کتاب فَضَائِلِ الْقُرْآنِ وَمَا يَتَعَلَّقُ بِهِ قرآن کے فضائل اور متعلقہ امور 50. باب مَا يَتَعَلَّقُ بِالْقِرَاءَاتِ: باب: قرأت کا بیان۔ Chapter: Concerning various recitations حدثنا احمد بن عبد الله بن يونس ، حدثنا زهير ، حدثنا ابو إسحاق ، قال: " رايت رجلا سال الاسود بن يزيد وهو يعلم القرآن في المسجد، فقال: كيف تقرا هذه الآية، فهل من مدكر سورة القمر آية 15 ادالا، ام ذالا؟ قال: بل دالا، سمعت عبد الله بن مسعود ، يقول: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " مدكر دالا ".حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يُونُسَ ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ ، حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاق ، قَالَ: " رَأَيْتُ رَجُلًا سَأَلَ الأَسْوَدَ بْنَ يَزِيدَ وَهُوَ يُعَلِّمُ الْقُرْآنَ فِي الْمَسْجِدِ، فَقَالَ: كَيْفَ تَقْرَأُ هَذِهِ الآيَةَ، فَهَلْ مِنْ مُدَّكِرٍ سورة القمر آية 15 أَدَالًا، أَمْ ذَالًا؟ قَالَ: بَلْ دَالًا، سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مَسْعُودٍ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " مُدَّكِرٍ دَالًا ". زہیر نے کہا: ہم سے ابو اسحاق نے حدیث بیان کی، انھوں نے کہا: میں نے ایک آدمی کو دیکھا اس نے اسود بن یزید (سبیعی کوفی) سے جبکہ وہ مسجد میں قرآن کی تعلیم دے رہے تھے۔سوال کیا: تم اس (آیت) کو کیسے پڑھتے ہو؟دال پڑھتے یا ذال؟ انھوں نے جواب دیا: دال پڑھتا ہوں۔میں نے عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے سنا وہ بتا رہے تھے۔کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فَہَلْ مِن مُّدَّکِرٍ دال کے ساتھ پڑھتے سنا۔ ابواسحاق سے روایت ہے کہ میں نے ایک آدمی کو دیکھا اس نے اسود بن یزید سے جبکہ وہ مسجد میں قرآن کی تعلیم دے رہے تھے، سوال کیا، تم اس آیت کو کیسے پڑھتے ہو؟ ﴿فَهَلْ مِن مُّدَّكِرٍ﴾ دال پڑھتے ہویا ذال؟ انھوں نے جواب دیا، دال پڑھتا ہوں۔ میں نے عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنا وہ بتا رہے تھے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ﴿مُّدَّكِرٍ﴾ دال کے ساتھ سنا ہے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
شعبہ نے ابو اسحاق سے انھوں نے اسود سے انھوں نے حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے اور انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روا یت کی کہ آ پ صلی اللہ علیہ وسلم اس کلمے مُّدَّکِرٍ پڑھتے تھے (یعنی دال کے ساتھ) حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس کلمہ کو ﴿فَهَلْ مِن مُّدَّكِرٍ﴾ پڑھتے تھے، یعنی دال پڑھتے تھے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
وحدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، وابو كريب واللفظ لابي بكر، قالا: حدثنا ابو معاوية ، عن الاعمش ، عن إبراهيم ، عن علقمة ، قال: قدمنا الشام، فاتانا ابو الدرداء ، فقال: " افيكم احد يقرا على قراءة عبد الله؟ فقلت: نعم، انا، قال: " فكيف سمعت عبد الله يقرا هذه الآية والليل إذا يغشى سورة الليل آية 1؟ قال: سمعته يقرا 0 والليل إذا يغشى والذكر والانثى 0، قال: وانا والله هكذا سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقرؤها، ولكن هؤلاء يريدون ان اقرا، وما خلق فلا اتابعهم ".وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَأَبُو كُرَيْبٍ وَاللَّفْظُ لِأَبِي بَكْرٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ عَلْقَمَةَ ، قَالَ: قَدِمْنَا الشَّامَ، فَأَتَانَا أَبُو الدَّرْدَاءِ ، فَقَالَ: " أَفِيكُمْ أَحَدٌ يَقْرَأُ عَلَى قِرَاءَةِ عَبْدِ اللَّهِ؟ فَقُلْتُ: نَعَمْ، أَنَا، قَالَ: " فَكَيْفَ سَمِعْتَ عَبْدَ اللَّهِ يَقْرَأُ هَذِهِ الآيَةَ وَاللَّيْلِ إِذَا يَغْشَى سورة الليل آية 1؟ قَالَ: سَمِعْتُهُ يَقْرَأُ 0 وَاللَّيْلِ إِذَا يَغْشَى وَالذَّكَرِ وَالأُنْثَى 0، قَالَ: وَأَنَا وَاللَّهِ هَكَذَا سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْرَؤُهَا، وَلَكِنْ هَؤُلَاءِ يُرِيدُونَ أَنْ أَقْرَأَ، وَمَا خَلَقَ فَلَا أُتَابِعُهُمْ ". اعمش نے ابرا ہیم سے اور انھوں نے علقمہ (بن قیس کوفی) سے روایت کی انھوں نے کہا: ہم شام آئے تو ہمارے پاس حضرت ابو دارداء رضی اللہ عنہ تشریف لا ئے اور انھوں نے پو چھا: کیا تم میں سے کوئی ایسا ہے جو عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی قراءت کے مطابق پڑھتا ہو؟میں نے عرض کی: جی ہاں میں (پڑھتا ہوں) انھوں نے پو چھا: تم نے عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کو یہ آیت وَاللَّیْلِ إِذَا یَغْشَیٰ کسی طرح پڑھتے سناہے۔ (میں نے) کہا: میں نے انھیںوَاللَّیْلِ إِذَا یَغْشَیٰ و الذَّکَرَوَالْأُنثَیٰ پڑھتے سنا۔انھوں نے کہا: اور میں نے بھی اللہ کی قسم!رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایسے ہی پڑھتے سنا لیکن یہ لو گ چا ہتے ہیں کہ میں وَمَا خَلَقَ الذَّکَرَوَالْأُنثَیٰ پڑھوں میں ان کے پیچھے نہیں چلوں گا۔ (ابن مسعود اور ابودرداء رضی اللہ عنہ غالباًقراءت کی اس دوسری صورت سے آگاہ نہ ہو سکے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہی نے سکھا ئی تھی۔) علقمہ سے روایت ہے کہ ہم شام آئے تو ہمارے پاس حضرت ابو دارداء رضی اللہ تعالیٰ عنہ تشریف لا ئے اور انھوں نے پو چھا: کیا تم میں سے کوئی عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی قراءت میں پڑھتا ہے؟ میں نے کہا: جی ہاں میں پڑھتا ہوں۔ انھوں نے پوچھا: تم نے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو یہ آیت کیسے پڑھتے سنا ہے۔ ﴿وَاللَّيْلِ إِذَا يَغْشَىٰ﴾ میں نے کہا: ﴿وَاللَّيْلِ إِذَا يَغْشَىٰ و الذَّكَرَ وَالْأُنثَىٰ﴾ انھوں نے کہا: اور میں نے بھی اللہ کی قسم! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایسے ہی پڑھتے سنا لیکن یہ حضرات چاہتے ہیں کہ ﴿وَمَا خَلَقَ الذَّكَرَ وَالْأُنثَىٰ" پڑھوں، میں ان کے پیچھے نہیں چلوں گا۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
وحدثنا قتيبة بن سعيد ، حدثنا جرير ، عن مغيرة ، عن إبراهيم ، قال: اتى علقمة الشام، فدخل مسجدا فصلى فيه، ثم قام إلى حلقة فجلس فيها، قال: فجاء رجل، فعرفت فيه تحوش القوم وهيئتهم، قال: فجلس إلى جنبي، ثم قال: اتحفظ كما كان عبد الله يقرا، فذكر بمثله.وحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ مُغِيرَةَ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، قَالَ: أَتَى عَلْقَمَةُ الشَّامَ، فَدَخَلَ مَسْجِدًا فَصَلَّى فِيهِ، ثُمَّ قَامَ إِلَى حَلْقَةٍ فَجَلَسَ فِيهَا، قَالَ: فَجَاءَ رَجُلٌ، فَعَرَفْتُ فِيهِ تَحَوُّشَ الْقَوْمِ وَهَيْئَتَهُمْ، قَالَ: فَجَلَسَ إِلَى جَنْبِي، ثُمَّ قَالَ: أَتَحْفَظُ كَمَا كَانَ عَبْدُ اللَّهِ يَقْرَأُ، فَذَكَرَ بِمِثْلِهِ. مغیرہ نے ابرا ہیم سے روا یت کی، انھوں نے کہا: علقم ہشام آئے اور ایک مسجد میں داخل ہو ئے اس میں نماز پڑھی، پھر لو گو ں کے ایک حلقے میں جا کر بیٹھ گئے اتنے میں ایک صاحب آئے تو مجھے ان کے (ارد گرد) لو گوں کے اکٹھا ہو نے اور (انکی وجہ سے) ایک خاص ہیئت اختیار کر لینے کا پتہ چل گیا (اس سے معلوم ہو تا تھا کہ وہ خاص شخصیت ہیں) (علقمہ نے کہا: وہ میرے پہلو میں بیٹھ گئے۔پھر فرمایا: عبد اللہ رضی اللہ عنہ (بن مسعود رضی اللہ عنہ) جس طرح پڑھا کرتے تھے کیا تمھیں وہ یاد ہے؟ اس کے بعد اسی (پہلی حدیث کی) طرح بیان کیا۔ علقمہ شام آئے اور ایک مسجد میں داخل ہوئے اس میں نماز پڑھی،پھر لو گو ں کے ایک حلقے میں جا کر بیٹھ گئے، ایک آدمی آیا تو میں نے محسوس کیا وہ لوگوں سے کچھ انقباض رکھتا ہے اور ان کی کیفیت وہیئت سے ناراض ہے، وہ میرے پہلو میں بیٹھ گیا، پھر اس نے پوچھا، کیا تمہیں یاد ہے عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کیسے پڑھتے تھے؟ آگے مذکورہ بالا حدیث ہے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدثنا علي بن حجر السعدي ، حدثنا إسماعيل بن إبراهيم ، عن داود بن ابي هند ، عن الشعبي ، عن علقمة ، قال: لقيت ابا الدرداء ، فقال لي: ممن انت؟ قلت: من اهل العراق، قال: من ايهم؟ قلت: من اهل الكوفة، قال: هل تقرا على قراءة عبد الله بن مسعود؟ قال: قلت: نعم، قال: " فاقرا والليل إذا يغشى سورة الليل آية 1، قال: فقرات 0 والليل إذا يغشى والنهار إذا تجلى والذكر والانثى 0، قال: فضحك، ثم قال: هكذا سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقرؤها ".حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ السَّعْدِيُّ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ أَبِي هِنْدٍ ، عَنِ الشَّعْبِيِّ ، عَنْ عَلْقَمَةَ ، قَالَ: لَقِيتُ أَبَا الدَّرْدَاءِ ، فَقَالَ لِي: مِمَّنْ أَنْتَ؟ قُلْتُ: مِنْ أَهْلِ الْعِرَاقِ، قَالَ: مِنْ أَيِّهِمْ؟ قُلْتُ: مِنْ أَهْلِ الْكُوفَةِ، قَالَ: هَلْ تَقْرَأُ عَلَى قِرَاءَةِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ؟ قَالَ: قُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ: " فَاقْرَأْ وَاللَّيْلِ إِذَا يَغْشَى سورة الليل آية 1، قَالَ: فَقَرَأْتُ 0 وَاللَّيْلِ إِذَا يَغْشَى وَالنَّهَارِ إِذَا تَجَلَّى وَالذَّكَرِ وَالأُنْثَى 0، قَالَ: فَضَحِكَ، ثُمَّ قَالَ: هَكَذَا سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْرَؤُهَا ". اسماعیل بن ابرا ہیم (ابن علیہ) نے داودبن ابی ہند سے انھوں نے شعبی سے اور انھوں نے علقمہ سے روا یت کی، انھوں نے کہا: میں نے حضرت ابو درداء رضی اللہ عنہ سے ملا انھوں نے مجھ سے پو چھا: تم کہاں سے ہو؟ میں نے کہا: اہل عراق سے انھوں نے پو چھا: ان کے کو ن سے لو گو ں میں سے؟ میں نے کہا: اہل کو فہ سے انھوں نے پوچھا: کیاتم (قرآن مجید) عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی قراءت کے مطا بق پڑھتے ہو؟میں نے کہا: جی ہاں انھوں نے کہا: وَاللَّیْلِ إِذَا یَغْشَیٰ پڑھو۔ میں نے پڑھا وَاللَّیْلِ إِذَا یَغْشَیٰ ﴿﴾ وَالنَّہَارِإِذَا تَجَلَّیٰ ﴿﴾ وَ الذَّکَرَوَالْأُنثَیٰ کہا: وہ ہنس پڑے پھر فرمایا: میں نے اسی طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو پڑھتے سنا۔ علقمہ سے روایت ہے کہ میں حضرت ابو درداء رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ملا انھوں نے مجھ سے پوچھا: تم کن لوگوں سے ہو؟ میں نے کہا: اہل عراق سے، انھوں نے پوچھا: ان کے کن لوگو ں سے؟ میں نے کہا: اہل کو فہ سے، انھوں نے پوچھا: کیا تم عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی قراءت کے مطا بق پڑھتے ہو؟ میں نے کہا: ہاں، انھوں نے کہا: ﴿وَاللَّيْلِ إِذَا يَغْشَىٰ﴾ پڑھو۔ میں نے پڑھا ﴿وَاللَّيْلِ إِذَا يَغْشَىٰ ﴿١﴾ وَالنَّهَارِ إِذَا تَجَلَّىٰ ﴿٢﴾ وَ الذَّكَرَ وَالْأُنثَىٰ﴾ وہ ہنس پڑے پھر کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایسے ہی پڑھتے سنا ہے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
عبد الاعلیٰ نے کہا: ہم سے داودنے عامر (شعبی) سے اور انھوں نے علقمہ سے روا یت کی، انھوں نے کہا: میں شام آیا اور حضرت ابو درداء رضی اللہ عنہ سے ملا۔۔۔۔آگے ابن علیہ (اسماعیل بن ابرا ہیم) کی (مذکورہ با لا) حدیث کی طرح بیا ن کیا۔ علقمہ سے روایت ہے کہ میں شام آیا،اور ابودرداء رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو ملا، آگے ابن علیہ (اسماعیل بن ابراہیم) کی مذکورہ بالا حدیث کی طرح بیان کیا۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
|