مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3828
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
کسی مخلوق سے ایسی چیز کا سوال کرنا جو صرف اللہ کے اختیار میں ہے، اس مخلوق کی عبادت ہے، لہٰذا شرک ہے۔
وہ مخلوق خواہ بے جان پتھر، سورج، ستارے، درخت وغیرہ ہوں یا حیوان، جن، فرشتہ، ولی یا نبی، ان سے اسباب سے ماورا طریقے سے کچھ طلب کرنا شرک ہے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3828
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1479
´دعا کا بیان۔`
نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”دعا عبادت ہے ۱؎، تمہارا رب فرماتا ہے: مجھ سے دعا کرو، میں تمہاری دعا قبول کروں گا“ (سورۃ غافر: ۶۰)۔ [سنن ابي داود/كتاب تفريع أبواب الوتر /حدیث: 1479]
1479. اردو حاشیہ: جب دعا عبادت ہے۔تو غیر اللہ سے دعا کرنا شرک ہوا۔لہذا زبان زدعام کلمات یارسول اللہ یا علی۔یا حسین۔یا غوث۔وغیرہ قسم کے انداز سےدعایئں کرنا نعرے لگانا یا ان کے طغرے لکھنا اور لٹکانا صریح شرک ہے۔اور ان سے بچنافرض ہے۔اورعلمائے حق پرواجب ہے۔ کہ عوام کو مسئلہ توحید کی اہمیت اور نزاکت سے آگاہ کرتے رہا کریں۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1479
علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 1342
´ذکر اور دعا کا بیان`
سیدنا نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ” بیشک دعا ہی عبادت ہے۔“ اسے چاروں نے روایت کیا ہے اور ترمذی نے اسے صحیح کہا ہے اور ترمذی میں سیدنا انس رضی اللہ عنہ کی روایت میں «الدعاء مخ العبادة» کے الفاظ ہیں یعنی ” دعا مغز عبادت ہے۔“ اور ترمذی میں سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ” اللہ کے نزدیک دعا سے زیادہ کوئی چیز معزز و مکرم نہیں۔“ ابن حبان اور حاکم دونوں نے اسے صحیح قرار دیا ہے۔ «بلوغ المرام/حدیث: 1342»
تخریج: «أخرجه أبوداود، الصلاة، باب الدعاء، حديث:1479، والترمذي، تفسير القرآن، حديث:3247، وابن ماجه، الدعاء، حديُ:3828، والنسائي، في الكبرٰي:6 /450، حديث:11464، "الدعاءمخ العبادة" أخرجه الترمذي، الدعوات، حديث:3371 وسنده ضعيف، وليد بن مسلم وشيخه عنعنا، "ليس شيء أكرم علي الله من الدعاء "أخرجه الترمذي، الدعوات، حديث:3370، وابن حبان (الموارد)، حديث:2397، والحاكم:1 /490، وصححه، ووافقه الذهبي، وسنده ضعيف، قتادة عنعن.»
تشریح:
1. ہمارے فاضل محقق نے حضرت انس اور حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہما سے مروی روایات کو سنداً ضعیف قرار دیا ہے جبکہ دیگر محققین نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی روایت کو شواہد کی بنا پر حسن قرار دیا ہے اور اس روایت پر سیرحاصل بحث کی ہے جس سے معلوم ہوتا ہے کہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث شواہد کی بنا پر حسن درجے کی ہے اور یہی رائے اقرب الی الصواب معلوم ہوتی ہے۔
واللّٰہ أعلم۔
مزید تفصیل کے لیے دیکھیے:
(الموسوعۃ الحدیثیۃ مسند الإمام أحمد:۱۴ /۳۶۰‘ ۳۶۱‘ والمشکاۃ للألباني‘ التحقیق الثاني‘ رقم:۲۳۲) 2. اس حدیث میں دعا کو عبادت قرار دیا گیا ہے۔
اس کا مطلب یہ ہوا کہ غیر اللہ سے جو دعائیں حاجات و مشکلات حل کرانے کے لیے کی جاتی ہیں وہ گویا غیر اللہ کی عبادت ہے‘ اسی لیے غیراللہ سے دعا مانگنا شرک ہے۔
بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 1342
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2969
´سورۃ البقرہ سے بعض آیات کی تفسیر۔`
نعمان بن بشیر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے آیت: «وقال ربكم ادعوني أستجب لكم» ”اور تمہارے رب کا فرمان ہے کہ مجھ سے دعا کرو میں تمہاری دعاؤں کو قبول کروں گا، یقین مانو کہ جو لوگ میری عبادت سے اعراض کرتے ہیں وہ عنقریب ذلیل ہو کر جہنم میں پہنچ جائیں گے“ (غافر: ۶۰)، کی تفسیر میں فرمایا کہ دعا ہی عبادت ہے۔ پھر آپ نے سورۃ مومن کی آیت «وقال ربكم ادعوني أستجب لكم» سے «داخرين» ۱؎ تک پڑھی۔ [سنن ترمذي/كتاب تفسير القرآن/حدیث: 2969]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اور تمہارے رب کا فرمان ہے کہ مجھ سے دعا کرو میں تمہاری دعاؤں کو قبول کروں گا،
یقین مانو کہ جو لوگ میری عبادت سے اعراض کرتے ہیں وہ عنقریب ذلیل ہو کر جہنم میں پہنچ جائیں گے (المؤمن: 60)
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2969
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3247
´سورۃ مومن سے بعض آیات کی تفسیر۔`
نعمان بن بشیر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: دعا ہی عبادت ہے، پھر آپ نے آیت: «وقال ربكم ادعوني أستجب لكم إن الذين يستكبرون عن عبادتي سيدخلون جهنم داخرين» (غافر: 60) ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب تفسير القرآن/حدیث: 3247]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
تمہارے رب نے فرمایا:
مجھ سے دعاکرو میں تمہاری دعا قبول کروں گا۔
جولوگ بڑا بن کر میری عبادت (دعاء) سے منہ پھیرتے ہیں وہ ذلت خواری کے ساتھ جہنم میں جائیں گے۔
(المؤمن: 60)
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3247
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3372
´دعا کی فضیلت کا بیان۔`
نعمان بن بشیر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”دعا ہی عبادت ہے، پھر آپ نے آیت: «وقال ربكم ادعوني أستجب لكم إن الذين يستكبرون عن عبادتي سيدخلون جهنم داخرين» ”تمہارا رب فرماتا ہے، تم مجھے پکارو، میں تمہاری پکار (دعا) کو قبول کروں گا، جو لوگ مجھ سے مانگنے سے گھمنڈ کرتے ہیں، وہ جہنم میں ذلیل و خوار ہو کر داخل ہوں گے“ (المومن: ۶) پڑھی۔“ [سنن ترمذي/كتاب الدعوات/حدیث: 3372]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
تمہارا رب فرماتا ہے،
تم مجھے پکارو،
میں تمہاری پکار (دعاء) کو قبول کروں گا،
جو لوگ مجھ سے مانگنے سے گھمنڈ کرتے ہیں،
وہ جہنم میں ذلیل وخوار ہو کر داخل ہوں گے (المومن: 6)
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3372