ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب گھر سے باہر تشریف لے جاتے تو یہ دعا پڑھتے: «اللهم إني أعوذ بك أن أضل أو أزل أو أظلم أو أظلم أو أجهل أو يجهل علي»”اے اللہ! میں تیری پناہ چاہتا ہوں اس بات سے کہ میں راہ بھٹک جاؤں یا پھسل جاؤں، یا کسی پر ظلم کروں، یا کوئی مجھ پر ظلم کرے، یا میں جہالت کروں، یا کوئی مجھ سے جہالت کرے“۔
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب گھر سے باہر تشریف لے جاتے تو یہ دعا پڑھتے: «بسم الله لا حول ولا قوة إلا بالله التكلان على الله»”اللہ کے نام سے (میں نکل رہا ہوں) گناہوں سے بچنے اور نیکی کرنے کی طاقت، اللہ تعالیٰ کی مدد اور قوت کے بغیر ممکن نہیں، اللہ ہی پر بھروسہ ہے“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 12689، ومصباح الزجاجة: 1359) (ضعیف)» (عبد اللہ بن حسین بن عطاء ضعیف ہیں)
(مرفوع) حدثنا عبد الرحمن بن إبراهيم الدمشقي , حدثنا ابن ابي فديك , حدثني هارون بن هارون , عن الاعرج , عن ابي هريرة , ان النبي صلى الله عليه وسلم , قال:" إذا خرج الرجل من باب بيته او من باب داره كان معه ملكان موكلان به , فإذا قال: بسم الله , قالا: هديت , وإذا قال: لا حول ولا قوة إلا بالله , قالا: وقيت , وإذا قال: توكلت على الله , قالا: كفيت , قال: فيلقاه قريناه , فيقولان: ماذا تريدان من رجل قد هدي وكفي ووقي". (مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدِّمَشْقِيُّ , حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي فُدَيْكٍ , حَدَّثَنِي هَارُونُ بْنُ هَارُونَ , عَنْ الْأَعْرَجِ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ:" إِذَا خَرَجَ الرَّجُلُ مِنْ بَابِ بَيْتِهِ أَوْ مِنْ بَابِ دَارِهِ كَانَ مَعَهُ مَلَكَانِ مُوَكَّلَانِ بِهِ , فَإِذَا قَالَ: بِسْمِ اللَّهِ , قَالَا: هُدِيتَ , وَإِذَا قَالَ: لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ , قَالَا: وُقِيتَ , وَإِذَا قَالَ: تَوَكَّلْتُ عَلَى اللَّهِ , قَالَا: كُفِيتَ , قَالَ: فَيَلْقَاهُ قَرِينَاهُ , فَيَقُولَانِ: مَاذَا تُرِيدَانِ مِنْ رَجُلٍ قَدْ هُدِيَ وَكُفِيَ وَوُقِيَ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب آدمی اپنے گھر یا اپنے مکان کے دروازے سے باہر نکلتا ہے، تو اس کے ساتھ دو فرشتے مقرر ہوتے ہیں، جب وہ «بسم الله» کہتا ہے تو وہ دونوں فرشتے کہتے ہیں: تو نے سیدھی راہ اختیار کی، اور جب وہ آدمی «لا حول ولا قوة إلا بالله» کہتا ہے تو وہ فرشتے کہتے ہیں کہ اب تو ہر آفت سے محفوظ ہے اور جب آدمی «توكلت على الله» کہتا ہے، تو وہ دونوں فرشتے کہتے ہیں کہ اب تجھے کسی اور کی مدد کی حاجت نہیں، اس کے بعد اس شخص کے دونوں شیطان جو اس کے ساتھ رہتے ہیں وہ اس سے ملتے ہیں تو یہ فرشتے ان سے کہتے ہیں کہ اب تم اس کے ساتھ کیا کرنا چاہتے ہو جس نے سیدھا راستہ اختیار کیا، تمام آفات و مصائب سے محفوظ ہو گیا، اور اللہ کی مدد کے علاوہ دوسرے کی مدد سے بے نیاز ہو گیا اور ہر ایک آفت و مصیبت سے بچا لیا گیا۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 13972، ومصباح الزجاجة: 1360) (ضعیف)» (ہارون بن ہارون ضعیف ہیں)