کتاب فَضَائِلِ الْقُرْآنِ وَمَا يَتَعَلَّقُ بِهِ قرآن کے فضائل اور متعلقہ امور 54. باب مَعْرِفَةِ الرَّكْعَتَيْنِ اللَّتَيْنِ كَانَ يُصَلِّيهِمَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْدَ الْعَصْرِ: باب: عصر کے بعد نبی صلی اللہ علیہ وسلم جو دو رکعتیں پڑھا کرتے تھے ان کا بیان۔ Chapter: Concerning the two rak`ah that the Prophet (saws) used to pray after `Asr حدثني حرملة بن يحيى التجيبي ، حدثنا عبد الله بن وهب اخبرني عمرو وهو ابن الحارث ، عن بكير ، عن كريب مولى ابن عباس، ان عبد الله بن عباس، وعبد الرحمن بن ازهر، والمسور بن مخرمة ارسلوه إلى عائشة زوج النبي صلى الله عليه وسلم، فقالوا: اقرا عليها السلام منا جميعا، وسلها، عن الركعتين بعد العصر، وقل إنا اخبرنا انك تصلينهما، وقد بلغنا ان رسول الله صلى الله عليه وسلم نهى عنهما، قال ابن عباس: وكنت اصرف مع عمر بن الخطاب الناس عنها، قال كريب: فدخلت عليها وبلغتها ما ارسلوني به، فقالت: سل ام سلمة، فخرجت إليهم فاخبرتهم بقولها، فردوني إلى ام سلمة بمثل ما ارسلوني به إلى عائشة، فقالت ام سلمة : سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم ينهى عنهما، ثم رايته يصليهما، اما حين صلاهما فإنه صلى العصر، ثم دخل وعندي نسوة من بني حرام من الانصار، فصلاهما فارسلت إليه الجارية، فقلت: قومي بجنبه فقولي له: تقول ام سلمة يا رسول الله إني اسمعك تنهى، عن هاتين الركعتين واراك تصليهما، فإن اشار بيده فاستاخري عنه، قال: ففعلت الجارية فاشار بيده فاستاخرت عنه، فلما انصرف، قال: " يا بنت ابي امية سالت، عن الركعتين بعد العصر، إنه اتاني ناس من عبد القيس بالإسلام من قومهم، فشغلوني، عن الركعتين اللتين بعد الظهر فهما هاتان ".حَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى التُّجِيبِيُّ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي عَمْرٌو وَهُوَ ابْنُ الْحَارِثِ ، عَنْ بُكَيْرٍ ، عَنْ كُرَيْبٍ مَوْلَى ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبَّاسٍ، وعَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ أَزْهَرَ، والْمِسْوَرَ بْنَ مَخْرَمَةَ أَرْسَلُوهُ إِلَى عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالُوا: اقْرَأْ عَلَيْهَا السَّلَامَ مِنَّا جَمِيعًا، وَسَلْهَا، عَنِ الرَّكْعَتَيْنِ بَعْدَ الْعَصْرِ، وَقُلْ إِنَّا أُخْبِرْنَا أَنَّكِ تُصَلِّينَهُمَا، وَقَدْ بَلَغَنَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْهُمَا، قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: وَكُنْتُ أَصْرِفُ مَعَ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ النَّاسَ عَنْهَا، قَالَ كُرَيْبٌ: فَدَخَلْتُ عَلَيْهَا وَبَلَّغْتُهَا مَا أَرْسَلُونِي بِهِ، فَقَالَتْ: سَلْ أُمَّ سَلَمَةَ، فَخَرَجْتُ إِلَيْهِمْ فَأَخْبَرْتُهُمْ بِقَوْلِهَا، فَرَدُّونِي إِلَى أُمِّ سَلَمَةَ بِمِثْلِ مَا أَرْسَلُونِي بِهِ إِلَى عَائِشَةَ، فَقَالَتْ أُمُّ سَلَمَةَ : سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنْهَى عَنْهُمَا، ثُمَّ رَأَيْتُهُ يُصَلِّيهِمَا، أَمَّا حِينَ صَلَّاهُمَا فَإِنَّهُ صَلَّى الْعَصْرَ، ثُمَّ دَخَلَ وَعِنْدِي نِسْوَةٌ مِنْ بَنِي حَرَامٍ مِنْ الْأَنْصَارِ، فَصَلَّاهُمَا فَأَرْسَلْتُ إِلَيْهِ الْجَارِيَةَ، فَقُلْتُ: قُومِي بِجَنْبِهِ فَقُولِي لَهُ: تَقُولُ أُمُّ سَلَمَةَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي أَسْمَعُكَ تَنْهَى، عَنْ هَاتَيْنِ الرَّكْعَتَيْنِ وَأَرَاكَ تُصَلِّيهِمَا، فَإِنْ أَشَارَ بِيَدِهِ فَاسْتَأْخِرِي عَنْهُ، قَالَ: فَفَعَلَتِ الْجَارِيَةُ فَأَشَارَ بِيَدِهِ فَاسْتَأْخَرَتْ عَنْهُ، فَلَمَّا انْصَرَفَ، قَالَ: " يَا بِنْتَ أَبِي أُمَيَّةَ سَأَلْتِ، عَنِ الرَّكْعَتَيْنِ بَعْدَ الْعَصْرِ، إِنَّهُ أَتَانِي نَاسٌ مِنْ عَبْدِ الْقَيْسِ بِالْإِسْلَامِ مِنْ قَوْمِهِمْ، فَشَغَلُونِي، عَنِ الرَّكْعَتَيْنِ اللَّتَيْنِ بَعْدَ الظُّهْرِ فَهُمَا هَاتَانِ ". حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کے آزاد کردہ غلام کریب سے روایت ہے کہ عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ، عبدالرحمان بن ازہر، مسور بن مخرمہ رضی اللہ عنہ انھیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس بھیجا اور کہا کہ ہم سب کی طرف سے انھیں سلام عرض کرنا اور ان سے عصر کے بعد کی دو رکعت کے بارے میں پوچھنا اور کہنا کہ ہمیں خبر ملی ہے کہ آ پ یہ (دو رکعتیں) پڑھتی ہیں۔ جبکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے ہم تک یہ خبر پہنچی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے روکا ہے۔ابن عباس رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں تو حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے ساتھ مل کر لوگوں کو ان سے روکا کرتا تھا۔کریب نے کہا: میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی خدمت میں حاضر ہوا اور ان حضرات نے جو پیغام د ے کر مجھے بھیجا تھا میں نے ان تک پہنچایا۔انھوں نے جواب دیا ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے پوچھو۔میں نکل کر ان حضرات کے پاس لوٹا اور انھیں ان کے جواب سے آگاہ کیا۔ان حضرات نے مجھے وہی پیغام دے کر حضرت اسلمہ رضی اللہ عنہا کی طرف بھیج دیا جس طرح حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس بھیجاتھا، اس پر ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے جواب دیا۔میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا تھا کہ آپ ان دو رکعتوں سے روکتے تھے، پھر میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ دو رکعتیں پڑھتے ہوئے دیکھا، ہاں، آپ نے جب یہ دو رکعتیں پڑھیں تھیں اس وقت آپ عصر کی نماز پڑھ چکے تھے، پھر (عصر پڑھ کر) آپ (میرے گھر میں) داخل ہوئے جبکہ میرے پاس انصار کے قبیلے بنو حرام کے قبیلے کی کچھ عورتیں موجودتھیں، آ پ نے یہ دو رکعتیں ادا (کرنی شروع) کیں تو میں نے آپ کے پاس خادمہ بھیجی اور (اس سے) کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک جانب جا کر کھڑی ہوجاؤ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کرو کہ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: میں آپ سے سنتی رہی ہوں کہ آپ (عصر کے بعد) ان دو رکعتوں سے منع فرماتے تھے اور اب میں آپ کو پڑھتے ہوئےدیکھ رہی ہوں؟اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہاتھ سے اشارہ فرمائیں تو پیچھے ہٹ (کرکھڑی ہو) جانا۔اس لڑکی نے ایسے ہی کیا، آپ نے ہاتھ سے اشارہ فرمایا، وہ آپ سے پیچھے ہٹ (کر کھڑی ہو) گئی، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام پھیراتو فرمایا: "اے ابو امیہ (حذیفہ بن مغیرہ مخزومی) کی بیٹی!