جِمَاعُ أَبْوَابِ الْعُذْرِ الَّذِي يَجُوزُ فِيهِ تَرْكُ إِتْيَانِ الْجَمَاعَةِ جس عذر کی بنا پر نماز باجماعت ترک کرنا جائز ہے، ان ابواب کا مجموعہ 1118. (167) بَابُ الْوِتْرِ جَمَاعَةً فِي غَيْرِ رَمَضَانَ رمضان المبارک کے علاوہ دنوں میں وتر باجماعت ادا کرنے کا بیان
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما بیان کر تے ہیں کہ اُنہوں نے اپنی خالہ اُم المؤمنین سیدہ میمونہ رضی اللہ عنہا کے گھر رات گزاری، تومیں تکیے کی چوڑائی کے رُخ لیٹ گیا جب کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے گھر والے تکیے کی لمبائی کے رُخ لیٹ گئے۔ لہٰذا آپ صلی اللہ علیہ وسلم سو گئے حتّیٰ کہ آدھی رات ہوگئی یا آدھی رات سے کچھ کم یا کچھ زیادہ وقت ہوگیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیدار ہوگئے - آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیٹھ کر اپنے چہرہ مبارک کو ہاتھوں سے ملا پھر سورة آل عمران کی آخری دس آیات کی تلاوت کی - پھر آپ لٹکے ہوئے مشکیزے کی طرف گئے اور اُس سے (پانی لیکر) اپنا بہترین وضوکیا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ السلام نے کھڑے ہوکر نماز پڑھنی شروع کردی۔ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ تو میں بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پہلو میں کھڑاہوگیا۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا دایاں ہاتھ میرے سر پر رکھا اور میرے دائیں کان کو پکڑ کر مسلا - اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو رکعات ادا کیں - پھر دو ہلکی سی رکعات پڑھیں - پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لے گئے اور صبح کی نماز ادا کی۔ یہ ربیع کی حدیث ہے۔
تخریج الحدیث: صحيح بخاري
|