كتاب الدعاء کتاب: دعا کے فضائل و آداب اور احکام و مسائل 16. بَابُ: مَا يَدْعُو بِهِ إِذَا انْتَبَهَ مِنَ اللَّيْلِ باب: رات میں آنکھ کھل جائے تو کیا دعا پڑھے؟
عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو رات میں بیدار ہو اور آنکھ کھلتے ہی یہ دعا پڑھے: «لا إله إلا الله وحده لا شريك له له الملك وله الحمد وهو على كل شيء قدير سبحان الله والحمد لله ولا إله إلا الله والله أكبر ولا حول ولا قوة إلا بالله العلي العظيم» ”اللہ کے علاوہ کوئی معبود برحق نہیں، وہ یکتا ہے اس کا کوئی شریک نہیں، اسی کے لیے بادشاہت ہے، اور اسی کے لیے حمد و ثنا ہے، وہی ہر چیز پر قادر ہے، اللہ کی پاکی بیان کرتا ہوں، تمام تعریفیں اللہ ہی کے لیے ہیں، اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں، اللہ ہی سب سے بڑا ہے، طاقت و قوت اللہ بلند و برتر کی توفیق ہی سے ہے“ پھر یہ دعا پڑھے: «رب اغفر لي» ”اے رب مجھ کو بخش دے“، تو وہ بخش دیا جائے گا، ولید کہتے ہیں: یا یوں کہا: اگر وہ دعا کرے تو اس کی دعا قبول ہو گی، اور اگر اٹھ کر وضو کرے، پھر نماز پڑھے تو اس کی نماز قبول ہو گی۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/التہجد 21 (1154)، سنن ابی داود/الأدب 108 (5060)، سنن الترمذی/الدعوات 26 (3414)، (تحفة الأشراف: 5074)، وقد أخرجہ: سنن الدارمی/الاستئذان 53 (2729) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
ربیعہ بن کعب اسلمی رضی اللہ عنہ خبر دیتے ہیں کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دروازے کے پاس رات گزارتے تھے اور رات کو بڑی دیر تک آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ کہتے ہوئے سنتے: «سبحان الله رب العالمين» پھر فرماتے: «سبحان الله وبحمده» ۱؎۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الصلاة 43 (489)، سنن ابی داود/الصلاة 312 (1320)، سنن الترمذی/الدعوات 7 (3416)، سنن النسائی/التطبیق 79 (1139)، (تحفة الأشراف: 3603)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/49، 57) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ رات کو جب نیند سے بیدار ہو تو جہاں تک ہو سکے کلمہ پڑھ کر دعا کرے، اور استغفار پڑھے، اور تسبیح یا تہلیل میں مشغول رہے، تو اس کو قیام اللیل کا ثواب مل جائے گا، لیکن افضل یہ ہے کہ بستر سے اٹھے اور وضو کر کے تہجد پڑھے، اگر کسی سے تہجد ادا نہ ہو سکے تو کم سے کم یہ ضروری ہے کہ بچھونے پر ہی رہ کر یہ کلمہ جتنی بار ہو سکے پڑھے اور استغفار کرے، اور دعا کرے، قیام اللیل اس قدر بھی ادا ہو جائے گا، اور جان لینا چاہیے کہ سلف صالحین نے قیام اللیل کبھی ترک نہیں کیا، اور وہ ضروری ہے اگرچہ تھوڑا سا ہی ہو یعنی ایک بار یہ کلمہ پڑھ کر دعا کر لے جیسا اس حدیث میں ہے۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
حذیفہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب رات کو جاگتے تو یہ دعا پڑھتے: «الحمد لله الذي أحيانا بعد ما أماتنا وإليه النشور» ”تمام تعریف اس اللہ کے لیے ہے جس نے ہم کو (نیند کی صورت میں) موت طاری کرنے کے بعد دوبارہ زندہ کیا، اور اسی کی طرف اٹھ کر جا نا ہے“ ۱؎۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الدعوات 7 (6312)، التوحید 13 (7394)، سنن ابی داود/الأدب 107 (5049)، سنن الترمذی/الدعوات 28 (3417)، (تحفة الأشراف: 3308)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/154، 385، 387، 397، 399، 407)، سنن الدارمی/الاستئذان 53 (2728) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: صبح نیند سے بیدار ہونے کے بعد یہ دعا پڑھنی چاہیے۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو کوئی بندہ رات کو باوضو سوئے، اور پھر رات میں اٹھ کر اللہ تعالیٰ سے دنیا و آخرت کی کسی چیز کا سوال کرے تو اللہ تعالیٰ اسے دیتا ہے“۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الأدب 105 (5042)، (تحفة الأشراف: 11371)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/ 234، 235، 244) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
|