صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر

صحيح ابن خزيمه
جس عذر کی بنا پر نماز باجماعت ترک کرنا جائز ہے ، ان ابواب کا مجموعہ
1118. (167) بَابُ الْوِتْرِ جَمَاعَةً فِي غَيْرِ رَمَضَانَ
1118. رمضان المبارک کے علاوہ دنوں میں وتر باجماعت ادا کرنے کا بیان
حدیث نمبر: 1675
Save to word اعراب
نا الربيع بن سليمان ، قال: قال الشافعي : اخبرنا مالك . ح وحدثنا يونس بن عبد الاعلى ، اخبرنا ابن وهب ، ان مالكا ، حدثه، عن مخرمة بن سليمان ، عن كريب ، عن ابن عباس انه اخبره، انه بات عند ميمونة ام المؤمنين، وهي خالته، فاضطجعت في عرض الوساد،" واضطجع رسول الله صلى الله عليه وسلم واهله في طولها، فنام، حتى انتصف الليل او قبله بقليل او بعده بقليل، استيقظ رسول الله صلى الله عليه وسلم، فجلس يمسح وجهه بيده، ثم قرا العشر الآيات الخواتم من سورة آل عمران، ثم قام إلى شن معلقة، فتوضا منها، فاحسن وضوءه، ثم قام يصلي". قال ابن عباس: فقمت إلى جنبه،" فوضع رسول الله صلى الله عليه وسلم يده اليمنى على راسي، واخذ باذني اليمنى، ففتلها، وصلى ركعتين، ثم ركعتين خفيفتين، ثم خرج فصلى الصبح" . هذا حديث الربيعنا الرَّبِيعُ بْنُ سُلَيْمَانَ ، قَالَ: قَالَ الشَّافِعِيُّ : أَخْبَرَنَا مَالِكٌ . ح وَحَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ عَبْدِ الأَعْلَى ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَنَّ مَالِكًا ، حَدَّثَهُ، عَنْ مَخْرَمَةَ بْنِ سُلَيْمَانَ ، عَنْ كُرَيْبٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّهُ أَخْبَرَهُ، أَنَّهُ بَاتَ عِنْدَ مَيْمُونَةَ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ، وَهِيَ خَالَتُهُ، فَاضْطَجَعْتُ فِي عَرْضِ الْوِسَادِ،" وَاضْطَجَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَهْلُهُ فِي طُولِهَا، فَنَامَ، حَتَّى انْتَصَفَ اللَّيْلُ أَوْ قَبْلَهُ بِقَلِيلٍ أَوْ بَعْدَهُ بِقَلِيلٍ، اسْتَيْقَظَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَجَلَسَ يَمْسَحُ وَجْهَهُ بِيَدِهِ، ثُمَّ قَرَأَ الْعَشْرَ الآيَاتِ الْخَوَاتِمَ مِنْ سُورَةِ آلِ عِمْرَانَ، ثُمَّ قَامَ إِلَى شَنٍّ مُعَلَّقَةٍ، فَتَوَضَّأَ مِنْهَا، فَأَحْسَنَ وُضُوءَهُ، ثُمَّ قَامَ يُصَلِّي". قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: فَقُمْتُ إِلَى جَنْبِهِ،" فَوَضَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدَهُ الْيُمْنَى عَلَى رَأْسِي، وَأَخَذَ بِأُذُنِي الْيُمْنَى، فَفَتَلَهَا، وَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ رَكْعَتَيْنِ خَفِيفَتَيْنِ، ثُمَّ خَرَجَ فَصَلَّى الصُّبْحَ" . هَذَا حَدِيثُ الرَّبِيعِ
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما بیان کر تے ہیں کہ اُنہوں نے اپنی خالہ اُم المؤمنین سیدہ میمونہ رضی اللہ عنہا کے گھر رات گزاری، تومیں تکیے کی چوڑائی کے رُخ لیٹ گیا جب کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے گھر والے تکیے کی لمبائی کے رُخ لیٹ گئے۔ لہٰذا آپ صلی اللہ علیہ وسلم سو گئے حتّیٰ کہ آدھی رات ہوگئی یا آدھی رات سے کچھ کم یا کچھ زیادہ وقت ہوگیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیدار ہوگئے - آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیٹھ کر اپنے چہرہ مبارک کو ہاتھوں سے ملا پھر سورة آل عمران کی آخری دس آیات کی تلاوت کی - پھر آپ لٹکے ہوئے مشکیزے کی طرف گئے اور اُس سے (پانی لیکر) اپنا بہترین وضوکیا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ السلام نے کھڑے ہوکر نماز پڑھنی شروع کردی۔ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ تو میں بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پہلو میں کھڑاہوگیا۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا دایاں ہاتھ میرے سر پر رکھا اور میرے دائیں کان کو پکڑ کر مسلا - اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو رکعات ادا کیں - پھر دو ہلکی سی رکعات پڑھیں - پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لے گئے اور صبح کی نماز ادا کی۔ یہ ربیع کی حدیث ہے۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.