كِتَاب الْأَيْمَانِ وَالنُّذُورِ کتاب: قسم کھانے اور نذر کے احکام و مسائل 9. باب مَا جَاءَ فِي الْحَلِفِ بِالْبَرَاءَةِ وَبِمِلَّةٍ غَيْرِ الإِسْلاَمِ باب: اسلام سے براءت اور اسلام کے سوا کسی اور مذہب میں چلے جانے کی قسم کھانے کا بیان۔
ثابت بن ضحاک رضی اللہ عنہ نے خبر دی کہ انہوں نے درخت کے نیچے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت کی ۱؎، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص ملت اسلام کے سوا کسی اور ملت میں ہونے کی جھوٹی قسم کھائے تو وہ ویسے ہی ہو جائے گا جیسا اس نے کہا ہے، اور جو شخص اپنے آپ کو کسی چیز سے ہلاک کر ڈالے (یعنی خودکشی کر لے) تو قیامت میں اس کو اسی چیز سے عذاب دیا جائے گا، اور اس آدمی کی نذر نہیں مانی جائے گی جو کسی ایسی چیز کی نذر مانے جو اس کے اختیار میں نہ ہو ۲؎“۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الجنائز 83 (1363)، الأدب 44 (6047)، 73 (6105)، الایمان 7 (6652)، صحیح مسلم/الإیمان 47 (110)، سنن الترمذی/الأیمان 15 (1543)، سنن النسائی/الأیمان 6 (3801)، سنن ابن ماجہ/الکفارات 3 (2098)، (تحفة الأشراف: 2062، 2063)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/33، 34) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: بیعت سے مراد بیعت رضوان ہے، جو صلح حدیببہ کے موقع پر لی گئی۔ ۲؎: مثلا یوں کہتے ہیں کہ اگر میں یہ کروں تو یہودی ہو جاؤں، مثلاً دوسرے کے غلام یا لونڈی کو آزاد کرنے کی نذر مانے۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
بریدہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص قسم کھائے اور کہے میں اسلام سے بری ہوں (اگر میں نے فلاں کام کیا) اب اگر وہ جھوٹا ہے تو اس نے جیسا ہونے کو کہا ہے ویسا ہی ہو جائے گا، اور اگر سچا ہے تو بھی وہ اسلام میں سلامتی سے ہرگز واپس نہ آ سکے گا“۔
تخریج الحدیث: «سنن النسائی/الأیمان 7 (3803)، سنن ابن ماجہ/الکفارات 3 (2100)، (تحفة الأشراف: 1959)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/355، 356) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
|