صحيح ابن خزيمه
اعتکاف کے ابواب کا مجموعہ
1553.
اس معتکف کا بیان جو اپنے اعتکاف کے دوران ایسے کام کی نذر مانتا ہے جو اللہ کی اطاعت والی نہیں اور نہ اس سے اللہ تعالیٰ کے تقرب کے حصول کی کوشش ہوتی ہے
حدیث نمبر: 2242
قَالَ أَبُو بَكْرٍ: فِي خَبَرِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَى أَبَا إِسْرَائِيلَ قَائِمًا فِي الشَّمْسِ، فَقَالَ:" مَا لَهُ قَائِمٌ فِي الشَّمْسِ؟" قَالُوا: نَذَرَ أَنْ يَصُومَ، وَأَنْ لا يَجْلِسَ وَلا يَسْتَظِلَّ، قَالَ:" مُرُوهُ فَلْيَجْلِسْ، وَلْيَسْتَظِلَّ، وَلْيَصُمْ". فَأَمَرَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْوَفَاءِ بِالصَّوْمِ الَّذِي هُوَ طَاعَةٌ، وَتَرْكِ الْقِيَامِ فِي الشَّمْسِ، إِذْ لا طَاعَةَ فِي الْقِيَامِ فِي الشَّمْسِ. وَإِنْ كَانَ الْقِيَامُ فِي الشَّمْسِ لَيْسَ بِمَعْصِيَةٍ، إِلا أَنْ يَكُونَ فِيهِ تَعْذِيبٌ، فَيَكُونُ حِينَئِذٍ مَعْصِيَةً. قَدْ خَرَّجْتُ هَذَا الْجِنْسَ عَلَى الاسْتِقْصَاءِ فِي كِتَابِ النُّذُورِ
امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کی روایت میں ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ابواسرائیل کو دھوپ میں کھڑے دیکھا تو پوچھا: ”اسے کیا ہوا ہے کہ دھوپ میں کھڑا ہے؟“ صحابہ کرام نے عرض کی کہ انہوں نے نذر مانی ہے کہ وہ روزہ رکھیں گے اور بیٹھیں گے نہیں، اور نہ سایہ حاصل کریں گے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس کو کہو کہ وہ بیٹھ جائے، اور سایہ میں رہے اور روزہ رکھ لے۔“ لہٰذا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اُنہیں روزے کی نذر پوری کرنے کا حُکم دیا کیونکہ روزہ اللہ کی اطاعت وفرمانبرداری ہے اور دھوپ میں کھڑے ہونے سے روکا کیونکہ دھوپ میں کھڑے ہونا اللہ کی اطاعت وفرمانبرداری کا کام نہیں ہے۔ اگر چہ دھوپ میں کھڑا ہونا معصیت نہیں ہے لیکن اگر اس میں جسمانی اذیت ہو تو پھر یہ معصیت ہوگا۔ میں نے یہ قسم مکمّل طور پر کتاب النذور میں بیان کی ہے۔
تخریج الحدیث: صحيح بخاري