كتاب الدعاء کتاب: دعا کے فضائل و آداب اور احکام و مسائل 1. بَابُ: فَضْلِ الدُّعَاءِ باب: دعا کی فضیلت۔
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص اللہ تعالیٰ سے دعا نہیں کرتا، تو اللہ تعالیٰ اس پر غضب ناک (غصہ) ہوتا ہے“ ۱؎۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الدعوات 2 (3373)، (تحفة الأشراف: 15441)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/443، 477) (صحیح) (تراجع الألباني: رقم: 113)»
وضاحت: ۱؎: کیونکہ بندگی کا تقاضا یہ ہے کہ آدمی اپنے مالک سے مانگے، نہ مانگنے سے غرور و تکبر اور بے نیازی ظاہر ہوتی ہے، آدمی کو چاہئے کہ اپنی ہر ضرورت کو اپنے مالک سے مانگے اور جب کوئی تکلیف ہو تو اپنے مالک سے دعا کرے، ہم تو اس کے در کے بھیک مانگنے والے ہیں، رات دن اس سے مانگا ہی کرتے ہیں، اور ذرا سا صدمہ ہوتا ہے تو ہم سے صبر نہیں ہو سکتا اپنے مالک سے اسی وقت دعا کرنے لگتے ہیں ہم تو ہر وقت اس کے محتاج ہیں، اور اس کے در دولت کے فقیر ہیں۔ قال الشيخ الألباني: حسن
نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بیشک دعا ہی عبادت ہے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیت تلاوت فرمائی: «وقال ربكم ادعوني أستجب لكم» ”اور تمہارے رب نے کہا: دعا کرو (مجھے پکارو) میں تمہاری دعا قبول کروں گا (سورة الغافر: 60)“۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/تفسیر القرآن3 16 (2969)، الدعوات 1 (3372)، سنن ابی داود/الصلاة 358 (1479)، (تحفة الأشراف: 11643)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/271، 276، 277) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ کے نزدیک دعا سے زیادہ لائق قدر کوئی چیز نہیں“۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الدعوات 1 (3370)، (تحفة الأشراف: 12938)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/362) (حسن)»
قال الشيخ الألباني: حسن
|