سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
كِتَاب الْأَيْمَانِ وَالنُّذُورِ
کتاب: قسم کھانے اور نذر کے احکام و مسائل
Oaths and Vows (Kitab Al-Aiman Wa Al-Nudhur)
18. باب كَمِ الصَّاعُ فِي الْكَفَّارَةِ
باب: قسم کے کفارہ میں کون سا صاع معتبر ہے؟
Chapter: How Much Is The Sa’ For Expiation?
حدیث نمبر: 3279
Save to word اعراب English
(موقوف) حدثنا احمد بن صالح، قال: قرات على انس بن عياض، حدثني عبد الرحمن بن حرملة، عن ام حبيب بنت ذؤيب بن قيس المزنية، وكانت تحت رجل منهم من اسلم، ثم كانت تحت ابن اخ لصفية زوج النبي صلى الله عليه وسلم، قال ابن حرملة: فوهبت لنا ام حبيب صاعا، حدثتنا عن ابن اخي صفية، عن صفية: انه صاع النبي صلى الله عليه وسلم، قال انس: فجربته، او قال: فحزرته فوجدته مدين ونصفا بمد هشام.
(موقوف) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى أَنَسِ بْنِ عِيَاضٍ، حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ حَرْمَلَةَ، عَنْ أُمِّ حَبِيبٍ بِنْتِ ذُؤَيْبِ بْنِ قَيْسٍ الْمُزَنِيَّةِ، وَكَانَتْ تَحْتَ رَجُلٍ مِنْهُمْ مِنْ أَسْلَمَ، ثُمَّ كَانَتْ تَحْتَ ابْنِ أَخٍ لِصَفِيَّةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ ابْنُ حَرْمَلَةَ: فَوَهَبَتْ لَنَا أُمُّ حَبِيبٍ صَاعًا، حَدَّثَتْنَا عَنِ ابْنِ أَخِي صَفِيَّةَ، عَنْ صَفِيَّةَ: أَنَّهُ صَاعُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ أَنَسٌ: فَجَرَّبْتُهُ، أَوْ قَالَ: فَحَزَرْتُهُ فَوَجَدْتُهُ مُدَّيْنِ وَنِصْفًا بِمُدِّ هِشَامٍ.
عبدالرحمٰن بن حرملہ کہتے ہیں کہ ام حبیب بنت ذؤیب بن قیس مزنیہ قبیلہ بنو اسلم کے ایک شخص کے نکاح میں تھیں پھر وہ ام المؤمنین صفیہ رضی اللہ عنہا کے بھتیجے کے نکاح میں آئیں، آپ نے ہم کو ایک صاع ہبہ کیا، اور ہم سے بیان کیا کہ ام المؤمنین صفیہ رضی اللہ عنہا کے بھتیجے سے روایت ہے، اور انہوں نے ام المؤمنین صفیہ سے روایت کی ہے کہ ام المؤمنین کہتی ہیں کہ یہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا صاع ہے۔ انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں نے اس کو جانچا یا کہا میں نے اس کا اندازہ کیا تو ہشام بن عبدالملک کے مد سے دو مد اور آدھے مد کے برابر پایا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 15903) (ضعیف الإسناد)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: ایک مد دو رطل کا ہوتا ہے تو ایک صاع پانچ رطل کا ہوا یہ صاع حجازی کہلاتا ہے اور صاع عراقی (۸) رطل کا ہوتا ہے یعنی (۴) مد کا۔

Narrated Safiyyah bint Huyayy: Ibn Harmalah said: Umm Habib gave us a sa' and told us narration from the nephew of Safiyyah on the authority of Safiyyah that it was the sa' of the Prophet ﷺ. Anas ibn Ayyad said: I tested it and found its capacity two and half mudd according to the mudd of Hisham.
USC-MSA web (English) Reference: Book 21 , Number 3273


قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد
حدیث نمبر: 3280
Save to word اعراب English
(مقطوع) حدثنا محمد بن محمد بن خلاد ابو عمر، قال: كان عندنا مكوك، يقال له: مكوك خالد، وكان كيلجتين بكيلجة هارون، قال محمد: صاع خالد صاع هشام يعني ابن عبد الملك.
(مقطوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ خَلَّادٍ أَبُو عُمَرَ، قَالَ: كَانَ عِنْدَنَا مَكُّوكٌ، يُقَالُ لَهُ: مَكُّوكُ خَالِدٍ، وَكَانَ كَيْلَجَتَيْنِ بِكَيْلَجَةِ هَارُونَ، قَالَ مُحَمَّدٌ: صَاعُ خَالِدٍ صَاعُ هِشَامٍ يَعْنِي ابْنَ عَبْدِ الْمَلِكِ.
محمد بن محمد بن خلاد ابوعمر کا بیان ہے کہ میرے پاس ایک مکوک ۱؎ تھا اسے مکوک خالد کہا جاتا تھا، وہ ہارون کے کیلجہ (ایک پیمانہ ہے) سے دو کیلجہ کے برابر تھا۔ محمد کہتے ہیں: خالد کا صاع ہشام یعنی ابن عبدالملک کا صاع ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 19335) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: ایک پیمانہ ہے۔

