كتاب الصيد کتاب: شکار کے احکام و مسائل 12. بَابُ: قَتْلِ الْوَزَغِ باب: چھپکلی مارنے کا حکم۔
ام شریک رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے چھپکلیوں کے مارنے کا حکم دیا ہے ۱؎۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/بدء الخلق 15 (3307)، أحادیث الأنبیاء 8 (3359)، صحیح مسلم/السلام 38 (2237)، سنن النسائی/الحج 115 (2888)، (تحفة الأشراف: 18329)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/421، 462)، سنن الدارمی/الأضاحی 27 (2043) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: ہر چند یہ جانور کسی کو کاٹتے نہیں نہ ایذا دیتے ہیں، لیکن ان سے دل کو نفرت پیدا ہوتی ہے، اور بعضوں نے کہا: یہ زہریلی ہوتی ہیں، بعضوں نے کہا: وہ عرب کے ملک میں اونٹنی کا تھن پکڑ کر دودھ چوس لیتی ہے۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص چھپکلی ایک ہی وار میں مار ڈالے تو اس کے لیے اتنی اور اتنی نیکیاں ہیں، اور جس نے دوسرے وار میں ماری تو اس کے لیے اتنی اور اتنی (پہلے سے کم) نیکیاں ہیں، اور جس نے تیسرے وار میں ماری تو اس کے لیے اتنی اور اتنی (دوسرے سے کم) ہیں۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ: (تحفةالأشراف: 12731)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/السلام 38 (2240)، سنن ابی داود/الأدب 175 (5263)، سنن الترمذی/الأحکام 1 (1482)، مسند احمد (2/355) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے چھپکلی کو «فویسقہ» چھوٹا فاسق (یعنی موذی) کہا ہے ۱؎۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/جزاء الصید 7 (1831)، بدء الخلق 15 (3306)، صحیح مسلم/السلام 38 (2240)، سنن النسائی/الحج 115 (2889)، (تحفة الأشراف: 16696)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/87، 155، 271، 279) (صحیح)»
وضاحت:
۱؎: «فویسقہ» اس کی تحقیر اور تذلیل کے لئے کہا ہے۔
فاکہ بن مغیرہ کی لونڈی سائبہ کہتی ہیں کہ وہ ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس آئیں تو انہوں نے آپ کے گھر ایک برچھا رکھا ہوا دیکھا، تو عرض کیا: ام المؤمنین! آپ اس برچھے سے کیا کرتی ہیں؟ کہا: ہم اس سے ان چھپکلیوں کو مارتے ہیں، کیونکہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں بتایا ہے کہ جب ابراہیم علیہ السلام کو آگ میں ڈالا گیا تو روئے زمین کے تمام جانوروں نے آگ بجھائی سوائے چھپکلی کے کہ یہ اسے (مزید) پھونک مارتی تھی، اسی لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے قتل کا حکم دیا ۱؎۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 17843، ومصباح الزجاجة: 1111)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/83، 109) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ چھپکلی کا قتل مذہبی عداوت کی وجہ سے ہے، چونکہ وہ ابراہیم علیہ السلام کی دشمن تھی، تو سارے مسلمانوں کو اس کا دشمن ہونا چاہئے، اور بعضوں نے کہا: شیطان چھپکلی کی شکل بن کر آگ پھونکتا تھا، اس لئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس شکل کو برا جانا، اور اس کے ہلاک کرنے کا حکم دیا، حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ دشمن کے برے کام کرنے سے کبھی اس کی ساری قوم مطعون ہو جاتی ہے، اور وہ مکروہ سمجھی جاتی ہے۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
|