جِمَاعُ أَبْوَابِ الْعُذْرِ الَّذِي يَجُوزُ فِيهِ تَرْكُ إِتْيَانِ الْجَمَاعَةِ جس عذر کی بنا پر نماز باجماعت ترک کرنا جائز ہے، ان ابواب کا مجموعہ 1095. (144) بَابُ الرُّخْصَةِ لِلْمَرِيضِ فِي تَرْكِ إِتْيَانِ الْجَمَاعَةِ بیمار آدمی کے لئے نماز باجماعت ترک کرنے کی رخصت ہے
سیدنا انس بن مالک انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اس دوران کہ مسلمان پیر والے دن نماز فجر ادا کر رہے تھے اور سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ اُنہیں نماز پڑھا رہے تھے، تو اچانک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے حجرے کا پردہ اُٹھا کر اُنہیں دیکھا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرہ مبارک پر ایک دلکش مسکراہٹ پھیل گئی تو سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ صف میں کھڑے ہونے کے لئے اپنی ایڑھیوں کے بل پیچھے ہٹے، اُنہیں خیال ہوا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز کے لئے تشریف لانا چاہتے ہیں اور سیدنا انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ اور مسلمانوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی آمد پر خوشی کی وجہ سے اپنی نمازوں کو توڑنے کا قصد کرلیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اُنہیں اشارہ کیا کہ اپنی نماز مکمّل کرو - پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم حجرہ میں واپس تشریف لے گئے اور اپنے اور اُن کے درمیان پردہ لٹکالیا۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اسی روز وفات پا گئے۔ یہ روایت جناب محمد عزیر کی ہے اور اُنہوں نے باقی راویوں کی نسبت بہترین سیاق سے اور مکمّل حدیث بیان کی ہے - امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ جناب عبدالوارث بن سعید کی روایت میں ہے کہ ” رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تین روز تک ہمارے پاس (نماز کے لئے) تشریف نہیں لائے۔ میں نے یہ روایت کتاب الکبیر میں بیان کر دی ہے۔
تخریج الحدیث: تقدم۔۔۔
|