كتاب الدعاء کتاب: دعا کے فضائل و آداب اور احکام و مسائل 3. بَابُ: مَا تَعَوَّذَ مِنْهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ باب: جن چیزوں سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پناہ چاہی ہے ان کا بیان۔
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ان کلمات کے ذریعہ دعا کیا کرتے تھے: «اللهم إني أعوذ بك من فتنة النار وعذاب النار ومن فتنة القبر وعذاب القبر ومن شر فتنة الغنى وشر فتنة الفقر ومن شر فتنة المسيح الدجال اللهم اغسل خطاياي بماء الثلج والبرد ونق قلبي من الخطايا كما نقيت الثوب الأبيض من الدنس وباعد بيني وبين خطاياي كما باعدت بين المشرق والمغرب اللهم إني أعوذ بك من الكسل والهرم والمأثم والمغرم» ”اے اللہ! میں تیری پناہ چاہتا ہوں جہنم کے فتنہ اور جہنم کے عذاب سے، اور قبر کے فتنہ اور اس کے عذاب سے، اور مالداری و فقیری کے فتنے کی برائی سے، اور مسیح الدجال کے فتنے کی برائی سے، اے اللہ! میرے گناہوں کو برف اور اولے کے پانی سے دھو ڈال، اور میرے دل کو گناہوں سے پاک و صاف کر دے، جس طرح تو نے سفید کپڑے کو میل کچیل سے پاک و صاف کیا ہے، اور میرے اور میرے گناہوں کے درمیان دوری کر دے جس طرح تو نے پورب اور پچھم کے درمیان دوری کی ہے، اے اللہ! میں تیری پناہ چاہتا ہوں سستی، بڑھاپے، گناہ اور قرض سے“ ۱؎۔
تخریج الحدیث: «حدیث أبي بکر بن أبي شیبة أخرجہ: صحیح مسلم/الدعوات 14 (589)، تحفة الأشرف: 16988، وحدیث علی بن محمد قد أخرجہ: صحیح البخاری/ الدعوات 39 (6275)، صحیح مسلم/الذکر 14 (589)، (تحفة الأشراف: 17260)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الصلاة 153 (580)، سنن الترمذی/الدعوات 77 (3495)، سنن النسائی/الاستعاذة 16 (5468)، مسند احمد (6/57، 207) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: اس بڑھاپے سے پناہ مانگی جس میں آدمی معذور اور بے عقل ہو جاتا ہے، اور مالداری کے فتنے یہ ہیں: بخل،حرص، زکاۃ نہ دینا، سود کھانا، اللہ تعالی سے غافل ہو جانا، مستحقوں کی خبر گیری نہ کرنا وغیرہ وغیرہ، فقیری کا فتنہ یہ ہے کہ مال کے لالچ میں دین کو کھو بیٹھنا، کفار اور فساق کی صحبت اختیار کرنا۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
فروہ بن نوفل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہما سے سوال کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کون سی دعا کیا کرتے تھے؟ انہوں نے کہا: آپ کہتے تھے: «اللهم إني أعوذ بك من شر ما عملت ومن شر ما لم أعمل» ”اے اللہ! میں تیری پناہ چاہتا ہوں ان کاموں کی برائی سے جو میں نے کئے اور ان کاموں کی برائی سے جو میں نے نہیں کئے“۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الدعاء 18 (2716)، سنن ابی داود/الصلاة 367 (1550)، سنن النسائی/السہو 63 (1308)، الاستعاذة 57 (5527)، (تحفة الأشراف: 17430)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/31، 100، 139، 213، 357) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جیسے قرآن کی سورت سکھاتے اسی طرح یہ دعا بھی ہمیں سکھاتے تھے: «اللهم إني أعوذ بك من عذاب جهنم وأعوذ بك من عذاب القبر وأعوذ بك من فتنة المسيح الدجال وأعوذ بك من فتنة المحيا والممات» ”اے اللہ! میں تیری پناہ چاہتا ہوں جہنم کے عذاب سے، اور میں تیری پناہ چاہتا ہوں قبر کے عذاب