صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر
صحيح ابن خزيمه
اعتکاف کے ابواب کا مجموعہ
1541.
جس شخص نے شرک کی حالت میں اعتکاف کرنے کی نذر مانی ہو پھر وہ نذر پوری کرنے سے پہلے مسلمان ہو جائے تو اُسے نذر پوری کرنے کے حُکم کا بیان۔ اور رمضان المبارک کے عشرے میں ایک رات کا اعتکاف بھی جائز ہے۔
حدیث نمبر: 2228
Save to word اعراب
حدثنا احمد بن عبدة ، اخبرنا حماد يعني ابن زيد ، حدثنا ايوب ، عن نافع ، قال: ذكر عند ابن عمر عمرة رسول الله صلى الله عليه وسلم من الجعرانة، فقال:" لم يعتمر منها" قال:" وكان على عمر نذر اعتكاف ليلة في الجاهلية"، فسال النبي صلى الله عليه وسلم،" فامره ان يفي به" ، فدخل المسجد تلك الليلة، فذكر الحديث. قال ابو بكر: قد كنت بينت في كتاب الجهاد وقت رجوع النبي صلى الله عليه وسلم إلى مكة بعد فتح حنين، وإنما كان اعتكاف عمر هذه الليلة بعد رجوع النبي صلى الله عليه وسلم، وإعطائها إياه من سبي حنينحَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ ، أَخْبَرَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ زَيْدٍ ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ ، عَنْ نَافِعٍ ، قَالَ: ذُكِرَ عِنْدَ ابْنِ عُمَرَ عُمْرَةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنَ الْجِعْرَانَةِ، فَقَالَ:" لَمْ يَعْتَمِرْ مِنْهَا" قَالَ:" وَكَانَ عَلَى عُمَرَ نَذَرُ اعْتِكَافِ لَيْلَةٍ فِي الْجَاهِلِيَّةِ"، فَسَأَلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،" فَأَمَرَهُ أَنْ يَفِيَ بِهِ" ، فَدَخَلَ الْمَسْجِدَ تِلْكَ اللَّيْلَةَ، فَذَكَرَ الْحَدِيثَ. قَالَ أَبُو بَكْرٍ: قَدْ كُنْتُ بَيَّنْتُ فِي كِتَابِ الْجِهَادِ وَقْتَ رُجُوعِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى مَكَّةَ بَعْدَ فَتْحِ حُنَيْنٍ، وَإِنَّمَا كَانَ اعْتِكَافُ عُمَرَ هَذِهِ اللَّيْلَةَ بَعْدَ رُجُوعِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَإِعْطَائِهَا إِيَّاهُ مِنْ سَبْي حُنَيْنٍ
جناب نافع بیان کرتے ہیں کہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کے پاس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے جعرانہ مقام سے عمرہ کرنے کا تذکرہ کیا گیا تو اُنہوں نے فرمایا کہ آپ نے جعرانہ سے کوئی عمرہ نہیں کیا۔ اُنہوں نے فرمایا کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ پر زمانہ جاہلیت کی ایک رات کے اعتکاف کی نذر تھی تو اُنہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے (یہ نذر پوری کرنے کے بارے میں) پوچھا۔ تو آپ نے اُنہیں یہ نذر پوری کرنے کا حُکم دیا تو وہ اُس رات مسجد میں داخل ہوئے۔ پھر مکمّل حدیث بیان کی۔ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ میں کتاب الجہاد میں فتح حنین کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی مکّہ مکرّمہ واپسی کا وقت بیان کرچکا ہوں اور سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے اُس رات کا اعتکاف نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی واپسی اور آپ کے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کو حنین کے قیدیوں میں سے ایک لونڈی عطا کرنے کے بعد کیا تھا۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري
حدیث نمبر: 2229
Save to word اعراب
