کتاب فَضَائِلِ الْقُرْآنِ وَمَا يَتَعَلَّقُ بِهِ قرآن کے فضائل اور متعلقہ امور 34. باب اسْتِحْبَابِ تَحْسِينِ الصَّوْتِ بِالْقُرْآنِ: باب: خوش آوازی سے قرآن پڑھنے کا بیان۔ Chapter: It is recommended to make one’s voice beautiful when reciting Qur’an سفیان بن عیینہ نے زہری سے انھوں نے ابو سلمہ سے اور انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی وہ اس (فر ما ن) کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم تک پہنچا تے تھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اللہ تعا لیٰ نے (کبھی) کسی چیز پر اس قدر کان نہیں دھرا (توجہ سے نہیں سنا) جتنا کسی خوش آواز نبی (کی آواز) پر کان دھرا جس نے خوش الحانی سے قراءت کی۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ کسی چیز پر اس قدر کان نہیں دھرتا (انتہائی توجہ سے سنتا) جس طرح نبی کی آواز پر جو خوش الحانی سے قراءت کر رہا ہو، کان دھرتا ہے۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
یونس اور عمر (بن حارث) دونوں نے ابن شہاب سے اسی سند کے ساتھ یہ روایت کی اس میں) ما اذن لنبی کے بجا ئے) کما یاذن لنبی (جس طرح ایک نبی کے لیے کان دھرتا ہے جو خوش الحانی سے قراءت کررہا ہو۔) کے الفاظ ہیں مصنف نے یہی حدیث اپنے دوسرے استاد سے بیان کی ہے، لیکن اس میں (مَااَذِنَ لِنَبِيٍّ) کی بجائے (كَمَا يَأْذَنُ لِنَبِيٍّ) کے الفاظ ہیں۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
عبد العزیز بن محمد نے کہا: یزید بن ہاد نے ہمیں محمد بن ابرا ہیم سے حدیث بیان کی انھوں نے ابو سلمہ سے اور انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: اللہ تعا لیٰ نے (کبھی) کسی چیز پر اس طرح کان نہیں دھرا جس طرح کسی خوش آواز نبی (کی قراءت) پر جب وہ بلند آواز کے ساتھ خوش الحانی سے قراءت کرے۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ کسی چیز پر کان نہیں دھرتا جس قدر کان اس نبی کی خوش الحانی پر دھرتا ہے جو قراءت خوش الحانی سے کرتا ہے، اس کو بلند آواز سے پڑھتا ہے۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
عمر بن مالک اور حیوہ بن شریح نے ابن ہاد سے اسی سند کے ساتھ بالکل اس جیسی روا یت بیان کی اور انھوں نے (ان رسول اللہ) (بے شک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا) کہا اور سَمِعَ (اس نے سنا) کا لفظ نہیں بولا۔ مصنف نے یہی حدیث اپنے دوسرے استاد سے بھی بیان کی ہے۔ لیکن (سَمِعَ رَسُولُ اللهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ) (کی بجائے) (اِنَّ رَسُوْلَ اللهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ) ہے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حییٰ بن ابی کثیرؒ نے ابو سلمہ سے اور انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی انھوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر مایا: اللہ تعا لیٰ نے (کبھی) کسی چیز پر اس طرح کا ن نہیں دھرا جیسے وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم (کی آواز) پر کا ن دھرتا ہے جو بلند آواز کے ساتھ خوش الحانی سے قراءت کرتا ہے۔" حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ کسی چیز پر کان نہیں دھرتا جیسے وہ نبی پر کان دھرتا ہے جو خوش الحانی سے قرأت کرتا ہے، اس کے لیے آواز بلند کرتا ہے۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
یحییٰ بن ایوب قتیبہ بن سعید اور ابن حجر نے کہا: ہمیں اسماعیل بن جعفر نے محمد بن عمرو سے حدیث بیان کی انھوں نے ابو سلمہ سے انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے اور انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے یحییٰ بن ابی کثیر کی حدیث کی طرح روا یت بیان کی مگر ابن ایوب نے اپنی روا یت میں (کاذنہ کے بجا ئے) کاذنہ (جس طرح وہ اجازت دیتا ہے) کہا۔اس (طرح ما اذن اللہ کا معنی ہو گا اللہ تعا لیٰ نے (بار یابی کی اجازت نہیں دی۔ مصنف یہی حدیث اپنے دوسرے اساتذہ سے بیان کرتے ہیں، صرف اس فرق کے ساتھ کہ پہلی جگہ (أَذَ نِهِ) تھا اور اس جگہ (اِذْنِهِ) ہے، اس صورت میں معنی اجازت دینا ہوگا، پہلی صورت میں معنی کان دھرنا تھا۔ اس لیے بقول قاضی عیاض، اس میں، اس کام پرآمادہ کرنا اور حکم دینے کا مفہوم پیدا ہو جاتا ہے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حضرت برید رضی اللہ عنہ سے روا یت ہے انھوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "عبد اللہ بن قیس۔۔یا اشعری۔۔۔کو آل داودکی بنسریوں (خوبصورت آوازوں) میں سے ایک بنسری (خوبصورت آواز) عطاکی گئی ہے حضرت بریدہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عبداللہ بن قیس یا اشعری کو آل داؤد کی خوش الحانی میں سے حصہ ملا ہے۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے روا یت ہے انھوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا): کیا ہی خوب ہو تا) کاش! تم مجھے دیکھتے جب گزشتہ رات میں بڑے انہماک سے تمھاری قراءت سن رہا تھا تمھیں آل داؤدکی خوبصورت آوازوں میں سے ایک خوبصورت آوازدی گئی ہے۔ حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابوموسیٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو فرمایا: ”اگر تم مجھے کل رات دیکھتے جب میں تمہاری قراءت کو انتہائی توجہ سے سن رہا تھا، (تو تم بہت خوش ہوتے) تمہیں داؤد علیہ السلام کی خوش الحانی سے حسنِ آواز نصیب ہوئی ہے۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
|