Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

سنن ابن ماجه
كتاب الدعاء
کتاب: دعا کے فضائل و آداب اور احکام و مسائل
16. بَابُ : مَا يَدْعُو بِهِ إِذَا انْتَبَهَ مِنَ اللَّيْلِ
باب: رات میں آنکھ کھل جائے تو کیا دعا پڑھے؟
حدیث نمبر: 3880
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ , حَدَّثَنَا وَكِيعٌ , حَدَّثَنَا سُفْيَانُ , عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ , عَنْ رِبْعِيِّ بْنِ حِرَاشٍ , عَنْ حُذَيْفَةَ , قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا انْتَبَهَ مِنَ اللَّيْلِ , قَالَ:" الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي أَحْيَانَا بَعْدَ مَا أَمَاتَنَا وَإِلَيْهِ النُّشُورُ".
حذیفہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب رات کو جاگتے تو یہ دعا پڑھتے: «الحمد لله الذي أحيانا بعد ما أماتنا وإليه النشور» تمام تعریف اس اللہ کے لیے ہے جس نے ہم کو (نیند کی صورت میں) موت طاری کرنے کے بعد دوبارہ زندہ کیا، اور اسی کی طرف اٹھ کر جا نا ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الدعوات 7 (6312)، التوحید 13 (7394)، سنن ابی داود/الأدب 107 (5049)، سنن الترمذی/الدعوات 28 (3417)، (تحفة الأشراف: 3308)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/154، 385، 387، 397، 399، 407)، سنن الدارمی/الاستئذان 53 (2728) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: صبح نیند سے بیدار ہونے کے بعد یہ دعا پڑھنی چاہیے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري

سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 3880 کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3880  
اردو حاشہ:
فائدہ:
یہی دعا صبح کو جاگنے پر پڑھنی چاہیے۔ (صحیح البخاري، التوحید، باب السوال باسماء اللہ تعالیٰ والا ستعاذۃ بھا، حدیث: 7394)
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3880   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3417  
´سوتے اور جاگتے وقت پڑھی جانے والی دعاؤں سے متعلق ایک اور باب۔`
حذیفہ بن الیمان رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب سونے کا ارادہ فرماتے تو کہتے: «اللهم باسمك أموت وأحيا» ۱؎، اور جب آپ سو کر اٹھتے تو کہتے: «الحمد لله الذي أحيا نفسي بعد ما أماتها وإليه النشور» ۲؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الدعوات/حدیث: 3417]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
تیرا ہی نام لے کر مرتا (یعنی سوتا) ہوں اور تیرا ہی نام لے کر جیتا (یعنی سو کر اٹھتا) ہوں۔

2؎:
تمام تعریفیں اس اللہ کے لیے ہیں جس نے میری جان (میری ذات) کو زندگی بخشی،
اس کے بعد کہ اسے (عارضی) موت دے دی تھی اور اسی کی طرف پلٹ کر جانا ہے،
بعض روایات میں اس کے الفاظ یوں بھی آئے ہیں،
(الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي أَحْيَا نَفْسِي بَعْدَ مَا أَمَاتَهَا وَإِلَيْهِ النُّشُورُ) معنی ایک ہی ہے)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3417   

  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 6314  
6314. حضرت حذیفہ ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ نبی ﷺ جب بستر پر لیٹتے تو اپنا ہاتھ اپنے رخسار کے نیچے رکھتے اور یہ دعا پڑھتے: اے اللہ! میں تیرے نام کے ساتھ سوتا اور بیدار ہوتا ہوں۔ اور جس وقت بیدار ہوتے تو یہ دعا پڑھتے: سب تعریفیں اس اللہ کے لیے ہیں جس نے ہمیں موت دینے کے بعد زندہ کیا اور اسی کی طرف اٹھ کر جانا ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6314]
حدیث حاشیہ:
حضرت حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے خواص صحابہ میں سے ہیں آپ کے راز ورموز کے امین تھے۔
شہادت حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے چالیس دن بعد35ھ میں مدائن میں فوت ہوئے رضي اللہ و أرضاہ آمین۔
کہتے ہیں النوم أخو الموت اور قرآن میں بھی توفی کا لفظ سونے کے لئے آیا ہے فرمایا ﴿وَهُوَ الَّذِي يَتَوَفَّاكُمْ بِاللَّيْلِ وَيَعْلَمُ مَا جَرَحْتُمْ بِالنَّهَارِ ثُمَّ يَبْعَثُكُمْ فِيهِ لِيُقْضَى أَجَلٌ مُسَمًّىالآیة﴾
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 6314   

  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 7394  
7394. سیدنا حذیفہ ؓ سے روایت ہے انہوں نےکہا: جب نبی ﷺ اپنے بستر پر تشریف لاتے تو دعا کرتے: اے اللہ! میں تیرے نام کے طفیل زندہ ہوں اور اسی کے ساتھ فوت ہوں گا۔ اور جب صبح ہوتی تو یہ دعا کرتے: تمام تعریفیں اس اللہ کے لیے ہیں جس نے ہمیں فوت کرنے کے بعد زندہ کیا اور اسی کی طرف لوٹ کر جانا ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:7394]
حدیث حاشیہ:
مرنے سے یہاں مراد سونا مراد ہے۔
نیند موت کی بہن ہے کما ورد۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 7394   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6314  
6314. حضرت حذیفہ ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ نبی ﷺ جب بستر پر لیٹتے تو اپنا ہاتھ اپنے رخسار کے نیچے رکھتے اور یہ دعا پڑھتے: اے اللہ! میں تیرے نام کے ساتھ سوتا اور بیدار ہوتا ہوں۔ اور جس وقت بیدار ہوتے تو یہ دعا پڑھتے: سب تعریفیں اس اللہ کے لیے ہیں جس نے ہمیں موت دینے کے بعد زندہ کیا اور اسی کی طرف اٹھ کر جانا ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6314]
حدیث حاشیہ:
اس حدیث میں دائیں ہاتھ یا دائیں رخسار کا ذکر نہیں ہے دراصل امام بخاری رحمہ اللہ نے اس عنوان سے ان احادیث کی طرف اشارہ کیا ہے جن میں وضاحت کے ساتھ دائیں ہاتھ اور دائیں رخسار کا ذکر ہے، چنانچہ ایک روایت میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سوتے وقت اپنے دائیں رخسار کے نیچے دایاں ہاتھ رکھتے تھے۔
(مسند أحمد: 387/5)
اسی طرح حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب بستر پر سوتے تو اپنا دایاں ہاتھ اپنے دائیں رخسار کے نیچے رکھتے اور تین بار درج ذیل دعا پڑھتے:
(اللهم قني عذابَكَ يومَ تَبعثُ عبادَكَ)
''اے اللہ! جس دن تو اپنے بندوں کو اٹھائے تو مجھے اپنے عذاب سے محفوظ رکھنا۔
'' (سنن أبي داود، الأدب، حدیث: 5045)
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ کی حدیث کا بھی حوالہ دیا ہے۔
(فتح الباري: 139/11)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 6314