كتاب الصدقات کتاب: زکاۃ و صدقات کے احکام و مسائل 8. بَابُ: الْحَوَالَةِ باب: حوالہ (یعنی قرض کو دوسرے کے ذمہ کر دینے) کا بیان ؎۔
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مالدار کا (قرض کی ادائیگی میں) ٹال مٹول کرنا ظلم ہے، اور جب تم میں کوئی کسی مالدار کی طرف تحویل کیا جائے، تو اس کی حوالگی قبول کرے“ ۱؎۔
تخریج الحدیث: «سنن النسائی/البیوع 99 (4695)، 101 (4705)، (تحفة الأشراف: 13693)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الحوالہ 1 (2288)، 2 (2289)، الإستقراض 12 (2400)، صحیح مسلم/المساقاة 7 (1564)، سنن ابی داود/البیوع 10 (3345)، سنن الترمذی/البیوع 68 (1308)، موطا امام مالک/البیوع 40 (84)، مسند احمد (2/245، 254، 260، 315، 377، 380، 463، 464، 465)، سنن الدارمی/البیوع 48 (2628) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یعنی اس کے حوالہ کیا جائے۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مالدار کا ٹال مٹول کرنا ظلم ہے، اور جب تمہیں کسی مالدار کے حوالے کیا جائے تو اس کی حوالگی کو قبول کرو“ ۱؎۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 8535، ومصباح الزجاجة: 843)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/71) (صحیح)» (سند میں یونس بن عبید اور نافع کے مابین انقطاع ہے، لیکن سابقہ شاہد سے یہ صحیح ہے)
وضاحت: ۱؎: یعنی اگر آدمی مفلس ہو اور پیسہ پاس نہ ہو تو قرض ادا کرنے میں مجبوری ہے، لیکن پیسہ ہوتے ہوئے لوگوں کا قرض نہ دینا اس میں دیر لگانا گناہ ہے اور قرض خواہ پر ظلم ہے گویا اس کا حق مارنا گناہ ہے، اور اپنے نفس پر بھی ظلم ہے اس واسطے کہ زندگی کا اعتبار نہیں، شاید مر جائے اور قرض خواہ کا قرض رہ جائے، اس لئے جب پیسہ ہو تو فوراً قرض ادا کر دے۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
|