سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
کتاب سنن ابي داود تفصیلات

سنن ابي داود
کتاب: قسم کھانے اور نذر کے احکام و مسائل
Oaths and Vows (Kitab Al-Aiman Wa Al-Nudhur)
9. باب مَا جَاءَ فِي الْحَلِفِ بِالْبَرَاءَةِ وَبِمِلَّةٍ غَيْرِ الإِسْلاَمِ
9. باب: اسلام سے براءت اور اسلام کے سوا کسی اور مذہب میں چلے جانے کی قسم کھانے کا بیان۔
Chapter: What Has Been Reported About Swearing That One Has Nothing To Do With Islam Or That One Belongs To Another Religion.
حدیث نمبر: 3258
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثني احمد بن حنبل، حدثنا زيد بن الحباب، حدثنا حسين يعني ابن واقد، حدثني عبد الله بن بريدة، عن ابيه، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من حلف، فقال: إني بريء من الإسلام، فإن كان كاذبا، فهو كما قال، وإن كان صادقا، فلن يرجع إلى الإسلام سالما".
(مرفوع) حَدَّثَنِي أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ، حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ يَعْنِي ابْنَ وَاقِدٍ، حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بُرَيْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ حَلَفَ، فَقَالَ: إِنِّي بَرِيءٌ مِنَ الْإِسْلَامِ، فَإِنْ كَانَ كَاذِبًا، فَهُوَ كَمَا قَالَ، وَإِنْ كَانَ صَادِقًا، فَلَنْ يَرْجِعَ إِلَى الْإِسْلَامِ سَالِمًا".
بریدہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص قسم کھائے اور کہے میں اسلام سے بری ہوں (اگر میں نے فلاں کام کیا) اب اگر وہ جھوٹا ہے تو اس نے جیسا ہونے کو کہا ہے ویسا ہی ہو جائے گا، اور اگر سچا ہے تو بھی وہ اسلام میں سلامتی سے ہرگز واپس نہ آ سکے گا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن النسائی/الأیمان 7 (3803)، سنن ابن ماجہ/الکفارات 3 (2100)، (تحفة الأشراف: 1959)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/355، 356) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Buraydah ibn al-Hasib: The Prophet ﷺ said: If anyone takes an oath and says: I am free from Islam; now if he is a liar (in his oath), he will not return to Islam with soundness.
USC-MSA web (English) Reference: Book 21 , Number 3252


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
مشكوة المصابيح (3421)
أخرجه النسائي (3803 وسنده حسن) وابن ماجه (2100 وسنده حسن)

   سنن النسائى الصغرى3803عامر بن الحصيبمن قال إني بريء من الإسلام فإن كان كاذبا فهو كما قال وإن كان صادقا لم يعد إلى الإسلام سالما
   سنن أبي داود3258عامر بن الحصيبمن حلف فقال إني بريء من الإسلام فإن كان كاذبا فهو كما قال وإن كان صادقا فلن يرجع إلى الإسلام سالما
   سنن ابن ماجه2100عامر بن الحصيبمن قال إني بريء من الإسلام فإن كان كاذبا فهو كما قال وإن كان صادقا لم يعد إلى الإسلام سالما

سنن ابی داود کی حدیث نمبر 3258 کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3258  
فوائد ومسائل:
اسلام اللہ کادین اور بندوں کے لئے عظیم ترین نعمت ہے۔
چنانچہ سچے جھوٹے کسی طرح سے بھی اس کے بری ہونے کے الفاظ زبان پر لانا جائز اور حرام ہے۔
اگر کسی نے سچے ہوتے ہوئے اس طرح کہہ دیا تو بہت بڑے گناہ کا مرتکب ہوا۔
علامہ خطابی فرماتے ہیں۔
کہ ایسی قسم کا مالی کفارہ نہیں ہے۔
اس کا عتاب اس کے دین کا نقصان قرار دیا گیا ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3258   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث3803  
´اسلام سے برأت اور لاتعلقی کی قسم کھانے کا بیان۔`
بریدہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے کہا: (اگر میں نے یہ کیا ہوا تو) میں اسلام سے بری اور لاتعلق ہوں، تو اگر وہ جھوٹا ہے تو وہ ویسا ہی ہے جیسا اس نے کہا، اور اگر وہ سچا ہے تو بھی وہ اسلام کی طرف صحیح سالم نہیں لوٹے گا ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب الأيمان والنذور/حدیث: 3803]
اردو حاشہ:
نہیں لوٹے گا۔ یعنی وہ الفاظ کہنے کی بنا پر گناہ گار ہوگا اور اس کے ایمان میں کمی واقع ہوگی کیونکہ یہ انتہائی قبیح الفاظ ہیں۔ گویا اس نے اسلام کو معمولی چیز خیال کیا۔ سچا ہو تب بھی ایسے لاابلای پن کی کوئی گنجائش نہیں۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 3803   

  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2100  
´اسلام کے علاوہ کسی اور مذہب میں جانے کی قسم کھانے کا بیان۔`
بریدہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص کہے اگر ایسا کروں تو اسلام سے بری ہوں، اگر وہ جھوٹا ہے تو ویسا ہی ہے جیسا اس نے کہا، اور اگر وہ اپنی بات میں سچا ہے تو بھی اسلام کی جانب صحیح سالم سے نہیں لوٹے گا ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الكفارات/حدیث: 2100]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
  اس طرح کی قسم کھانا سخت منع ہے۔

(2)
  اس انداز کی بات میں اسلام کی بے قدری پائی جاتی ہے جبکہ سچے مسلمان کی نظر میں اسلام سے قیمتی کوئی چیز نہیں اس کے لیے وہ جان بھی قربان کر سکتا ہے۔
پھر جس کی نظر میں اسلام کی یہ قدر ہو کہ معمولی باتوں پر اسلام سے خارج ہونے کے الفاظ بولنے لگے اس شخص کا اسلام کس قدر ادنیٰ اور نکما ہوگا۔

(3)
  علامہ خطابی  فرماتے ہیں کہ ایسی قسم کا کفارہ نہیں ہے اس کا عتاب اس کے دین کا نقصان قرار دیا گیا ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2100   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.