تم نے عصر کے بعد کی دورکعتوں کے بارے میں پوچھا ہے، تو (معاملہ یہ ہے کہ) بنو عبدالقیس کے کچھ افراد اپنی قوم کے اسلام (لانے کی اطلاع) کے ساتھ میرے پاس آئے، اور انھوں نے مجھے ظہر کی بعد کی دورکعتوں سے مشغول کردیا، یہ وہی دو رکعتیں ہیں۔" حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما کے آزاد کردہ غلام کریب سے روایت ہے کہ عبداللہ بن عباس، عبدالرحمان بن ازہر اور مسور بن مخرمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین نے مجھے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے پاس بھیجا اور سب نے مجھے کہا کہ ہم سب کی طرف سے انھیں سلام عرض کرنا اور ان سے عصر کے بعد کی دو رکعت کے بارے میں سوال کرنا اور ان سے پوچھنا ہمیں یہ خبر ملی ہے کہ آپ دو رکعتیں پڑھتی ہیں۔ جبکہ ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ حدیث پہنچی ہے کہ آپصلی اللہ علیہ وسلم صلی اللہ علیہ وسلم ان سے روکتے تھے۔ ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما بیان کرتے ہیں کہ میں حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ساتھ مل کر لوگوں کو ان سے (پھیرنے کے لیے) ان کے پڑے پر مارتا تھا، کریب کہتے ہیں: میں عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی خدمت میں حاضر ہوا اور ان حضرات نے جو پیغام د ے کر مجھے بھیجا تھا میں نے ان تک پہنچایا۔ انھوں (عائشہ) نے جواب دیا، ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے پوچھیے۔ میں ان حضرات کے پاس واپس آیا اور انھیں ان کے جواب سے آگاہ کیا۔ ان حضرات نے مجھے ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی طرف اس پیعام کے ساتھ بھیجا جس کے ساتھ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے پاس بھیجا تھا، اس پر ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے جواب دیا۔ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا آپصلی اللہ علیہ وسلم ان دو رکعت سے روکتے تھے، پھر میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ رکعات پڑھتے دیکھا، ہاں، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو اس وقت پڑھا جب آپصلی اللہ علیہ وسلم عصر کی نماز پڑھ کو میرے پاس تشریف لائے، اور میرے پاس انصار کے قبیلہ بنو حرام کے کی کچھ عورتیں بیٹھیں تھیں، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے ان دو رکعتوں کو پڑھنا شروع کیا تو میں نے آپصلی اللہ علیہ وسلم کے پاس خادمہ بھیجی اور میں نے کنیزسے کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پہلو میں جا کرکھڑی ہو جانا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کرنا، ام سلمہ آپصلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھتی ہیں، اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! میں نے آپ سے سنا ہے آپصلی اللہ علیہ وسلم ان دو رکعتوں کے پڑھنے سے منع فرما رہے تھے اور اب میں آپ کو پڑھتے ہوئےدیکھ رہی ہوں؟ اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہاتھ سے اشارہ سے پیچھے ہٹائیں تو ہٹ جانا، تو اس لونڈی نے ایسے ہی کیا، آپ نے ہاتھ سے اشارہ کیا تو وہ آپ سے پیچھے ہٹ گئی، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام پھیرا تو فرمایا: ”اے ابو امیہ کی بیٹی! تم نے عصر کے بعد کی دو رکعتوں کے بارے میں پوچھا ہے، صورت حال یہ ہے کہ میرے پاس عبد القیس خاندان کے کچھ افراد اپنی قوم کے اسلام لانے کی اطلاعدینے آئے اور انھوں نے مجھے ظہر کی بعد کی دورکعتوں سے مشغول کردیا، یہ وہی دو رکعتیں ہیں۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
