صحيح ابن خزيمه
اعتکاف کے ابواب کا مجموعہ
1541.
جس شخص نے شرک کی حالت میں اعتکاف کرنے کی نذر مانی ہو پھر وہ نذر پوری کرنے سے پہلے مسلمان ہو جائے تو اُسے نذر پوری کرنے کے حُکم کا بیان۔ اور رمضان المبارک کے عشرے میں ایک رات کا اعتکاف بھی جائز ہے۔
حدیث نمبر: 2228
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ ، أَخْبَرَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ زَيْدٍ ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ ، عَنْ نَافِعٍ ، قَالَ: ذُكِرَ عِنْدَ ابْنِ عُمَرَ عُمْرَةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنَ الْجِعْرَانَةِ، فَقَالَ:" لَمْ يَعْتَمِرْ مِنْهَا" قَالَ:" وَكَانَ عَلَى عُمَرَ نَذَرُ اعْتِكَافِ لَيْلَةٍ فِي الْجَاهِلِيَّةِ"، فَسَأَلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،" فَأَمَرَهُ أَنْ يَفِيَ بِهِ" ، فَدَخَلَ الْمَسْجِدَ تِلْكَ اللَّيْلَةَ، فَذَكَرَ الْحَدِيثَ. قَالَ أَبُو بَكْرٍ: قَدْ كُنْتُ بَيَّنْتُ فِي كِتَابِ الْجِهَادِ وَقْتَ رُجُوعِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى مَكَّةَ بَعْدَ فَتْحِ حُنَيْنٍ، وَإِنَّمَا كَانَ اعْتِكَافُ عُمَرَ هَذِهِ اللَّيْلَةَ بَعْدَ رُجُوعِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَإِعْطَائِهَا إِيَّاهُ مِنْ سَبْي حُنَيْنٍ
جناب نافع بیان کرتے ہیں کہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کے پاس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے جعرانہ مقام سے عمرہ کرنے کا تذکرہ کیا گیا تو اُنہوں نے فرمایا کہ آپ نے جعرانہ سے کوئی عمرہ نہیں کیا۔ اُنہوں نے فرمایا کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ پر زمانہ جاہلیت کی ایک رات کے اعتکاف کی نذر تھی تو اُنہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے (یہ نذر پوری کرنے کے بارے میں) پوچھا۔ تو آپ نے اُنہیں یہ نذر پوری کرنے کا حُکم دیا تو وہ اُس رات مسجد میں داخل ہوئے۔ پھر مکمّل حدیث بیان کی۔ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ میں کتاب الجہاد میں فتح حنین کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی مکّہ مکرّمہ واپسی کا وقت بیان کرچکا ہوں اور سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے اُس رات کا اعتکاف نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی واپسی اور آپ کے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کو حنین کے قیدیوں میں سے ایک لونڈی عطا کرنے کے بعد کیا تھا۔
تخریج الحدیث: صحيح بخاري