صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
کتاب فَضَائِلِ الْقُرْآنِ وَمَا يَتَعَلَّقُ بِهِ
قرآن کے فضائل اور متعلقہ امور
36. باب نُزُولِ السَّكِينَةِ لِقِرَاءَةِ الْقُرْآنِ:
باب: قرأت قرآن کی برکت سے تسکین کا اترنا۔
Chapter: The descent of tranquility (sakinah) when the Qur’an is recited
حدیث نمبر: 1856
Save to word اعراب
وحدثنا يحيى بن يحيى ، اخبرنا ابو خيثمة ، عن ابي إسحاق ، عن البراء ، قال: " كان رجل، يقرا سورة الكهف وعنده فرس مربوط بشطنين، فتغشته سحابة فجعلت تدور وتدنو، وجعل فرسه ينفر منها، فلما اصبح، اتى النبي صلى الله عليه وسلم، فذكر ذلك له، فقال: تلك السكينة تنزلت للقرآن ".وحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، أَخْبَرَنَا أَبُو خَيْثَمَةَ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق ، عَنِ الْبَرَاءِ ، قَالَ: " كَانَ رَجُلٌ، يَقْرَأُ سُورَةَ الْكَهْفِ وَعِنْدَهُ فَرَسٌ مَرْبُوطٌ بِشَطَنَيْنِ، فَتَغَشَّتْهُ سَحَابَةٌ فَجَعَلَتْ تَدُورُ وَتَدْنُو، وَجَعَلَ فَرَسُهُ يَنْفِرُ مِنْهَا، فَلَمَّا أَصْبَحَ، أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرَ ذَلِكَ لَهُ، فَقَالَ: تِلْكَ السَّكِينَةُ تَنَزَّلَتْ لِلْقُرْآنِ ".
ابو خثیمہ نے ابو اسحاق سے اور انھوں نے حضرت بر اء رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انھوں نے کہا: ایک آدمی سورہ کہف کی تلاوت کررہاتھا اور اس کے پاس ہی دو رسیوں میں بندھا ہواگھوڑا (موجود) تھا۔تو اسے ایک بدلی نے ڈھانپ لیا۔
حدیث نمبر: 1857
Save to word اعراب
وحدثنا ابن المثنى ، وابن بشار واللفظ لابن المثنى، قالا: حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن ابي إسحاق ، قال: سمعت البراء ، يقول: " قرا رجل الكهف، وفي الدار دابة فجعلت تنفر، فنظر، فإذا ضبابة او سحابة قد غشيته، قال: فذكر ذلك للنبي صلى الله عليه وسلم، فقال: " اقرا فلان، فإنها السكينة تنزلت عند القرآن او تنزلت للقرآن ".وحَدَّثَنَا ابْنُ الْمُثَنَّى ، وَابْنُ بَشَّارٍ وَاللَّفْظُ لِابْنِ الْمُثَنَّى، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق ، قَالَ: سَمِعْتُ الْبَرَاءَ ، يَقُولُ: " قَرَأَ رَجُلٌ الْكَهْفَ، وَفِي الدَّارِ دَابَّةٌ فَجَعَلَتْ تَنْفِرُ، فَنَظَرَ، فَإِذَا ضَبَابَةٌ أَوْ سَحَابَةٌ قَدْ غَشِيَتْهُ، قَالَ: فَذَكَرَ ذَلِكَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: " اقْرَأْ فُلَانُ، فَإِنَّهَا السَّكِينَةُ تَنَزَّلَتْ عِنْدَ الْقُرْآنِ أَوْ تَنَزَّلَتْ لِلْقُرْآنِ ".
