كتاب الدعاء کتاب: دعا کے فضائل و آداب اور احکام و مسائل 21. بَابُ: مَا يَدْعُو بِهِ الرَّجُلُ إِذَا رَأَى السَّحَابَ وَالْمَطَرَ باب: بادل اور بارش دیکھنے کے وقت کیا دعا پڑھے؟
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب آسمان کے کسی کنارے سے اٹھتے بادل کو دیکھتے تو جس کام میں مشغول ہوتے اسے چھوڑ دیتے، یہاں تک کہ اگر نماز میں (بھی) ہوتے تو بادل کی طرف چہرہ مبارک کرتے، اور یہ دعا ما نگتے: «اللهم إنا نعوذ بك من شر ما أرسل به» ”اے اللہ ہم تیری پناہ مانگتے ہیں اس چیز کے شر سے جو اس کے ساتھ بھیجی گئی ہے“ پھر اگر بارش شروع ہو جاتی تو فرماتے: «اللهم سيبا نافعا» ”اے اللہ جاری اور فائدہ دینے والا پانی عنایت فرما“، دو یا تین مرتبہ یہی الفاظ دہراتے اور اگر اللہ تعالیٰ بادل ہٹا دیتا اور بارش نہ ہوتی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس پر اللہ کا شکر ادا کرتے ۱؎۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الأدب 113 (5099)، سنن النسائی/الاستسقاء 15 (1522)، (تحفة الأشراف: 16146)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/بدء الخلق 5 (3206)، تفسیرسورةالأحقاف 2 (4829)، الأدب 68 (5099)، صحیح مسلم/الاستسقاء 3 (899)، سنن الترمذی/تفسیرالقرآن 46 (3257)، مسند احمد (6/190) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: اگلی امتوں پر بادل کی شکل میں اللہ کا عذاب آیا تھا، اس لیے نبی اکرم ﷺ جب بادل دیکھتے تو عذاب سے اللہ کی پناہ مانگتے۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب بارش کو دیکھتے تو فرماتے: «اللهم اجعله صيبا هنيئا» ”اے اللہ! تو اس کو جاری اور بابرکت بنا“۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الاستسقاء 23 (1032)، (تحفة الأشراف: 17558)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/90، 119، 129) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب بادل کو دیکھتے تو (تردد و پریشانی کی وجہ سے) آپ کے چہرہ مبارک کا رنگ بدل جاتا، کبھی اندر تشریف لے جاتے کبھی باہر، کبھی آگے جاتے کبھی پیچھے، پھر جب بارش ہونے لگتی تو آپ کی یہ کیفیت ختم ہو جاتی، عائشہ رضی اللہ عنہا نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے آپ کی اس کیفیت کا ذکر کیا جسے انہوں نے دیکھا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے عائشہ تجھے کیا معلوم؟ ہو سکتا ہے یہ وہی ہو جسے دیکھ کر قوم ہود نے کہا تھا: «فلما رأوه عارضا مستقبل أوديتهم قالوا هذا عارض ممطرنا بل هو ما استعجلتم به» ”تو جب ان لوگوں نے بادل کو اپنی وادیوں کی طرف آتے دیکھا تو کہنے لگے: یہ بادل ہے جو ہم پر پانی برسائے گا، (نہیں اس میں پانی نہیں تھا) بلکہ وہ چیز (یعنی عذاب) ہے جس کی تم جلدی مچا رہے تھے“ (سورۃ الاحقاف: ۲۴)۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/ الاستسقاء 3 (899)، سنن الترمذی/الدعوات 42 (3449)، (تحفة الأشراف: 17385)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/240) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
|