كِتَاب الْأَقْضِيَةِ کتاب: قضاء کے متعلق احکام و مسائل 22. باب الرَّجُلَيْنِ يَدَّعِيَانِ شَيْئًا وَلَيْسَتْ لَهُمَا بَيِّنَةٌ باب: دو آدمی ایک چیز پر دعویٰ کریں اور گواہ کسی کے پاس نہ ہوں اس کے حکم کا بیان۔
ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ دو شخصوں نے ایک اونٹ یا چوپائے کا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس دعویٰ کیا اور ان دونوں میں سے کسی کے پاس کوئی گواہ نہیں تھا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس چوپائے کو ان کے درمیان تقسیم فرما دیا۔
تخریج الحدیث: «سنن النسائی/آداب القضاة 34 (5426)، سنن ابن ماجہ/الأحکام 11 (2330)، (تحفة الأشراف والإرواء: 2656)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/402) (ضعیف)» (قتادة سے مروی ان احادیث میں روایت ابو موسی اشعری سے ہے، اور بعض رواة اسے سعید بن ابی بردہ عن ابیہ مرسلاً روایت کیا ہے، اور بعض حفاظ نے اسے حرب سے مرسلاً صحیح مانا ہے)
قال الشيخ الألباني: ضعيف
اس سند سے بھی سعید (ابن ابی عروبۃ) سے اسی طریق سے اسی مفہوم کی حدیث مروی ہے۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 9088) (ضعیف)»
اس سند سے بھی قتادہ سے اسی طریق سے اسی مفہوم کی حدیث مروی ہے اس میں ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں دو آدمیوں نے کسی ایک اونٹ کا دعویٰ کیا، اور دونوں نے دو دو گواہ پیش کئے، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے دونوں کے درمیان آدھا آدھا تقسیم کر دیا۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 3613، (تحفة الأشراف: 9088) (ضعیف)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ دو آدمی ایک سامان کے متعلق نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جھگڑا لے کر گئے اور دونوں میں سے کسی کے پاس کوئی گواہ نہیں تھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم دونوں قسم پر قرعہ اندازی کرو ۱؎ خواہ تم اسے پسند کرو یا ناپسند“۔
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الأحکام 11 (2329)، (تحفة الأشراف: 14662)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/489، 524) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: قسم (حلف) پر قرعہ اندازی کا مطلب یہ ہے کہ جس کے نام قرعہ نکلے وہ قسم کھا کر سامان لے لے۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب دونوں آدمی قسم کھانے کو برا جانیں، یا دونوں قسم کھانا چاہیں تو قسم کھانے پر قرعہ اندازی کریں“ (اور جس کے نام قرعہ نکلے وہ قسم کھا کر اس چیز کو لے لے)۔ سلمہ کہتے ہیں: عبدالرزاق کی روایت میں «حدثنا معمر» کے بجائے «أخبرنا معمر» اور «إذا كَرِهَ الاثنان اليمين» کے بجائے «إذا أكره الاثنان على اليمين» ہے۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/ الشہادات 24 (2674)، (تحفة الأشراف: 14698)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/317)، وقد أخرجہ: سنن النسائی/ الکبری (6001) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
سعید بن ابی عروبہ سے ابن منہال کی سند سے اسی کے مثل مروی ہے اس میں «في متاع» کے بجائے «في دابة» کے الفاظ ہیں یعنی دو شخصوں نے ایک چوپائے کے سلسلہ میں جھگڑا کیا اور ان کے پاس کوئی گواہ نہیں تھا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں قسم پر قرعہ اندازی کا حکم دیا۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: (3616)، (تحفة الأشراف: 14662) (صحیح) بما قبلہ»
قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره
|