سے، اور میں تیری پناہ چاہتا ہوں مسیح دجال کے فتنہ سے، اور میں تیری پناہ چاہتا ہوں زندگی اور موت کے فتنہ سے“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 6346، ومصباح الزجاجة: 1344)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/المساجد 25 (590)، سنن ابی داود/الصلاة 367 (1542)، سنن الترمذی/الدعوات 70 (3494)، سنن النسائی/الجنائز115 (2065)، موطا امام مالک/القرآن 8 (33)، مسند احمد (1/242، 258، 298، 311) (حسن صحیح)»
قال الشيخ الألباني: حسن صحيح
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے ایک رات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بستر پر موجود نہ پایا تو میں آپ کو ڈھونڈھنے لگی (مکان میں اندھیرا تھا) تو میرا ہاتھ آپ کے قدموں کے تلووں پر جا پڑا، دونوں پاؤں کھڑے تھے اور آپ (حالت سجدہ میں) یہ دعا کر رہے تھے: «اللهم إني أعوذ برضاك من سخطك وبمعافاتك من عقوبتك وأعوذ بك منك لا أحصي ثناء عليك أنت كما أثنيت على نفسك» ”اے اللہ! میں پناہ مانگتا ہوں تیری رضا مندی کی تیری ناراضگی سے، اور تیری عافیت کی تیری سزا سے، اور میں تیری پناہ مانگتا ہوں تیرے عذاب سے، میں تیری تعریف کما حقہ نہیں کر سکتا، تو ویسے ہی ہے جیسے تو نے خود اپنی تعریف فرمائی ہے“۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الصلاة 42 (486)، سنن ابی داود/الصلاة 152 (879)، سنن النسائی/الطہارة 120 (169)، التطبیق 47 (1101)، 71 (1131)، (تحفة الأشراف: 17807)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/القرآن 8 (13)، مسند احمد (6/58، 201) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم اللہ سے فقیری، مال کی کمی، ذلت، ظلم کرنے اور ظلم کئے جانے سے پناہ مانگو“۔
تخریج الحدیث: «سنن النسائی/الاستعاذة 14 (5465)، (تحفة الأشراف: 2235)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/305) (ضعیف)» (سند میں محمد بن مصعب صدوق لیکن کثیر الغلط راوی ہیں، اور اسحاق بن عبد اللہ بن أبی فروہ متروک، لیکن فعل رسول ﷺ سے ایسا ثابت ہے، نیز ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی: 1445 وصحیح ابی داود: 1381)
قال الشيخ الألباني: صحيح
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم اللہ تعالیٰ سے اس علم کا سوال کرو جو فائدہ پہنچائے، اور اس علم سے پناہ مانگو جو فائدہ نہ پہنچائے“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 3007، ومصباح الزجاجة: 1345) (حسن)»
قال الشيخ الألباني: حسن
عمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بزدلی، بخیلی، ارذل عمر (انتہائی بڑھاپا)، قبر کے عذاب اور دل کے فتنہ سے پناہ مانگتے تھے۔ وکیع نے کہا: دل کا فتنہ یہ ہے کہ آدمی برے اعتقاد پر مر جائے، اور اللہ تعالیٰ سے اس کے بارے میں توبہ و استغفار نہ کرے۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الصلاة 367 (1539)، سنن النسائی/الاستعاذة 2 (5445)، (تحفة الأشراف: 10617)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/54) (ضعیف)» (اس حدیث پر حکم ضعیف أبی داود میں ہے، لیکن یہ حدیث صحیح اور ضعیف ابن ماجہ میں آئی ہی نہیں ہے، اور اسی لئے سنن أبی داود کے دارالمعارف کے نسخہ میں (1539)، نمبر پربیاض ہے، محققین مسند أحمد نے اس کو صحیح کہا ہے: 145 و 388)
قال الشيخ الألباني: ضعيف
|