صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر
صحيح ابن خزيمه
جِمَاعُ أَبْوَابِ الْعُذْرِ الَّذِي يَجُوزُ فِيهِ تَرْكُ إِتْيَانِ الْجَمَاعَةِ
جس عذر کی بنا پر نماز باجماعت ترک کرنا جائز ہے، ان ابواب کا مجموعہ
1117. (166) بَابُ صَلَاةِ التَّطَوُّعِ بِاللَّيْلِ فِي الْجَمَاعَةِ فِي غَيْرِ رَمَضَانَ ضِدَّ مَذْهَبِ مَنْ كَرِهَ ذَلِكَ
رمضان المبارک کے علاوہ دنوں میں رات کے وقت نفل نماز باجماعت ادا کرنے کا بیان اُن لوگوں کے مذہب کے برخلاف جو اسے مکروہ خیال کرتے ہیں
حدیث نمبر: 1674
Save to word اعراب
نا يونس بن عبد الاعلى ، حدثني يحيى بن بكير ، حدثني الليث ، عن خالد بن يزيد ، عن سعيد وهو ابن ابي هلال ، عن عمرو بن ابي سعيد ، انه قال: دخلت على جابر بن عبد الله انا، وابو سلمة بن عبد الرحمن، فوجدناه قائما يصلي، فذكر الحديث. وقال: اقبلنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم حتى إذا كنا بالسقيا او بالقاحة، قال: " الا رجل ينطلق إلى حوض الاياية فيمدره، وينزع فيه، وينزع لنا في اسقيتنا حتى ناتيه؟" فقلت: انا رجل، وقال جابر بن صخر: انا رجل، فخرجنا على ارجلنا حتى اتيناها اصيلا، فمدرنا الحوض، ونزعنا فيه، ثم وضعنا رءوسنا حتى ابهار الليل، اقبل رجل حتى وقف على الحوض، فجعلت ناقته تنازعه على الحوض، وجعل ينازعها زمامها، ثم قال:" اتاذنان ثم اشرع؟" فإذا هو رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقلنا: نعم بابينا انت وامنا، فارخى لها، فشربت حتى ثملت، ثم قال لنا جابر بن عبد الله: فدنا حتى اناخ بالبطحاء التي بالعرج، فخرج لبعض حاجته، فصببت له وضوءا فتوضا، فالتحف بإزاره، فقمت عن يساره، فجعلني عن يمينه، ثم اتاه آخر، فقام عن يساره، فتقدم رسول الله صلى الله عليه وسلم يصلي، وصلينا معه ثلاث عشرة ركعة بالوتر . قال ابو بكر: إخبار ابن عباس: بت عند خالتي ميمونة فقام النبي صلى الله عليه وسلم يصلي بالليل من هذا البابنا يُونُسُ بْنُ عَبْدِ الأَعْلَى ، حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ ، حَدَّثَنِي اللَّيْثُ ، عَنْ خَالِدِ بْنِ يَزِيدَ ، عَنْ سَعِيدٍ وَهُوَ ابْنُ أَبِي هِلالٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ أَبِي سَعِيدٍ ، أَنَّهُ قَالَ: دَخَلْتُ عَلَى جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ أَنَا، وَأَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، فَوَجَدْنَاهُ قَائِمًا يُصَلِّي، فَذَكَرَ الْحَدِيثَ. وَقَالَ: أَقْبَلْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى إِذَا كُنَّا بِالسُّقْيَا أَوْ بِالْقَاحَةِ، قَالَ: " أَلا رَجُلٌ يَنْطَلِقُ إِلَى حَوْضِ ألايَايَةِ فَيَمْدُرَهُ، وَيَنْزِعَ فِيهِ، وَيَنْزِعَ لَنَا فِي أَسْقِيَتِنَا حَتَّى نَأْتِيَهُ؟" فَقُلْتُ: أَنَا رَجُلٌ، وَقَالَ جَابِرُ بْنُ صَخْرٍ: أَنَا رَجُلٌ، فَخَرَجْنَا عَلَى أَرْجُلِنَا حَتَّى أَتَيْنَاهَا أَصِيلا، فَمَدَرْنَا الْحَوْضَ، وَنَزَعْنَا فِيهِ، ثُمَّ وَضَعْنَا رُءُوسَنَا حَتَّى ابْهَارَّ اللَّيْلُ، أَقْبَلَ رَجُلٌ حَتَّى وَقَفَ عَلَى الْحَوْضِ، فَجَعَلَتْ نَاقَتُهُ تُنَازِعُهُ عَلَى الْحَوْضِ، وَجَعَلَ يُنَازِعُهَا زِمَامَهَا، ثُمَّ قَالَ:" أَتَأْذَنَانِ ثَمَّ أَشْرَعُ؟" فَإِذَا هُوَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْنَا: نَعَمْ بِأَبِينَا أَنْتَ وَأُمِّنَا، فَأَرْخَى لَهَا، فَشَرِبَتْ حَتَّى ثَمِلَتْ، ثُمَّ قَالَ لَنَا جَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ: فَدَنَا حَتَّى أَنَاخَ بِالْبَطْحَاءِ الَّتِي بِالْعَرْجِ، فَخَرَجَ لِبَعْضِ حَاجَتِهِ، فَصَبَبْتُ لَهُ وَضُوءًا فَتَوَضَّأَ، فَالْتَحَفَ بِإِزَارِهِ، فَقُمْتُ عَنْ يَسَارِهِ، فَجَعَلَنِي عَنْ يَمِينِهِ، ثُمَّ أَتَاهُ آخَرُ، فَقَامَ عَنْ يَسَارِهِ، فَتَقَدَّمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي، وَصَلَّيْنَا مَعَهُ ثَلاثَ عَشْرَةَ رَكْعَةً بِالْوِتْرِ . قَالَ أَبُو بَكْرٍ: إِخْبَارُ ابْنِ عَبَّاسٍ: بِتُّ عِنْدَ خَالَتِي مَيْمُونَةَ فَقَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي بِاللَّيْلِ مِنْ هَذَا الْبَابِ
حضرت عمرو بن ابی سعید بیان کرتے ہیں کہ میں اور سیدنا ابوسلمہ بن عبدالرحمان رضی اللہ عنہ، جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کی خدمت میں حاضر ہوئے تو ہم نے اُنہیں کھڑے ہوکر نماز پڑھتے ہوئے پایا۔ پھر مکمّل حدیث بیان کی۔ اور فرمایا کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی معیت میں واپس آئے حتّیٰ کہ جب ہم سقیا یا قاحہ مقام پر پہنچے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کون مرد ہے جو ایایہ حوض پر پہنچ کر پسپائی کرکے اُس کے سوراخ بند کرے اور اُس سے پانی کھینچے، اور ہمارے آنے سے پہلے ہمارے مشکیزوں میں پانی بھردے۔ تو میں نے عرض کی کہ یہ کام کرنے کے لئے میں حاضر ہوں اور سیدنا جابر بن صخر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں ایسا آدمی ہوں (جو یہ خدمت بجا لانے کے لئے تیار ہے) - لہٰذا ہم پیدل چلتے ہوئے شام کے وقت حوض پر پہنچ گئے - ہم نے پسپائی کرکے حوض کے رخنے بند کیے اور اُس سے پانی نکالا - پھر ہم لیٹ کر سو گئے حتّیٰ کہ آدھی رات ہوگئی تو ایک شخص آیا اور حوض پر کھڑا ہوگیا، اُس کی اونٹنی اُسے کھینچ کر حوض کی طرف لے جانے کی کو شش کرتی جبکہ وہ اُس کی لگام کھینچ کر اُسے روکنے کی کو شش کرتا پھر اُس نے کہا، کیا تم دونوں اجازت دیتے ہو کہ میں پانی پلا لوں؟ نا گہاں وہ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تھے۔ تو ہم نے عرض کی کہ جی ہاں۔ ہمارے ماں باپ آپ پر قربان، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اونٹنی کی لگام ڈھیلی کردی تو اُس نے خوب سیر ہوکر پانی پیا۔ پھر سیدنا جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہما نے ہمیں بتایا کہ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم (مدینہ منوّرہ) کے قریب ہو گئے حتّیٰ کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عرج کے علاقے میں بطحاء مقام پر اونٹنی کو بٹھایا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی کسی ضرورت کے لئے تشریف لے گئے (واپس تشریف لائے) تو میں نے آپ کے لئے پانی انڈیلا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کیا پھر آپ اپنی چادر میں لپٹ گئے (اور نماز شروع کردی) میں آپ کی بائیں جانب کھڑا ہوگیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے اپنی دائیں جانب کھڑا کرلیا - پھر ایک اور آدمی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور آپ کی بائیں جانب کھڑا ہوگیا - لہٰذا آپ صلی اللہ علیہ وسلم آگے بڑھ گئے اور نماز پڑھائی - ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ وتر سمیت تیرہ رکعات ادا کیں - امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کی یہ روایات کہ میں نے اپنی خالہ سیدہ میمونہ رضی اللہ عنہا کے گھر رات گزاری تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم رات کے وقت نماز کے لئے کھڑے ہو گئے۔ اسی مسئلے کے متعلق ہیں۔

تخریج الحدیث: اسناده ضعيف

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.