صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر
صحيح ابن خزيمه
اعتکاف کے ابواب کا مجموعہ
1553.
اس معتکف کا بیان جو اپنے اعتکاف کے دوران ایسے کام کی نذر مانتا ہے جو اللہ کی اطاعت والی نہیں اور نہ اس سے اللہ تعالیٰ کے تقرب کے حصول کی کوشش ہوتی ہے
حدیث نمبر: 2241
Save to word اعراب
اخبرني الحسن بن محمد بن الصباح، عن الشافعي، قال: ومن نذر ان يعتكف قائما، فلا يكلم احدا، ولا ياكل، ولا يضطجع على فراش، على معنى التقرب بلا يمين، جلس وتكلم واكل وافترش بلا كفارة، وإنما يوفي من النذر بما كانت لله فيه طاعة، فاما من نذر ما ليس لله فيه طاعة فلا يفي به، ولا يكفر اخبرنا اخبرنا مالك بن انس ، عن طلحة بن عبد الملك الايلي ، عن القاسم بن محمد ، عن عائشة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " من نذر ان يطيع الله فليطعه، ومن نذر ان يعصي الله فلا يعصيه" أَخْبَرَنِي الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الصَّبَّاحِ، عَنِ الشَّافِعِيِّ، قَالَ: وَمَنْ نَذَرَ أَنْ يَعْتَكِفَ قَائِمًا، فَلا يُكَلِّمْ أَحَدًا، وَلا يَأْكُلْ، وَلا يَضْطَجِعْ عَلَى فِرَاشٍ، عَلَى مَعْنَى التَّقَرُّبِ بِلا يَمِينٍ، جَلَسَ وَتَكَلَّمَ وَأَكَلَ وَافْتَرَشَ بِلا كَفَّارَةٍ، وَإِنَّمَا يُوفِي مِنَ النَّذْرِ بِمَا كَانَتْ لِلَّهِ فِيهِ طَاعَةٌ، فَأَمَّا مَنْ نَذَرَ مَا لَيْسَ لِلَّهِ فِيهِ طَاعَةٌ فَلا يَفِي بِهِ، وَلا يُكَفِّرْ أَخْبَرَنَا أَخْبَرَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ ، عَنْ طَلْحَةَ بْنِ عَبْدِ الْمَلِكِ الأَيْلِي ، عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَنْ نَذَرَ أَنْ يُطِيعَ اللَّهَ فَلْيُطِعْهُ، وَمَنْ نَذَرَ أَنْ يَعْصِيَ اللَّهَ فَلا يَعْصِيهِ"
امام شافعی رحمه الله فرماتے ہیں کہ جو شخص تقربِ الٰہی کے حصول کے لئے بغیر قسم کھائے یہ نذر مانے کہ وہ کھڑا ہوکر اعتکاف کرے گا، کسی شخص سے بات چیت نہیں کرے گا، وہ نہ کھانا کھائے گا اور نہ بستر پر لیٹے گا۔ تو وہ کفّارہ دیئے بغیر بیٹھ جائے، بات چیت کرلے اور کھانا کھالے اور بستر پر آرام کرے۔ بلاشبہ صرف وہ نذر پوری کی جائے گی جس میں اللہ تعالیٰ کی اطاعت وفرمانبرداری ہو۔ ربا وہ شخص جس نے ایسی نذر مانی جس میں اللہ کی اطاعت نہیں ہے تو وہ نہ نذر پوری کرے اور نہ کفّارہ دے۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس شخص نے نذر مانی کہ وہ اللہ کی اطاعت کرے تو وہ اس کی اطاعت کرے اور جس شخص نے اللہ کی نافرمانی کی نذرمانی تو وہ اس کی نافرمانی نہ کرے۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري
حدیث نمبر: 2242
Save to word اعراب
قال ابو بكر: في خبر ابن عباس ان النبي صلى الله عليه وسلم راى ابا إسرائيل قائما في الشمس، فقال:" ما له قائم في الشمس؟" قالوا: نذر ان يصوم، وان لا يجلس ولا يستظل، قال:" مروه فليجلس، وليستظل، وليصم". فامره رسول الله صلى الله عليه وسلم بالوفاء بالصوم الذي هو طاعة، وترك القيام في الشمس، إذ لا طاعة في القيام في الشمس. وإن كان القيام في الشمس ليس بمعصية، إلا ان يكون فيه تعذيب، فيكون حينئذ معصية. قد خرجت هذا الجنس على الاستقصاء في كتاب النذورقَالَ أَبُو بَكْرٍ: فِي خَبَرِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَى أَبَا إِسْرَائِيلَ قَائِمًا فِي الشَّمْسِ، فَقَالَ:" مَا لَهُ قَائِمٌ فِي الشَّمْسِ؟" قَالُوا: نَذَرَ أَنْ يَصُومَ، وَأَنْ لا يَجْلِسَ وَلا يَسْتَظِلَّ، قَالَ:" مُرُوهُ فَلْيَجْلِسْ، وَلْيَسْتَظِلَّ، وَلْيَصُمْ". فَأَمَرَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْوَفَاءِ بِالصَّوْمِ الَّذِي هُوَ طَاعَةٌ، وَتَرْكِ الْقِيَامِ فِي الشَّمْسِ، إِذْ لا طَاعَةَ فِي الْقِيَامِ فِي الشَّمْسِ. وَإِنْ كَانَ الْقِيَامُ فِي الشَّمْسِ لَيْسَ بِمَعْصِيَةٍ، إِلا أَنْ يَكُونَ فِيهِ تَعْذِيبٌ، فَيَكُونُ حِينَئِذٍ مَعْصِيَةً. قَدْ خَرَّجْتُ هَذَا الْجِنْسَ عَلَى الاسْتِقْصَاءِ فِي كِتَابِ النُّذُورِ
امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کی روایت میں ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ابواسرائیل کو دھوپ میں کھڑے دیکھا تو پوچھا: اسے کیا ہوا ہے کہ دھوپ میں کھڑا ہے؟ صحابہ کرام نے عرض کی کہ انہوں نے نذر مانی ہے کہ وہ روزہ رکھیں گے اور بیٹھیں گے نہیں، اور نہ سایہ حاصل کریں گے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس کو کہو کہ وہ بیٹھ جائے، اور سایہ میں رہے اور روزہ رکھ لے۔ لہٰذا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اُنہیں روزے کی نذر پوری کرنے کا حُکم دیا کیونکہ روزہ اللہ کی اطاعت وفرمانبرداری ہے اور دھوپ میں کھڑے ہونے سے روکا کیونکہ دھوپ میں کھڑے ہونا اللہ کی اطاعت وفرمانبرداری کا کام نہیں ہے۔ اگر چہ دھوپ میں کھڑا ہونا معصیت نہیں ہے لیکن اگر اس میں جسمانی اذیت ہو تو پھر یہ معصیت ہوگا۔ میں نے یہ قسم مکمّل طور پر کتاب النذور میں بیان کی ہے۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.