(مرفوع) حدثنا محمد بن المنهال، حدثنا يزيد بن زريع، حدثنا حبيب المعلم، عن عمرو بن شعيب، عن سعيد بن المسيب: ان اخوين من الانصار كان بينهما ميراث، فسال احدهما صاحبه القسمة، فقال: إن عدت تسالني عن القسمة، فكل مال لي في رتاج الكعبة، فقال له عمر: إن الكعبة غنية عن مالك، كفر عن يمينك، وكلم اخاك، سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: لا يمين عليك، ولا نذر في معصية الرب، وفي قطيعة الرحم، وفيما لا تملك". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمِنْهَالِ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، حَدَّثَنَا حَبِيبٌ الْمُعَلِّمُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ: أَنَّ أَخَوَيْنِ مِنَ الْأَنْصَارِ كَانَ بَيْنَهُمَا مِيرَاثٌ، فَسَأَلَ أَحَدُهُمَا صَاحِبَهُ الْقِسْمَةَ، فَقَالَ: إِنْ عُدْتَ تَسْأَلُنِي عَنِ الْقِسْمَةِ، فَكُلُّ مَالٍ لِي فِي رِتَاجِ الْكَعْبَةِ، فَقَالَ لَهُ عُمَرُ: إِنَّ الْكَعْبَةَ غَنِيَّةٌ عَنْ مَالِكَ، كَفِّرْ عَنْ يَمِينِكَ، وَكَلِّمْ أَخَاكَ، سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: لَا يَمِينَ عَلَيْكَ، وَلَا نَذْرَ فِي مَعْصِيَةِ الرَّبِّ، وَفِي قَطِيعَةِ الرَّحِمِ، وَفِيمَا لَا تَمْلِكُ".
سعید بن مسیب سے روایت ہے کہ انصار کے دو بھائیوں میں میراث کی تقسیم کا معاملہ تھا، ان میں کے ایک نے دوسرے سے میراث تقسیم کر دینے کے لیے کہا تو اس نے کہا: اگر تم نے دوبارہ تقسیم کرنے کا مطالبہ کیا تو میرا سارا مال کعبہ کے دروازے کے اندر ہو گا ۱؎ تو عمر رضی اللہ عنہ نے اس سے کہا: کعبہ تمہارے مال کا محتاج نہیں ہے، اپنی قسم کا کفارہ دے کر اپنے بھائی سے (تقسیم میراث کی) بات چیت کرو (کیونکہ) میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے آپ فرما رہے تھے: ”قسم اور نذر اللہ کی نافرمانی اور رشتہ توڑنے میں نہیں اور نہ اس مال میں ہے جس میں تمہیں اختیار نہیں (ایسی قسم اور نذر لغو ہے)“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 10447) (ضعیف الإسناد)» (سعید بن مسیب کے عمر رضی اللہ عنہ سے سماع میں اختلاف ہے)
Saeed ibn al-Musayyab said: There were two brothers among the Ansar who shared an inheritance. When one of them asked the other for the portion due to him, he replied: If you ask me again for the portion due to you, all my property will be devoted to the decoration of the Kabah. Umar said to him: The Kabah does not need your property. Make atonement for your oath and speak to your brother. I heard the Messenger of Allah ﷺ say: An oath or vow to disobey the Lord, or to break ties of relationship or about something over which one has no control is not binding on you.
USC-MSA web (English) Reference: Book 21 , Number 3266
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”صرف ان چیزوں میں نذر جائز ہے جس سے اللہ کی رضا و خوشنودی مطلوب ہو اور قسم (قطع رحمی) ناتا توڑنے کے لیے جائز نہیں“۔
Narrated Abdullah ibn Amr ibn al-As: The Messenger of Allah ﷺ said: A vow is binding in those things by which the pleasure of Allah is sought, and an oath to break ties of relationship is not binding.
