كتاب الصيد کتاب: شکار کے احکام و مسائل 9. بَابُ: صَيْدِ الْحِيتَانِ وَالْجَرَادِ باب: مچھلی اور ٹڈی کا شکار۔
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہمارے لیے دو مردار: مچھلی اور ٹڈی حلال ہیں“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 6738، ومصباح الزجاجة: 1107)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/97) (صحیح)» (عبدالرحمن ضعیف راوی ہیں، لیکن ان کے اخوان اسامہ و عبداللہ نے ان کی متابعت کی ہے، اس لئے حدیث صحیح ہے)
قال الشيخ الألباني: صحيح
سلمان فارسی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ٹڈی کے متعلق سوال کیا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ٹڈی اللہ تعالیٰ کا بہت بڑا لشکر ہے، نہ تو میں اسے کھاتا ہوں، اور نہ ہی اسے حرام قرار دیتا ہوں“۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الأطعمة 35 (3813، 3814)، (تحفة الأشراف: 4495) (ضعیف)» (حدیث کے موصول اور مرسل ہونے میں اختلاف ہے، اور اصل یہ ہے کہ یہ مرسل ہے، ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الضعیفة، للالبانی: 1533)
قال الشيخ الألباني: ضعيف
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیویاں ٹڈیوں کو پلیٹوں میں رکھ کر بطور ہدیہ بھیجتی تھیں۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 864، ومصباح الزجاجة: 1108) (ضعیف)» (سند میں ابوسعید البقال ضعیف ہیں)
قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد
جابر اور انس بن مالک رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ٹڈیوں کے لیے بد دعا کرتے تو فرماتے: اے اللہ! بڑی ٹڈیوں کو ہلاک کر دے، چھوٹی ٹڈیوں کو مار ڈال، ان کے انڈے خراب کر دے، اور ان کی اصل (جڑ) کو کاٹ ڈال اور ان کے منہ کو ہماری روزیوں اور غلوں سے پکڑ لے (انہیں ان تک پہنچنے نہ دے)، بیشک تو دعاؤں کا سننے والا ہے“ ایک شخص نے عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ کیسے اللہ کی ایک فوج کی اصل اور جڑ کاٹنے کے لیے بد دعا فرما رہے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ٹڈی دریا کی مچھلی کی چھینک ہے“۔ ہاشم کہتے ہیں کہ زیاد (راوی حدیث) نے کہا: تو مجھ سے ایسے شخص نے بیان کیا جس نے مچھلی اسے (ٹڈی کو) چھینکتے دیکھا۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 1451، 2585)، ومصباح الزجاجة: 1109، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الأطعمة 23 (1823) (موضوع)» (سند میں موسیٰ بن محمد ضعیف اور منکر احادیث والے ہیں، ابن الجوز ی نے حدیث کو الموضوعات میں داخل کیا ہے، اور موسیٰ کو متہم قرار دیا ہے، نیز ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الضعیفة، للالبانی: 112)
قال الشيخ الألباني: موضوع
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حج یا عمرہ کے لیے نکلے، تو ہمارے سامنے ٹڈیوں کا ایک گروہ آیا، یا ایک قسم کی ٹڈیاں آئیں، تو ہم انہیں اپنے کوڑوں اور جوتوں سے مارنے لگے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”انہیں کھاؤ یہ دریا کا شکار ہیں“۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/المناسک 42 (1854)، سنن الترمذی/الحج 27 (850)، (تحفة الأشراف: 14832)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/306، 364، 374، 407) (ضعیف)» (سند میں ابوالمہزم متروک راوی ہیں)
قال الشيخ الألباني: ضعيف
|