Narrated Muhammad bin Muhmmad bin Khattab Abu Umar: We had a makkuk which was called Makkuk Khalid. Its capacity was two measurements according to the measurements of Harun. The narrator said: The sa' of Khalid was the sa' of Hisham bin Abd al-Malik.
USC-MSA web (English) Reference: Book 21 , Number 3274


قال الشيخ الألباني: صحيح مقطوع
حدیث نمبر: 3281
Save to word اعراب English
(مقطوع) حدثنا محمد بن محمد بن خلاد ابو عمر، حدثنا مسدد، عن امية بن خالد، قال:" لما ولي خالد القسري اضعف الصاع، فصار الصاع ستة عشر رطلا، قال ابو داود: محمد بن محمد بن خلاد قتله الزنج صبرا، فقال بيده هكذا، ومد ابو داود يده، وجعل بطون كفيه إلى الارض، قال: ورايته في النوم، فقلت: ما فعل الله بك، قال: ادخلني الجنة، فقلت: فلم يضرك الوقف.
(مقطوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ خَلَّادٍ أَبُو عُمَرَ، حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، عَنْ أُمَيَّةَ بْنِ خَالِدٍ، قَالَ:" لَمَّا وُلِّيَ خَالِدٌ الْقَسْرِيُّ أَضْعَفَ الصَّاعَ، فَصَارَ الصَّاعُ سِتَّةَ عَشَرَ رِطْلًا، قَالَ أَبُو دَاوُد: مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ خَلَّادٍ قَتَلَهُ الزِّنْجُ صَبْرًا، فَقَالَ بِيَدِهِ هَكَذَا، وَمَدَّ أَبُو دَاوُدَ يَدَهُ، وَجَعَلَ بُطُونَ كَفَّيْهِ إِلَى الْأَرْضِ، قَالَ: وَرَأَيْتُهُ فِي النَّوْمِ، فَقُلْتُ: مَا فَعَلَ اللَّهُ بِكَ، قَالَ: أَدْخَلَنِي الْجَنَّةَ، فَقُلْتُ: فَلَمْ يَضُرَّكَ الْوَقْفُ.
امیہ بن خالد کہتے ہیں جب خالد قسری گورنر مقرر ہوئے تو انہوں نے صاع کو دو چند کر دیا تو ایک صاع (۱۶) رطل کا ہو گیا ۱؎۔ ابوداؤد کہتے ہیں: محمد بن محمد بن خلاد کو حبشیوں نے سامنے کھڑا کر کے قتل کر دیا تھا انہوں نے ہاتھ سے بتایا کہ اس طرح (یہ کہہ کر) ابوداؤد نے اپنا ہاتھ پھیلایا، اور اپنے دونوں ہاتھوں کی ہتھیلیوں کے باطن کو زمین کی طرف کیا۔ ابوداؤد کہتے ہیں: میں نے ان کو خواب میں دیکھا تو ان سے پوچھا: اللہ تعالیٰ نے آپ کے ساتھ کیا برتاؤ کیا؟ انہوں نے کہا: اللہ نے مجھے جنت میں داخل فرما دیا، تو میں نے کہا: پھر تو آپ کو حبشیوں کے سامنے کھڑا کر کے قتل کئے جانے سے کچھ نقصان نہ پہنچا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 18606) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: خالد قسری کا یہ عمل دلیل نہیں ہے، عراقی صاع (۸) رطل کا ہوتا ہے، حجازی نبوی صاع (۵) رطل کا ہوتا ہے۔

Narrated Umayyah bin Khalid: When Khalid al-Qasri was made ruler (of Hijaz and Kufah), he doubled the measure of sa'. The sa' then measured sixteen rotls. Abu Dawud said: Muhammad bin Muhammad bin Khattab was slain by Negroes in confinement. He said while signing with his hand: "in this way". Abu Dawud extended his hand and turned his palms towards earth and said: I saw him in the dream and asked him: How did Allah deal with you ? He replied: He admitted to Paradise. I said: Your detention did not harm you.
USC-MSA web (English) Reference: Book 21 , Number 3275


قال الشيخ الألباني: صحيح مقطوع

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.