Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

سنن ابن ماجه
كتاب الصيد
کتاب: شکار کے احکام و مسائل
12. بَابُ : قَتْلِ الْوَزَغِ
باب: چھپکلی مارنے کا حکم۔
حدیث نمبر: 3228
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ عَبْدِ الْحَمِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ ، عَنْ أُمِّ شَرِيكٍ " أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَهَا، بِقَتْلِ الْأَوْزَاغِ".
ام شریک رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے چھپکلیوں کے مارنے کا حکم دیا ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/بدء الخلق 15 (3307)، أحادیث الأنبیاء 8 (3359)، صحیح مسلم/السلام 38 (2237)، سنن النسائی/الحج 115 (2888)، (تحفة الأشراف: 18329)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/421، 462)، سنن الدارمی/الأضاحی 27 (2043) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: ہر چند یہ جانور کسی کو کاٹتے نہیں نہ ایذا دیتے ہیں، لیکن ان سے دل کو نفرت پیدا ہوتی ہے، اور بعضوں نے کہا: یہ زہریلی ہوتی ہیں، بعضوں نے کہا: وہ عرب کے ملک میں اونٹنی کا تھن پکڑ کر دودھ چوس لیتی ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 3228 کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3228  
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
  وزع کا ترجمہ علماء نے گرگٹ اور بعض نے چھپکلی کیا ہے۔
دوسرا ترجمہ زیادہ صحیح ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3228   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:353  
353- سیدہ ام شریک رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں گرگٹ (یا چھپکلی) کو مارنے کی ہدایت کی تھی۔ [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:353]
فائدہ:
اس حدیث سے ثابت ہوا کہ چھپکلی مارنا فرض ہے، نیز اس کو پہلی ضرب سے مارنے کے بدلے میں 100 نیکیاں بھی ملتی ہیں۔ (صحیح مسلم: 5847 / 2240) اس کو مارنے کی وجہ بھی حدیث میں موجود ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب سیدنا ابراہیم علیہ السلام آتش نمرود میں ڈالے گئے تو زمین کا ہر جانور اسے بجھانے کی کوشش کرتا تھا، البتہ چھپکلی اسے پھونکیں مار، مار کر تیز کرنے میں کوشاں تھی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے مار دینے کا حکم دیا۔ (سنن ابن ماجہ: 3231۔ حسن) یاد رہے کہ قواعد فقہیہ میں سے ہے کہ جس جانور کو قتل کر نے کا حکم دیا گیا ہو، یا جس جانور کوقتل کرنے سے منع کیا گیا ہو، اس کا کھانا حرام ہے۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 353   

  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 5842  
حضرت ام شریک رضی اللہ تعالی عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے گرگٹ مارنے کا حکم دیا اور ابن ابی شیبہ کی روایت میں ہے، آپ نے حکم دیا، مارنے کا لفظ نہیں ہے۔ [صحيح مسلم، حديث نمبر:5842]
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
الاوزاغ:
وزغة کی جمع ہے،
یہ سام ابرص(چھپکلی)
کی جنس سے ہے اور بقول علامہ دمیری سانپ کی طرح انڈے دیتا ہے اور سردی کے چار ماہ اپنی بل میں رہتا ہے،
کچھ کھاتا پیتا نہیں ہے۔
یہ انتہائی موذی جاندار ہے،
اس لیے آپ نے اسے کو قتل کرنے کا حکم دیا ہے۔
یہاں گرگٹ سے مراد چھپکلی ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 5842   

  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3359  
3359. حضرت اُم شریک ؓسے روایت ہے، کہ رسول اللہ ﷺ نے چھپکلی کو مارڈالنے کا حکم دیا تھا کیونکہ وہ حضرت ابراہیم ؑ پر پھونکیں مار مار کر آگ تیز کرتی تھی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3359]
حدیث حاشیہ:
یعنی اس نے پھونکیں مارکر آگ کو اور بھڑکانے کی کوشش کی تھی۔
یہ گرگٹ ایک مشہور زہریلا جانور ہے جو ہر آن اپنے رنگ بھی بدلتا رہتا ہے۔
جسے مارنے کا حکم خود حدیث شریف میں ہے اور اسے مارنے پر ثواب بھی ہے۔
روایت میں اس کی حرکت بد کا ذکر ہے۔
یہ بھی واقعہ بالکل برحق ہے کیوں کہ رسول اللہ ﷺ نے جو فرمادیا اس میں شک و شبہ ہو ہی نہیں سکتا۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 3359   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3307  
3307. حضرت ام شریک ؓسے روایت ہے، انھوں نے بتایا کہ نبی کریم ﷺ نے چھپکلی کو مار ڈالنے کا حکم فرمایا ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3307]
حدیث حاشیہ:
ایک حدیث میں اسے مار ڈالنے کی وجہ بھی بیان ہوئی ہے کہ یہ حضرت ابراہیم ؑ کی آگ کو پھونکیں مارمار کرتیز کرتی تھی۔
(صحیح البخاري، أحادیث الأنبیاء، حدیث: 3359)
ایک روایت میں مزید وضاحت ہے کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا:
جب حضرت ابراہیم ؑ آتش نمرود میں ڈالے گئے تو زمین کا ہر جانور اسے بجھانے کی کوشش کرتا تھا،البتہ چھپکلی اسے پھونکیں مار،مار کرتیز کرنے میں کوشاں تھی تو رسول اللہ ﷺ نے اسے ماردینے کا حکم دیا۔
حضرت عائشہ ؓنے ان کا کام تمام کرنے کے لیے ایک نیزہ رکھا ہواتھا۔
(سن ابن ماجة، الصید، حدیث: 3231)
حضرت ام شریک ؓنے انھیں مارنے کی باقاعدہ رسول اللہ ﷺ سے اجازت حاصل کی تھی۔
(صحیح مسلم السلام حدیث: 5842(2237)
واضح رہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
اسے پہلی ضرب سے قتل کرنے میں سونیکیاں ملتی ہیں، دوسری ضرب سے ماردینے میں اس سے کم، پھر تیسری ضرب سے ختم کرنے میں اس سے کم نیکیاں ملتی ہیں۔
" (صحیح مسلم، السلام، حدیث: 5847(2240)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3307   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3359  
3359. حضرت اُم شریک ؓسے روایت ہے، کہ رسول اللہ ﷺ نے چھپکلی کو مارڈالنے کا حکم دیا تھا کیونکہ وہ حضرت ابراہیم ؑ پر پھونکیں مار مار کر آگ تیز کرتی تھی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3359]
حدیث حاشیہ:
رسول اللہ ﷺنے اسے مارنے کا حکم دیا ہے بلکہ اسے پہلی ضرب سے مارنے میں سونیکیاں ملتی ہیں، دوسری ضرب سے مارنے میں اس سے کم، پھر تیسری ضرب سے اسے ختم کرنے سے اس سے بھی کم نیکیاں ملتی ہیں، بہرحال اسے مارنا کارثواب ہے۔
(صحیح مسلم، السلام، حدیث: 5846(2240)
حضرت ام شریک ؓ نے انھیں مار نے کے لیے باضابطہ رسول اللہ ﷺ سے اجازت لی تھی جیسا کہ صحیح مسلم میں ہے۔
(صحیح مسلم، السلام، حدیث: 5843(2237)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3359