شرید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مالدار آدمی کا ٹال مٹول کرنا اس کی ہتک عزتی اور سزا کو جائز کر دیتا ہے“۔ ابن مبارک کہتے ہیں: ہتک عزتی سے مراد اسے سخت سست کہنا ہے، اور سزا سے مراد اسے قید کرنا ہے۔
تخریج الحدیث: «سنن النسائی/البیوع 98 (4693)، سنن ابن ماجہ/الصدقات 18 (2427)، (تحفة الأشراف: 4838)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/222، 388، 389) (حسن)»
Narrated Ash-Sharid: The Prophet ﷺ said: Delay in payment on the part of one who possesses means makes it lawful to dishonour and punish him. Ibn al-Mubarak said that "dishonour" means that he may be spoken to roughly and "punish" means he may be imprisoned for it.
USC-MSA web (English) Reference: Book 24 , Number 3621
(مرفوع) حدثنا معاذ بن اسد، حدثنا النضر بن شميل، اخبرنا هرماس بن حبيب رجل من اهل البادية، عن ابيه، عن جده، قال:" اتيت النبي صلى الله عليه وسلم بغريم لي، فقال لي: الزمه، ثم قال لي: يا اخا بني تميم، ما تريد ان تفعل باسيرك؟". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ أَسَدٍ، حَدَّثَنَا النَّضْرُ بْنُ شُمَيْلٍ، أَخْبَرَنَا هِرْمَاسُ بْنُ حَبِيبٍ رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الْبَادِيَةِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدَّهِ، قَالَ:" أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِغَرِيمٍ لِي، فَقَالَ لِي: الْزَمْهُ، ثُمَّ قَالَ لِي: يَا أَخَا بَنِي تَمِيمٍ، مَا تُرِيدُ أَنْ تَفْعَلَ بِأَسِيرِكَ؟".
حبیب تمیمی عنبری سے روایت ہے کہ ان کے والد نے کہا: میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اپنے ایک قرض دار کو لایا تو آپ نے مجھ سے فرمایا: ”اس کو پکڑے رہو“ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: ”اے بنو تمیم کے بھائی تم اپنے قیدی کو کیا کرنا چاہتے ہو؟“۔
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الصدقات 18 (2428)، (تحفة الأشراف: 15544) (ضعیف)» (اس کے راوی ہرماس اور حبیب دونوں مجہول ہیں)
Narrated Grandfather of Hirmas ibn Habib: I brought my debtor to the Holy Prophet ﷺ. He said to me: Stick to him. He again said to me: O brother of Banu Tamim, what do you want to do with your prisoner.
USC-MSA web (English) Reference: Book 24 , Number 3622
(مرفوع) حدثنا محمد بن قدامة، ومؤمل بن هشام، قال ابن قدامة، حدثني إسماعيل، عن بهز بن حكيم، عن ابيه، عن جده، قال ابن قدامة: إن اخاه او عمه، وقال مؤمل: إنه قام إلى النبي صلى الله عليه وسلم وهو يخطب، فقال: جيراني بما اخذوا، فاعرض عنه مرتين، ثم ذكر شيئا، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: خلوا له عن جيرانه"، لم يذكر مؤمل وهو يخطب. (مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ قُدَامَةَ، وَمُؤَمَّلُ بْنُ هِشَامٍ، قَالَ ابْنُ قُدَامَةَ، حَدَّثَنِي إِسْمَاعِيل، عَنْ بَهْزِ بْنِ حَكِيمٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، قَالَ ابْنُ قُدَامَةَ: إِنَّ أَخَاهُ أَوْ عَمَّهُ، وَقَالَ مُؤَمَّل: إِنَّهُ قَامَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَخْطُبُ، فَقَالَ: جِيرَانِي بِمَا أُخِذُوا، فَأَعْرَضَ عَنْهُ مَرَّتَيْنِ، ثُمَّ ذَكَرَ شَيْئًا، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: خَلُّوا لَهُ عَنْ جِيرَانِهِ"، لَمْ يَذْكُرْ مُؤَمَّلٌ وَهُوَ يَخْطُبُ.
معاویہ بن حیدہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں ابن قدامہ کی روایت میں ہے کہ ان کے بھائی یا ان کے چچا اور مومل کی روایت میں ہے وہ خود نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کھڑے ہوئے اور آپ خطبہ دے رہے تھے تو یہ کہنے لگے: کس وجہ سے میرے پڑوسیوں کو پکڑ لیا گیا ہے؟ تو آپ نے ان سے دو مرتبہ منہ پھیر لیا پھر انہوں نے کچھ ذکر کیا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس کے پڑوسیوں کو چھوڑ دو“ اور مومل نے یہ ذکر نہیں کیا ہے کہ آپ خطبہ دے رہے تھے۔
Bahz ibn Hakim reported from his grandfather: (Ibn Qudamah's version has: His grandfather's brother or uncle reported: ) - the narrator Mu'ammal said: - He (his grandfather Muawiyah) got up before the Holy Prophet ﷺ who was giving sermon: and he said: Why have your companions arrested my neighbours? He turned away from him twice. He (his grandfather Muawiyah) then mentioned something. The Holy Prophet ﷺ then said: Let his neighbours go. (Mu'ammal did not mention the words "He was giving sermon. ")
USC-MSA web (English) Reference: Book 24 , Number 3624