كِتَاب الْأَقْضِيَةِ کتاب: قضاء کے متعلق احکام و مسائل 15. باب فِي شَهَادَةِ الزُّورِ باب: جھوٹی گواہی دینے کی برائی کا بیان۔
خریم بن فاتک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فجر پڑھائی، جب نماز سے فارغ ہوئے تو کھڑے ہو کر آپ نے فرمایا: ”جھوٹی گواہی اللہ کے ساتھ شرک کرنے کے برابر ہے“ یہ جملہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین بار دہرایا پھر یہ آیت پڑھی: «فاجتنبوا الرجس من الأوثان واجتنبوا قول الزور * حنفاء لله غير مشركين به» ”بتوں کی گندگی اور جھوٹی باتوں سے بچتے رہو خالص اللہ کی طرف ایک ہو کر اس کے ساتھ شرک کرنے والوں میں سے ہوئے بغیر“ (سورۃ الحج: ۳۰)۔
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الأحکام 32 (2372)، (تحفة الأشراف: 3525)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الشھادات 3 (2299)، مسند احمد (4/231) (ضعیف)» (اس کے راواة سفیان کے والد اور حبیب دونوں مجہول ہیں)
قال الشيخ الألباني: ضعيف
|