كِتَاب الْأَيْمَانِ وَالنُّذُورِ کتاب: قسم کھانے اور نذر کے احکام و مسائل 5. باب فِي كَرَاهِيَةِ الْحَلِفِ بِالآبَاءِ باب: باپ دادا کی قسم کھانا منع ہے۔
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم اپنے باپ دادا کی قسم نہ کھاؤ، نہ اپنی ماؤں کی قسم کھانا، اور نہ ان کی قسم کھانا جنہیں لوگ اللہ کا شریک ٹھہراتے ہیں، تم صرف اللہ کی قسم کھانا، اور اللہ کی بھی قسم اسی وقت کھاؤ جب تم سچے ہو“۔
تخریج الحدیث: «سنن النسائی/الأیمان 5 (3800)، (تحفة الأشراف: 14483) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اس حال میں پایا کہ وہ ایک قافلہ میں تھے اور اپنے باپ کی قسم کھا رہے تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ تمہیں اپنے باپ دادا کی قسم کھانے سے روکتا ہے اگر کسی کو قسم کھانی ہی ہے تو اللہ کی قسم کھائے ورنہ خاموش رہے“۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الأیمان 1 (1646)، (تحفة الأشراف: 10555)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الأدب 74 (6107)، الأیمان 4 (6647)، سنن الترمذی/الأیمان 8 (1533)، سنن النسائی/الأیمان 4 (3399)، سنن ابن ماجہ/الکفارات 2 (2094)، موطا امام مالک/النذور 9 (14)، مسند احمد (2/11، 34، 69، 87، 125، 142) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
عمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مجھے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے (غیر اللہ کی قسم کھاتے ہوئے) سنا، پھر راوی نے اسی مفہوم کی حدیث: «بآبائكم» تک بیان کی، اس میں اتنا اضافہ ہے کہ عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: قسم اللہ کی پھر میں نے نہ جان بوجھ کر اس کی قسم کھائی، اور نہ ہی کسی کی بات نقل کرتے ہوئے۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/ الإیمان 4 (6647)، صحیح مسلم/ الأیمان 1 (1646)، سنن النسائی/ الأیمان 4 (3798، 3799)، سنن ابن ماجہ/ الکفارات 2 (2094)، (تحفة الأشراف: 10518)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/18، 36) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
سعد بن عبیدہ کہتے ہیں عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے ایک شخص کو کعبہ کی قسم کھاتے ہوئے سنا تو ابن عمر رضی اللہ عنہما نے اس سے کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے: ”جس نے اللہ کے سوا کسی اور کے نام کی قسم کھائی تو اس نے شرک کیا“۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الأیمان 8 (1535)، (تحفة الأشراف: 7045)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/34، 58، 60، 69، 86، 125) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
مالک بن ابی عامر کہتے ہیں کہ طلحہ بن عبیداللہ رضی اللہ عنہ نے سنا (یعنی اعرابی کے واقعہ میں) نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قسم ہے اس کے باپ کی، وہ کامیاب ہو گیا اگر وہ سچا ہے، قسم ہے اس کے باپ کی وہ جنت میں داخل ہو گیا اگر وہ سچا ہے“۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الإیمان 34 (46)، والصوم 1 (1891)، والشھادات 26 (2678)، والحیل 3 (6956)، صحیح مسلم/الإیمان 2، (11)، سنن النسائی/الصلاة 4 (459)، الصوم 1 (2092)، (تحفة الأشراف: 5009)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/قصر الصلاة 25 (94) (وهو قطعة من حديث تقدم في أول الصلاة برقم (391) وليس فيه ’’وأبيه‘‘ (اس حدیث میں یہ ٹکڑا ’’أفلح وأبيه إن صدق‘‘ شاذ ہے)»
قال الشيخ الألباني: شاذ وهو قطعة من حديث تقدم في أول الصلاة ليس فيه وأبيه
|