سنن ابن ماجه
كتاب الدعاء
کتاب: دعا کے فضائل و آداب اور احکام و مسائل
16. بَابُ : مَا يَدْعُو بِهِ إِذَا انْتَبَهَ مِنَ اللَّيْلِ
باب: رات میں آنکھ کھل جائے تو کیا دعا پڑھے؟
حدیث نمبر: 3879
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ هِشَامٍ , أَنْبَأَنَا شَيْبَانُ , عَنْ يَحْيَى , عَنْ أَبِي سَلَمَةَ , أَنَّ رَبِيعَةَ بْنَ كَعْبٍ الْأَسْلَمِيَّ أَخْبَرَهُ , أَنَّهُ كَانَ يَبِيتُ عِنْدَ بَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , وَكَانَ يَسْمَعُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , يَقُول مِنَ اللَّيْلِ:" سُبْحَانَ اللَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ" الْهَوِيَّ , ثُمَّ يَقُولُ:" سُبْحَانَ اللَّهِ وَبِحَمْدِهِ".
ربیعہ بن کعب اسلمی رضی اللہ عنہ خبر دیتے ہیں کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دروازے کے پاس رات گزارتے تھے اور رات کو بڑی دیر تک آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ کہتے ہوئے سنتے: «سبحان الله رب العالمين» پھر فرماتے: «سبحان الله وبحمده» ۱؎۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الصلاة 43 (489)، سنن ابی داود/الصلاة 312 (1320)، سنن الترمذی/الدعوات 7 (3416)، سنن النسائی/التطبیق 79 (1139)، (تحفة الأشراف: 3603)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/49، 57) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ رات کو جب نیند سے بیدار ہو تو جہاں تک ہو سکے کلمہ پڑھ کر دعا کرے، اور استغفار پڑھے، اور تسبیح یا تہلیل میں مشغول رہے، تو اس کو قیام اللیل کا ثواب مل جائے گا، لیکن افضل یہ ہے کہ بستر سے اٹھے اور وضو کر کے تہجد پڑھے، اگر کسی سے تہجد ادا نہ ہو سکے تو کم سے کم یہ ضروری ہے کہ بچھونے پر ہی رہ کر یہ کلمہ جتنی بار ہو سکے پڑھے اور استغفار کرے، اور دعا کرے، قیام اللیل اس قدر بھی ادا ہو جائے گا، اور جان لینا چاہیے کہ سلف صالحین نے قیام اللیل کبھی ترک نہیں کیا، اور وہ ضروری ہے اگرچہ تھوڑا سا ہی ہو یعنی ایک بار یہ کلمہ پڑھ کر دعا کر لے جیسا اس حدیث میں ہے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 3879 کے فوائد و مسائل
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3879
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
رات کی عبادت میں نماز اور تلاوت کے علاوہ بھی ذکر کیاجاسکتا ہے۔
(2)
ذکرالٰہی اتنی بلند آواز سے نہیں کرنا چاہیے کہ سوئے ہوئے افراد کی نیند خراب ہو تاہم اگر اتنی بلند آواز سے ہوکہ جاگتے ہوئے افراد سن لیں تو جائز ہے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3879
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3416
´رات میں جاگنے پر پڑھی جانے والی دعاؤں سے متعلق ایک اور باب۔`
ربیعہ بن کعب اسلمی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے دروازے کے پاس سوتا تھا، اور آپ کو وضو کا پانی دیا کرتا تھا، میں آپ کو «سمع الله لمن حمده» کہتے ہوئے سنتا تھا، نیز میں آپ کو «الحمد لله رب العالمين» پڑھتے ہوئے سنتا تھا ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الدعوات/حدیث: 3416]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
یعنی:
جب آپﷺ رات میں اٹھا کرتے تو یہ دونوں دعائیں کافی دیرتک پڑھتے تھے یا کبھی یہ اور کبھی وہ پڑھتے تھے۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3416