سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
کتاب سنن ابن ماجه تفصیلات

سنن ابن ماجه
کتاب: شکار کے احکام و مسائل
Chapters on Hunting
12. بَابُ : قَتْلِ الْوَزَغِ
12. باب: چھپکلی مارنے کا حکم۔
Chapter: Killing house lizards
حدیث نمبر: 3231
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا يونس بن محمد ، عن جرير بن حازم ، عن نافع ، عن سائبة مولاة الفاكه بن المغيرة انها دخلت على عائشة فرات في بيتها رمحا موضوعا، فقالت: يا ام المؤمنين، ما تصنعين بهذا؟، قالت: نقتل به هذه الاوزاغ، فإن نبي الله صلى الله عليه وسلم اخبرنا:" ان إبراهيم لما القي في النار، لم تكن في الارض دابة إلا اطفات النار غير الوزغ، فإنها كانت تنفخ عليه، فامر رسول الله صلى الله عليه وسلم بقتله".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، عَنْ جَرِيرِ بْنِ حَازِمٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ سَائِبَةَ مَوْلَاةِ الْفَاكِهِ بْنِ الْمُغِيرَةِ أَنَّهَا دَخَلَتْ عَلَى عَائِشَةَ فَرَأَتْ فِي بَيْتِهَا رُمْحًا مَوْضُوعًا، فَقَالَتْ: يَا أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ، مَا تَصْنَعِينَ بِهَذَا؟، قَالَتْ: نَقْتُلُ بِهِ هَذِهِ الْأَوْزَاغَ، فَإِنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخْبَرَنَا:" أَنَّ إِبْرَاهِيمَ لَمَّا أُلْقِيَ فِي النَّارِ، لَمْ تَكُنْ فِي الْأَرْضِ دَابَّةٌ إِلَّا أَطْفَأَتِ النَّارَ غَيْرَ الْوَزَغِ، فَإِنَّهَا كَانَتْ تَنْفُخُ عَلَيْهِ، فَأَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِقَتْلِهِ".
فاکہ بن مغیرہ کی لونڈی سائبہ کہتی ہیں کہ وہ ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس آئیں تو انہوں نے آپ کے گھر ایک برچھا رکھا ہوا دیکھا، تو عرض کیا: ام المؤمنین! آپ اس برچھے سے کیا کرتی ہیں؟ کہا: ہم اس سے ان چھپکلیوں کو مارتے ہیں، کیونکہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں بتایا ہے کہ جب ابراہیم علیہ السلام کو آگ میں ڈالا گیا تو روئے زمین کے تمام جانوروں نے آگ بجھائی سوائے چھپکلی کے کہ یہ اسے (مزید) پھونک مارتی تھی، اسی لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے قتل کا حکم دیا ۱؎۔

وضاحت:
۱؎: اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ چھپکلی کا قتل مذہبی عداوت کی وجہ سے ہے، چونکہ وہ ابراہیم علیہ السلام کی دشمن تھی، تو سارے مسلمانوں کو اس کا دشمن ہونا چاہئے، اور بعضوں نے کہا: شیطان چھپکلی کی شکل بن کر آگ پھونکتا تھا، اس لئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس شکل کو برا جانا، اور اس کے ہلاک کرنے کا حکم دیا، حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ دشمن کے برے کام کرنے سے کبھی اس کی ساری قوم مطعون ہو جاتی ہے، اور وہ مکروہ سمجھی جاتی ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 17843، ومصباح الزجاجة: 1111)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/83، 109) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
سائبة مولاة الفاكه مجھولة الحال،لم يوثقھا من المتقدمين غير ابن حبان و مع ذلك صحح البوصيري حديثھا (!)
و لحديثھا شاھد ضعيف عند النسائي (2834) و روي البخاري (3359) عن أم شريك رضي اللّٰه عنھا أن رسول اللّٰه ﷺ أمر بقتل الوزغ و قال: ((كان ينفخ علي إبراھيم عليه السلام۔)) وھذا يغني عنه
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 492

   سنن ابن ماجه3231عائشة بنت عبد اللهإبراهيم لما ألقي في النار لم تكن في الأرض دابة إلا أطفأت النار غير الوزغ فإنها كانت تنفخ عليه فأمر رسول الله بقتله

سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 3231 کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3231  
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
چھپکلی کو مار دینا چاہیے۔

(2)
جس چھپکلی نے حضرت ابراہیم کےلیے جلائی ہوئی آگ میں پھونکیں ماریں وہ تو صدیوں پہلے مر گئی لیکن اس سے یہ معلوم ہو گیا کہ یہ جانور طبعاً شریر ہے۔
جس طرح گدھا اپنی طبیعت کے لحاظ سے شیطان سے مناسبت رکھتا ہے۔

(3)
چھپکلی نقصان دہ جانور ہے اور ایسے جانور کو قتل کرنے کے لیے یہ ضروری نہیں کہ اس سے واقعی نقصان پہنچے جیسے سانپ اور بچھو وغیرہ کو قتل کیا جاتا ہے خواہ انہوں نے کسی کو نہ کاٹا ہو اور نہ ڈنگ مارا ہو۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3231   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.