(مرفوع) حدثنا محمد بن عبد الملك بن ابي الشوارب ، حدثنا عبد العزيز بن المختار ، حدثنا سهيل ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" من قتل وزغا في اول ضربة فله كذا وكذا حسنة، ومن قتلها في الثانية فله كذا وكذا ادنى من الاولى، ومن قتلها في الضربة الثالثة فله كذا وكذا حسنة، ادنى من الذي ذكره في المرة الثانية". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ أَبِي الشَّوَارِبِ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ الْمُخْتَارِ ، حَدَّثَنَا سُهَيْلٌ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَنْ قَتَلَ وَزَغًا فِي أَوَّلِ ضَرْبَةٍ فَلَهُ كَذَا وَكَذَا حَسَنَةً، وَمَنْ قَتَلَهَا فِي الثَّانِيَةِ فَلَهُ كَذَا وَكَذَا أَدْنَى مِنَ الْأُولَى، وَمَنْ قَتَلَهَا فِي الضَّرْبَةِ الثَّالِثَةِ فَلَهُ كَذَا وَكَذَا حَسَنَةً، أَدْنَى مِنَ الَّذِي ذَكَرَهُ فِي الْمَرَّةِ الثَّانِيَةِ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص چھپکلی ایک ہی وار میں مار ڈالے تو اس کے لیے اتنی اور اتنی نیکیاں ہیں، اور جس نے دوسرے وار میں ماری تو اس کے لیے اتنی اور اتنی (پہلے سے کم) نیکیاں ہیں، اور جس نے تیسرے وار میں ماری تو اس کے لیے اتنی اور اتنی (دوسرے سے کم) ہیں۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ: (تحفةالأشراف: 12731)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/السلام 38 (2240)، سنن ابی داود/الأدب 175 (5263)، سنن الترمذی/الأحکام 1 (1482)، مسند احمد (2/355) (صحیح)»
من قتل وزغة في أول ضربة فله كذا وكذا حسنة ومن قتلها في الضربة الثانية فله كذا وكذا حسنة لدون الأولى وإن قتلها في الضربة الثالثة فله كذا وكذا حسنة لدون الثانية
من قتل وزغة في أول ضربة فله كذا وكذا حسنة ومن قتلها في الضربة الثانية فله كذا وكذا حسنة أدنى من الأولى ومن قتلها في الضربة الثالثة فله كذا وكذا حسنة أدنى من الثانية
من قتل وزغا في أول ضربة فله كذا وكذا حسنة ومن قتلها في الثانية فله كذا وكذا أدنى من الأولى ومن قتلها في الضربة الثالثة فله كذا وكذا حسنة أدنى من الذي ذكره في المرة الثانية
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3229
اردو حاشہ: فوائد و مسائل: پہلی ضرب میں مار ڈالنے کا ثواب اس لیے زیادہ ہے کہ قتل کرنے میں بھی بہتر طریقہ اختیار کرنے کا حکم ہے جس سے جانور کی جان جلد نکل جائے۔ یہ قتل میں رحم دلی کا اظہار ہےاور اس لیے بھی کہ ایک ضرب سے مارنے سے حکم کی تعمیل کا جذبہ اور قوت ظاہر ہوتی ہے جو مستحسن ہے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3229
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 5264
´چھپکلی مارنے کا بیان۔` ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پہلے وار میں ستر نیکیاں ہیں۔“[سنن ابي داود/أبواب السلام /حدیث: 5264]
فوائد ومسائل: ۔ ۔ ۔ ۔ چھپکلی۔ ۔ ۔ ۔ (جو کہ گھروں جنگلوں میں ہوتی ہے اور گرگٹ اس سے بڑاہوتاہے) کے متعلق آتا ہے کہ یہ حضرت ابراہیم ؑپر آگ پھونکنے میں شریک تھے اور ویسے بھی یہ بڑا زہریلا جانورہے، اس لیے ہمیں اس کو قتل کرنے کا حکم ہے اور چاہیے کہ مسلمان جرات مند اور کامل نشانے والا ہو۔ اسی لئے مذکورہ ثواب کا بیان ہوا ہے، بعض روایات میں ہے کہ پہلی چوٹ میں مار دینے سے سو نیکیاں ملتی ہیں۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 5264
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1482
´چھپکلی مارنے کا بیان۔` ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو چھپکلی ۱؎ کو پہلی چوٹ میں مارے گا اس کو اتنا ثواب ہو گا، اگر اس کو دوسری چوٹ میں مارے گا تو اس کو اتنا ثواب ہو گا اور اگر اس کو تیسری چوٹ میں مارے گا تو اس کو اتنا ثواب ہو گا“۲؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الصيد والذبائح/حدیث: 1482]
اردو حاشہ: وضاحت: 1؎: ہندوستان میں لوگ گرگٹ کو غلط طورپر وزع سمجھ کر اس کو مارنا ثواب کا کام سمجھتے ہیں جب کہ وہ عام طورپر جنگل جھاڑی میں رہتا ہے اورچھپکلی اپنی ضرررسانیوں کے ساتھ گھروں میں پائی جاتی ہے، اس لیے اس کا مارنا موذی کومارنا ہے جس کے مارنے کا ثواب بھی ہے۔
2؎: صحیح مسلم میں ہے کہ پہلی چوٹ میں مارنے پر سو اور دوسری میں اس سے کم اور تیسری میں اس سے بھی کم نیکیاں ملیں گی، امام نووی کہتے ہیں: پہلی چوٹ میں نیکیوں کی کثرت کا سبب یہ ہے تاکہ لوگ اسے مارنے میں پہل کریں اور اسے مارکر مذکورہ ثواب کے مستحق ہوں۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1482
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 5846
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے گرگٹ پہلی چوٹ سے مار ڈالا، اس کو اتنی اتنی نیکیاں ملیں گی اور جس نے اس کو دوسری چوٹ سے مارا تو اس کو اتنی اتنی نیکیاں ملیں گی، پہلے سے کم اور جس نے اس کو تیسری چوٹ سے مارا تو اس کو اتنی اتنی نیکیاں ملیں گی، دوسری سے کم۔“[صحيح مسلم، حديث نمبر:5846]
حدیث حاشیہ: فوائد ومسائل: حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے پہلی بار پر مارنے کی صورت میں زیادہ ثواب ملنے کی بشارت دی ہے، تاکہ اس کو پورے اہتمام اور توجہ سے نشانہ لے کر مارا جائے اور وہ بھاگ نہ سکے، نیز اس کو اذیت و تکلیف بھی زیادہ نہ ہو، اگر دوسری یا تیسری ضرب سے مارے گا تو بھاگنے کا امکان رہا اور تکلیف بھی زیادہ ہوئی۔ سب سے بڑھ کر یہ کہ نشانہ بہتر کرنے کی مشق ہو گی۔