جِمَاعُ أَبْوَابِ الْعُذْرِ الَّذِي يَجُوزُ فِيهِ تَرْكُ إِتْيَانِ الْجَمَاعَةِ جس عذر کی بنا پر نماز باجماعت ترک کرنا جائز ہے، ان ابواب کا مجموعہ 1116. (165) بَابُ صَلَاةِ التَّطَوُّعِ بِالنَّهَارِ فِي الْجَمَاعَةِ ضِدَّ مَذْهَبِ مَنْ كَرِهَ ذَلِكَ دن کے وقت نفل نماز باجماعت ادا کرنے کا بیان، اُن لوگوں کے مذہب کے برخلاف جو اسے مکروہ سمجھتے ہیں
سیدنا محمود بن ربیع انصاری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ مجھے سیدنا عتبان بن مالک رضی اللہ عنہ نے بتایا کہ دوسرے دن سورج بلند ہونے کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ میرے گھر تشریف لائے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اجازت چاہی تو میں نے آپ کو اجازت دی (اور خوش آمدید کہا) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھے بغیر گھر میں تشریف لے گئے اور پوچھا: ”تم اپنے گھر میں مجھ سے کس جگہ نماز پڑھوانا پسند کرتے ہو؟“ کہتے ہیں کہ میں نے گھر کے کونے کی طرف آپ کو اشارہ کیا۔ لہٰذا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے اور تکبیر کہی اور ہم نے بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے کھڑے ہوکر صف بندی کی تو آپ نے دو رکعات پڑھائیں پھر سلام پھیر دیا -“
تخریج الحدیث: تقدم۔۔۔
|