یحییٰ بن ایوب، قتیبہ، اور علی بن حجر نے اسماعیل بن جعفر سے حدیث بیان کی، ابن ایوب نے کہا: ہمیں اسماعیل نے حدیث سنائی، کہا مجھے محمد بن ابی حرملہ نے خبر دی، انھوں نےکہا، مجھے ابو سلمہ نے خبر دی کہ انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے ان دو ر کعتوں کے بارے میں پوچھا جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عصر کے بعد پڑھتے تھے۔انھوں نےکہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم یہ دو رکعتیں (ظہر کے بعد) عصر سے پہلے پڑھتے تھے، پھر ایک دن ان کے پڑھنے سے مشغول ہوگئے یا انھیں بھول گئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ عصر کے بعد پڑھیں، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں قائم رکھا کیونکہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کوئی نماز (ایک دفعہ) پڑھ لیتے تو اسے قائم رکھتے تھے۔ یحییٰ بن ایوب نے کہا: اسماعیل نے کہا (اثبتہا اسے قائم رکھتے تھے) سے مراد ہے: آپ اس پر ہمیشہ عمل فرماتے تھے۔ ابو سلمہ کی روایت ہے کہ اس نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے پوچھا ان دورکعتوں کے بارے میں جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عصر کے بعد پڑھا کرتے تھے؟ انہوں نے جواب دیا، آپصلی اللہ علیہ وسلم انہیں (ظہر کے بعد) عصر سے پہلے پڑھتے تھے، پھر ایک دن ان سے مشغول ہو گئے یا انہیں بھول گئے تو آپ ن انہیں عصر کے بعد پڑھا، پھر آپصلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں ہمیشہ پڑھا، کیونکہ جب آپصلی اللہ علیہ وسلم کوئی نماز شروع کرتے تو اس پر دوام فرماتے تھے۔ اسماعیل کہتے ہیں، ”أثبته“ کا معنی ہے ”داوم عليه“ آپصلی اللہ علیہ وسلم اس پر ہمیشگی کرتے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
عروہ نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی، انھوں نے فرمایا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے ہاں عصر کے بعد دو رکعتیں کبھی نہیں چھوڑیں۔ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے ہاں عصر کے بعد کی دو رکعتیں کبھی نہیں چھوڑیں۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
عبدالرحمان بن اسود نے اپنے والد اسود سے اور انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی، انھوں نے کہا: دو نمازیں ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے گھر میں انھیں رازداری سے اور اعلانیہ کبھی ترک نہیں کیا: دو رکعتیں فجر سے پہلے اور دو رکعتیں عصر کے بعد۔ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ دو نمازیں ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں کبھی بھی میرے ہاں چھپے اور کھلے ترک نہیں کیا، فجر سے پہلے دو رکعت اور عصر کے بعد دو رکعت۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
ابو اسحاق نے اسود اور مسروق سے روایت کی، ان دونوں نے کہا: ہم حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے بارے میں گواہی دیتے ہیں کہ انھوں نے کہا: کوئی دن جس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس ہوتے تھے ایسا نہ تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ دو رکعتیں نہ پڑھی ہوں۔ان کی مراد عصر کے بعد کی دو رکعتوں سے تھی۔ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان فرماتی ہیں کہ جس دن بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی باری میرے ہاں ہوتی، آپصلی اللہ علیہ وسلم میرے ہاں دورکعت یعنی عصر کے بعد دو رکعت پڑھتے تھے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
|