USC-MSA web (English) Reference: Book 21 , Number 3267
(مرفوع) حدثنا المنذر بن الوليد، حدثنا عبد الله بن بكر، حدثنا عبيد الله بن الاخنس، عن عمرو بن شعيب، عن ابيه، عن جده، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا نذر ولا يمين فيما لا يملك ابن آدم، ولا في معصية الله، ولا في قطيعة رحم، ومن حلف على يمين فراى غيرها خيرا منها، فليدعها وليات الذي هو خير، فإن تركها كفارتها"، قال ابو داود: الاحاديث كلها عن النبي صلى الله عليه وسلم، وليكفر عن يمينه إلا فيما لا يعبا به، قال ابو داود: قلت لاحمد: روى يحيى بن سعيد، عن يحيى بن عبيد الله، فقال: تركه بعد ذلك، وكان اهلا لذلك، قال احمد: احاديثه مناكير، وابوه لا يعرف. (مرفوع) حَدَّثَنَا الْمُنْذِرُ بْنُ الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بَكْرٍ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ الْأَخْنَسِ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا نَذْرَ وَلَا يَمِينَ فِيمَا لَا يَمْلِكُ ابْنُ آدَمَ، وَلَا فِي مَعْصِيَةِ اللَّهِ، وَلَا فِي قَطِيعَةِ رَحِمٍ، وَمَنْ حَلَفَ عَلَى يَمِينٍ فَرَأَى غَيْرَهَا خَيْرًا مِنْهَا، فَلْيَدَعْهَا وَلْيَأْتِ الَّذِي هُوَ خَيْرٌ، فَإِنَّ تَرْكَهَا كَفَّارَتُهَا"، قَالَ أَبُو دَاوُد: الْأَحَادِيثُ كُلُّهَا عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَلْيُكَفِّرْ عَنْ يَمِينِهِ إِلَّا فِيمَا لَا يُعْبَأُ بِهِ، قَالَ أَبُو دَاوُد: قُلْتُ لِأَحْمَدَ: رَوَى يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ، فَقَالَ: تَرَكَهُ بَعْدَ ذَلِكَ، وَكَانَ أَهْلًا لِذَلِكَ، قَالَ أَحْمَدُ: أَحَادِيثُهُ مَنَاكِيرُ، وَأَبُوهُ لَا يُعْرَفُ.
عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نذر اور قسم اس چیز میں نہیں جو ابن آدم کے اختیار میں نہ ہو، اور نہ اللہ کی نافرمانی میں، اور نہ ناتا توڑنے میں، جو قسم کھائے اور پھر اسے بھلائی اس کے خلاف میں نظر آئے تو اس قسم کو چھوڑ دے (پوری نہ کرے) اور اس کو اختیار کرے جس میں بھلائی ہو کیونکہ اس قسم کا چھوڑ دینا ہی اس کا کفارہ ہے“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: یہ تمام حدیثیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی ہیں ۱؎ اور چاہیئے کہ وہ اپنی قسم کا کفارہ دیں مگر جو قسمیں بے سوچے کھائی جاتی ہیں اور ان کا خیال نہیں کیا جاتا تو ان کا کفارہ نہیں ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: میں نے احمد سے پوچھا: کیا یحییٰ بن سعید نے یحییٰ بن عبیداللہ سے روایت کی ہے؟ تو انہوں نے کہا: ہاں پہلے کی تھی، پھر ترک کر دیا، اور وہ اسی کے لائق تھے کہ ان سے روایت چھوڑ دی جائے، احمد کہتے ہیں: ان کی حدیثیں منکر ہیں اور ان کے والد غیر معروف ہیں ۲؎۔
تخریج الحدیث: «سنن النسائی/ الأیمان 16 (3823)، (تحفة الأشراف: 8754)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/212) (حسن)» (اس روایت کا یہ جملہ «فإن تركها كفارتها» منکر ہے کیوں کہ یہ دیگر تمام صحیح روایات کے برخلاف ہے، صحیح روایات کا مستفاد ہے کہ کفارہ دینا ہو گا)
وضاحت: ۱؎: یعنی مرفوع ہیں۔ ۲؎: ابوداود کا یہ کلام کسی اور حدیث کی سند کی بابت ہے، نُسَّاخ کی غلطی سے یہاں درج ہو گیا ہے۔
Narrated Abdullah ibn Amr ibn al-As: The Messenger of Allah ﷺ said: An oath or a vow about something over which a human being has no control, and to disobey Allah, and to break ties of relationship is not binding. If anyone takes an oath and then considers something else better than it, he should give it up, and do what is better, for leaving it is its atonement. Abu Dawud said: All sound traditions from the Prophet ﷺ say: "He should make atonement for his oath, " except those versions which are not reliable. Abu Dawud said: I said to Ahmad: Yahya bin Saeed (al-Qattan) has transmitted this tradition from Yahya bin Ubaid Allah. He (Ahmad bin Hanbal) said: But he gave it up after that, and he was competent for doing it. Ahmad said: His (Yahya bin Ubaid Allah's) tradition are munkar (rejected) and his father is not known.
USC-MSA web (English) Reference: Book 21 , Number 3268