محمد بن جعفر نے کہا: ہم سے شعبہ نے ابو اسحاق سے حدیث بیان کی۔انھوں نے کہا: میں نے حضرت براء رضی اللہ عنہ سے سنا وہ کہہ رہے تھے: ایک آدمی نے سورہ کہف کی قراءت کی۔ گھرمیں (اس وقت) ایک چوپا یہ بھی تھا۔وہ بدکنے لگا اس شخص نے دیکھا کہ جا نور کے اوپر دھندیا بدلی تھی جو اس پر چھائی ہو ئی ہے تو اس نے یہ واقعہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو بتایا آپ نے فرمایا: اے شخص! پڑھا کرو یہ تو سکینت تھی جو قراءت کے وقت اتری (یا قرآن کی خاطر نازل ہو ئی۔)
حدیث نمبر: 1858
Save to word اعراب
وحدثنا ابن المثنى ، حدثنا عبد الرحمن بن مهدي ، وابو داود ، قالا: حدثنا شعبة ، عن ابي إسحاق ، قال: سمعت البراء ، يقول: فذكرا نحوه، غير انهما قالا: تنقز.وحَدَّثَنَا ابْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ ، وَأَبُو دَاوُدَ ، قَالَا: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق ، قَالَ: سَمِعْتُ الْبَرَاءَ ، يَقُولُ: فَذَكَرَا نَحْوَهُ، غَيْرَ أَنَّهُمَا قَالَا: تَنْقُزُ.
عبد الرحمٰن بن مہدی اور داؤد نے کہا: ہمیں شعبہ نے ابو اسحاق سے حدیث بیان کی انھوں نے کہا: میں نے حضرت براء رضی اللہ عنہ کو کہتے ہو ئے سنا۔۔۔آگے دونوں (عبد الرحمٰن بن مہدی اور ابوداؤد) نے سابقہ حدیث کے مانند ذکر کیا۔ البتہ اتنا فرق ہے کہ انھوں نے (تنفر"وہ بدکنے لگا " کے بجا ئے) تنقز (وہ اچھلنے لگا) کہا
حدیث نمبر: 1859
Save to word اعراب
وحدثني حسن بن علي الحلواني ، وحجاج بن الشاعر وتقاربا في اللفظ، قالا: حدثنا يعقوب بن إبراهيم ، حدثنا ابي ، حدثنا يزيد بن الهاد ، ان عبد الله بن خباب ، حدثه، ان ابا سعيد الخدري حدثه، ان اسيد بن حضير بينما هو ليلة يقرا في مربده إذ جالت فرسه فقرا، ثم جالت اخرى فقرا، ثم جالت ايضا، قال اسيد: فخشيت ان تطا يحيى، فقمت إليها، فإذا مثل الظلة فوق راسي، فيها امثال السرج عرجت في الجو حتى ما اراها، قال: فغدوت على رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقلت: يا رسول الله، بينما انا البارحة من جوف الليل اقرا في مربدي، إذ جالت فرسي، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: اقرا ابن حضير، قال: فقرات، ثم جالت ايضا، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: اقرا ابن حضير، قال: فقرات، ثم جالت ايضا، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: اقرا ابن حضير، قال: فانصرفت، وكان يحيى قريبا منها، خشيت ان تطاه، فرايت مثل الظلة فيها امثال السرج، عرجت في الجو حتى ما اراها، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " تلك الملائكة كانت تستمع لك، ولو قرات لاصبحت يراها الناس ما تستتر منهم ".