حدثنا عبد الجبار بن العلاء ، حدثنا سفيان ، عن ايوب ، عن نافع ، عن ابن عمر ،" ان عمر، كان عليه نذر اعتكاف في الجاهلية ليلة، فسال النبي صلى الله عليه وسلم، فامره ان يعتكف، وكان النبي صلى الله عليه وسلم قد وهب له جارية من سبي حنين، فبينما هو معتكف في المسجد إذ دخل الناس يكبرون، فقال: ما هذا؟ قالوا: رسول الله صلى الله عليه وسلم ارسل سبي حنين، قال: فارسلوا تلك الجارية" . وقال بعض الرواة في خبر نافع: عن ابن عمر، عن عمر، قال: إني نذرت ان اعتكف يوما، فإن ثبتت هذه اللفظة فهذا من الجنس الذي اعلمت ان العرب قد تقول يوما بليلته، وتقول: ليلة تريد بيومها، وقد ثبتت الحجة في كتاب الله عز وجل في هذاحَدَّثَنَا عَبْدُ الْجَبَّارِ بْنُ الْعَلاءِ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ،" أَنَّ عُمَرَ، كَانَ عَلَيْهِ نَذْرُ اعْتِكَافٍ فِي الْجَاهِلِيَّةِ لَيْلَةً، فَسَأَلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَمَرَهُ أَنْ يَعْتَكِفَ، وَكَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ وَهَبَ لَهُ جَارِيَةً مِنْ سَبْيِ حُنَيْنٍ، فَبَيْنَمَا هُوَ مُعْتَكِفٌ فِي الْمَسْجِدِ إِذْ دَخَلَ النَّاسُ يُكَبِّرُونَ، فَقَالَ: مَا هَذَا؟ قَالُوا: رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَرْسَلَ سَبْيَ حُنَيْنٍ، قَالَ: فَأَرْسَلُوا تِلْكَ الْجَارِيَةَ" . وَقَالَ بَعْضُ الرُّوَاةِ فِي خَبَرِ نَافِعٍ: عَنِ ابْنِ عُمَرَ، عَنْ عُمَرَ، قَالَ: إِنِّي نَذَرْتُ أَنْ أَعْتَكِفَ يَوْمًا، فَإِنْ ثَبَتَتْ هَذِهِ اللَّفْظَةُ فَهَذَا مِنَ الْجِنْسِ الَّذِي أَعْلَمْتُ أَنَّ الْعَرَبَ قَدْ تَقُولُ يَوْمًا بِلَيْلَتِهِ، وَتَقُولُ: لَيْلَةٌ تُرِيدُ بِيَوْمِهَا، وَقَدْ ثَبَتَتِ الْحُجَّةُ فِي كِتَابِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ فِي هَذَا
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کے ذمہ جاہلیت میں مانی ہوئی ایک رات کا اعتکاف کرنے کی نذر تھی۔ تو اُنہوں نے (اس بارے میں) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اُنہیں اعتکاف کرنے کا حُکم دیا۔ اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اُنہیں حنین کے قیدیوں میں سے ایک لونڈی دی تھی۔ پس اس دوران کہ وہ مسجد حرام میں اعتکاف کے لئے بیٹھے ہوئے تھے جب لوگ اللہ اکبر کہتے ہوئے مسجد حرام میں داخل ہوئے۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے پو چھا کہ یہ کیا ہے؟ اُنہوں نے جواب دیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حنین کے قیدی آزاد کر دیئے ہیں (اور لوگ خوشی سے نعرہ تکبیر بلند کر رہے ہیں) سیدنا عمررضی اللہ عنہ کہا کہ تو وہ لونڈی بھی آزاد کردو۔ حضرت نافع کی، سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کے واسطے سے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کی روایت کے ایک راوی نے یہ الفاظ بیان کیے ہیں کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ بیشک میں نے ایک دن اعتکاف کرنے کی نذر مانی تھی۔ اگر یہ الفاظ ثابت ہوجائیں تو یہ اسی قسم سے ہوں گے جسے میں بیان کرچکا ہوں کہ عرب لوگ کبھی دن بول کر رات سمیت دن مراد لیتے ہیں اور کبھی رات بول کردن سمیت رات مراد لیتے ہیں اور اس مسئلے کی دلیل اللہ کی کتاب سے ثابت ہوچکی ہے۔

تخریج الحدیث: انظر الحديث السابق

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.