس شخص نے عرض کیا: میں تھا اللہ کے رسول! تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں نے تیس سے زائد فرشتوں کو دیکھا ان میں سے ہر ایک سبقت لے جانے کی کوشش کر رہا تھا کہ اسے کون پہلے لکھے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الأذان 126 (799)، سنن ابی داود/الصلاة 121 (770)، (تحفة الأشراف: 3605)، موطا امام مالک/القرآن 7 (25)، مسند احمد 4/340، وانظر رقم: 932 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.