وحَدَّثَنِي حَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْحُلْوَانِيُّ ، وَحَجَّاجُ بْنُ الشَّاعِرِ وَتَقَارَبَا فِي اللَّفْظِ، قَالَا: حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ الْهَادِ ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ خَبَّابٍ ، حَدَّثَهُ، أَنَّ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ حَدَّثَهُ، أَنَّ أُسَيْدَ بْنَ حُضَيْرٍ بَيْنَمَا هُوَ لَيْلَةً يَقْرَأُ فِي مِرْبَدِهِ إِذْ جَالَتْ فَرَسُهُ فَقَرَأَ، ثُمَّ جَالَتْ أُخْرَى فَقَرَأَ، ثُمَّ جَالَتْ أَيْضًا، قَالَ أُسَيْدٌ: فَخَشِيتُ أَنْ تَطَأَ يَحْيَى، فَقُمْتُ إِلَيْهَا، فَإِذَا مِثْلُ الظُّلَّةِ فَوْقَ رَأْسِي، فِيهَا أَمْثَالُ السُّرُجِ عَرَجَتْ فِي الْجَوِّ حَتَّى مَا أَرَاهَا، قَالَ: فَغَدَوْتُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، بَيْنَمَا أَنَا الْبَارِحَةَ مِنْ جَوْفِ اللَّيْلِ أَقْرَأُ فِي مِرْبَدِي، إِذْ جَالَتْ فَرَسِي، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: اقْرَأْ ابْنَ حُضَيْرٍ، قَالَ: فَقَرَأْتُ، ثُمَّ جَالَتْ أَيْضًا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: اقْرَأْ ابْنَ حُضَيْرٍ، قَالَ: فَقَرَأْتُ، ثُمَّ جَالَتْ أَيْضًا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: اقْرَأْ ابْنَ حُضَيْرٍ، قَالَ: فَانْصَرَفْتُ، وَكَانَ يَحْيَى قَرِيبًا مِنْهَا، خَشِيتُ أَنْ تَطَأَهُ، فَرَأَيْتُ مِثْلَ الظُّلَّةِ فِيهَا أَمْثَالُ السُّرُجِ، عَرَجَتْ فِي الْجَوِّ حَتَّى مَا أَرَاهَا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " تِلْكَ الْمَلَائِكَةُ كَانَتْ تَسْتَمِعُ لَكَ، وَلَوْ قَرَأْتَ لَأَصْبَحَتْ يَرَاهَا النَّاسُ مَا تَسْتَتِرُ مِنْهُمْ ".
حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے حدیث بیان کی کہ حجرت اسید بن حضیر رضی اللہ عنہ ایک رات اپنے باڑے میں قراءت کر رہے تھے کہ اچانک ان کا گھوڑا بدکنے لگا انھوں نے پھر پڑھا وہ دوبارہ بدکا پھر پڑھا وہ پھر بدکا۔اسید رضی اللہ عنہ نے کہا: مجھے خوف پیدا ہوا کہ وہ (میرے بیٹے) یحییٰ کو روند ڈالے گا میں اٹھ کر اس کے پاس گیا تو اچانک چھتری جیسی کوئی چیز میرے سر پر تھی اس میں کچھ چراغوں جیسا تھا وہ فضا میں بلند ہو گئی حتیٰ کہ مجھے نظر آنا بند ہو گئی کہا: میں صبح کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گیا اور عرض کی: اے اللہ کے رسول!اس اثنا میں کہ کل میں آدھی رات کے وقت اپنے باڑے میں قراءت کر رہا تھا کہ اچانک میرا گھوڑا بدکنے لگا۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ابن حضیر!پڑھتے رہتے۔"میں نے عرض کی: میں پڑھتا رہا پھر اس نے دوبارہ اچھل کود کی۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ابن حضیر! پڑھتے رہتے۔میں نے کہا: میں نے قراءت جاری رکھی اس نے کچھ بدک کر چکر لگانے شروع کر دیے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "ابن حضیر! پڑھتے رہتے۔میں نے کہا: پھر میں نے چھوڑ دیا۔ (میرا بیٹا) یحییٰ اس کے قریب تھا میں ڈر گیا کہ وہ اسے روند دے گا۔تو میں چھتری جیسی چیز دیکھی اس میں چراغوں کی طرح کی چیزیں تھیں وہ فضا میں بلند ہو ئی حتیٰ کہ مجھے نظر آنی بند ہو گئی اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "وہ فرشتے تھے جو تمھاری قراءت سن رہے تھے اور اگر تم پڑھتے رہتے تو لوگ صبح کو دیکھ لیتے وہ ان سے اوجھل نہ ہوتے۔

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.